رنگ ،برج اور آپکی شخصیت ۔۔!!
تحریر۔۔۔زویا علی
(قسط نمبر1)
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2020
ہالینڈ(ڈیلی روشنی انٹرنیشنل ۔۔۔رنگ ،برج اور آپکی شخصیت۔۔۔تحریر۔۔۔زویا علی)آپ کو کون سارنگ پسند ہے؟ آپ سے کتنی ہی بار یہ سوال کیا گیا ہو گا؟
رنگوں سے اکثر انسانوں کے مزاج اور ذوق کا اندازہ بھی لگایا جاتا ہے۔
مثلا سرخ رنگ مزاج کی شوخی، جوش اور زنده دلی کی علامت سمجھاجاتا ہے۔ سیاہ رنگ غم اور اداسی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ سفید رنگ پاکیزگی اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ سبز رنگ قدرت کا نشان سمجھا جاتا ہے۔ نیلارنگ سکون اور عقل مندی کا نشان مانا جاتا ہے۔ پیلا رنگ زیادہ تر خوشی اور دوستی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گلابی رنگ کو معصومیت اور سادگی سے منسوب کیا جاتاہے
آپ نے دیکھا ہو گا کہ کچھ رنگوں کو خاص قسم کے مواقع کے لیے منتقل کر دیا گیا ہے۔ جیسے کالا رنگ مول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں شادی پر زیادہ تر سرخ رنگ ہی استعمال کیا جاتا ہے ، مہندی کے لیے عموما پیلے اور ہرےرنگ کے ملبوسات استعمال کیے جاتے ہیں۔ جو لوگ شوخ رنگ پسند کرتے ہیں ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خوش مزاج ہوتے ہیں۔ جو لوگ ہلکے رنگ استعال کرتے ہیں وہ سوبر شخصیت کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔ ہر رنگ الگ نفسیاتی کیفیات کی نمائندگی کرتا ہے۔
رنگ ہماری زندگی کا نہایت اہم جزو ہیں۔ یہ ہمارے کردار، مزاج اور ماحول کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہم جس ماحول میں آنکھ کھولتے ہیں، ہمارے والدین جس طرح کی بودوباش رکھتے ہیں، ہمارے اسلاف جس طرز فکر کے حامل ہوتے ہیں وہ سب کا سب ہماری پیدائش کے فورا بعد سے ہی ہمارے مزاج اور عادات میں رنگوں کی شکل میں اسٹور ہوتارہتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کا مظاہر ہماری ساری عمر، بچپن، جوانی،
ادھیڑ عمری، اور بڑھاپے تک ہوتارہتاہے۔
رنگوں کا انسانی تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ انسانی شخصیت سے بھی گہرا تعلق ہے۔
ہم رنگوں میں عمر بسر کرتے ہیں مگر شعوری طور پر ان کی موجودگی یا عدم موجودگی کا ادراک نہیں کرتے حالانکہ رنگ انسانی طبیعت پر گہرے اثر ڈالتے ہیں۔ مختلف معاملات میں رنگوں کا انتخاب دل کا معاملہ کھول سکتا ہے۔ رنگ ناصرف ہمارے ماحول کو دیدہ زیب بناتے ہیں بلکہ انسانی مزاج پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں رنگوں پر کی گئی تحقیق سے یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ رنگ بہت تیزی سے اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ رنگ انسان کے مزاج پر منفی اور شبت دونوں طرح کے اثرات چھوڑتے ہیں۔
مثال کے طور پر ماہرین کا خیال ہے کہ نیلا رنگ پینے والے افراد و ناکامی نہیں ہوتی یاوہ ناکامی کے منفی اثرات پر جلد قابو پا لیتے ہیں۔
بھلا کیسے ؟ اور کہاں؟
جی تو آپ کے ذہن میں اٹھنے والے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ 2013ء میں کیریز بلڈرز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی بڑی کمپنیوں میں منیجر کی پوسٹ حاصل کرنے والے افراد انٹرویو کے لیے نیلے رنگ کی شرٹس پہن کر آئے تھے۔
اس سروے کا مقصد دراصل کیریئر میں کامیابی حاصل کرنے کے طریقے جانتا تھا اور اس سلسلے میں کامیاب لوگوں سے معلومات حاصل کرنے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ انٹرویو کے لیے جاتے ہوئے نیلی شرٹ اور بلیک یا سکن ڈر میں پیٹ سامنے والے پر بہت اچھا تاثر ڈالتی ہے۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ نیلے رنگ قدر شبت جذبات کیسے منسلک ہوئے؟
دراصل یہ سب کلر سائیکالوجی کا کمال امریکی سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر یا گسٹن نے بتایا کہ:
نیلا رنگ دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جاع ہے اور اسے ایمانداری، اعتماد اور قابلیت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ رنگ صرف جاب حاصل کرنے سے بڑھ کر معنی رکھتا ہے۔
اسی طرح نارنجی رنگ کو لے لیں، آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ مرکز نگاہ بنانے والے نارنجی رنگ کو پسند کرنے والے کئی افراد شادی کے حوالے سے غیر سنجیدہ پائے گئے۔ یہ کہنا ہے رنگوں کے ماہر قبر بیرن کا جنہوں نے رنگوں پر تحقیق کر رکھی ہے۔ ان کے مطابق اس رنگ کو پسند کرنے والے لوگ شادی کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہوتے اور اگر شادی کر لیتے ہیں تو وہ زیادہ دیر چل نہیں پاتی۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان کی زندگی کے حوالے سے غیر سنجیدگی ہوتی ہے۔ یہ ہمیشہ لوگوں کی نگاہوں کا مرکز رہنا چاہتے ہیں اور جود کو جازب نظر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ عمومی طور پر دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں مگر بات بات پہ کھڑے کئے اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے رہنے کے سبب دوستوں کو کھو دیتے ہیں۔
دراصل رنگ ہمارے جذبات اور مزاج پر اثر انداز ہی نہیں ہوتے بلکہ یہ ہمارا موڈ بنا کر ان میں توانائی پھونکتے ہیں ، رنگ میں خوشی غمگین کر سکتے ہیں۔
یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ رنگ بذات خود ہماری طبیعت اور احساسات پر اثر انداز ہو تے ہیں یا وہ یادیں اور باتیں ہم پر اثر انداز ہوتی ہیں جن کا ان رنگوں سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ رنگوں سے منعکس ہو کر جوروشنی ہمارے دماغ میں بھی ہے وہ دماغ پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتی ہے مثلا سرخ رنگ سے ذہن کورنگییت ملتی ہے اور نیلے رنگ سے سکون پہنچتا ہے۔ رگوں کے باعث زہن میں پیدا ہونے والے ردعمل میں بعض یا دوں اور بعض ذاتی تجربوں کے باعث شدت پیدا ہو سکتی ہے۔
مثلا کسی کی زندگی کا ایک دور جس کمرے میں گزرا اس میں زردرنگ کا غلبہ تھا۔ اس کا اثر یہ ہو گا کہ ممکنہ طور پر وہ صاحب زرد رنگ سے برا محسوس کرنے لگیں گے۔ اسی طرح اگر اس وقت کسی کے کرے پر گلابی رنگ غالب رہا ہو کہ جب اس نے پہلی بارکا سے محبت کی ہو تو عین ممکن ہے کہ گلابی رنگ ہمیشہ اس کے مزاج پر اچھا اثر ڈالے۔
اکثرلوگ ہمہ وقت ایک ہی رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ ہوسکتا ہے اس کی وجہ یہ ہو کہ اس رنگ سے ان میں اعتماد پیدا ہوتا ہے اور ان کی طبیعت خوش ہوتی ہے۔
رنگوں کے اثرات کو تسلیم کر کے آج کل کئی ماہرین انہیں جسمانی و اعصابی عوارض کے لیے بطور علاج ہی استعمال کرنے لگے ہیں۔ و صحت مند زندگی کے لیے رنگوں کا متوازن ہونا ضروری ہے۔
رنگوں کے ذریعے مریضوں میں مزاحمتی صلاحیتیں بڑھانے اور تیزی سے صحت مند ہونے میں مدد لی جاتی ہے۔ یہ روشنی ہوتی ہے جس سے رگوں کے ملاپ کے بعد کچھ مقناطیسی توانائی کی شعاعیں نکلتی ہیں ۔ یہ روشنی الیکٹرانک امپلس میں ڈھل جاتی ہے جو کہ دماغ تک سفر کر کے ہارمونز خارج کرتی ہے۔ جن علاقوں میں سورج کی روشنی کم ہوتی ہے وہاں کے لوگ ڈپریشن کے مریض زیادہ ہوتے ہیں۔ اس صورتحال کو سیزنل ایفیکٹس ڈس آرڈر“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
مختلف رنگ دماغ پر مختلف رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ لال کرے میں وقت سست اور نیلے یا ہرے کمرے میں تیزی سے گزرتا محسوس ہوتا ہے۔ لال رنگ قربت اور نرمی کی علامت ہوتا ہے۔ نیلا رنگ فاصلے اور ٹھنڈ ک کی علامت ہے۔ چمکدار لال اور پیلا رنگ بلڈ پریشر اور پٹھوں کی ٹینشن کو کم کرتا ہے۔
مشاہدے سے واضح ہوتا ہے کہ لوگ لال رنگ کے کمرے میں گرمی محسوس کرتے ہیں اور اسی درجہ حرارت میں نیلے رنگ میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا
ہے۔ نیلا رنگ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، گلابی رنگ کی مختلف ویلیو مختلف جذبات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہلکا گلابی رنگ سکون اور نبض کی رفتار کو لگا کر تا ہے، گہرا گلابی ثبت اثرات مرتب کرتا ہے، کمرے میں گزارنے والے وقت کا انحصار بھی رنگ پر ہوتا ہے۔ غصے والے بچوں کو اگر نیلے رنگ والے گلاس روم میں رکھا جائے تو ان کا غصہ کم ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ جب لندن بر ت کا رنگ کالے سے نیلا کیا گیا تو وہاں خود کشی کی شرح پچاس فیصد سے زیادہ کم ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے Aura میں پیلے رنگ کی کی ہوئی ہے۔
اسی طرح مختلف رنگوں کی شخصیات مختلف شعبوں میں نہایت اعلی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کرتی ہیں۔
اگر ہم رنگوں کی سائنس سے واقف ہو جائیں اور رنگوں کو اپنے توازن میں رکھنا اور استعمال کرنا سیکھ جائیں تو ہم اپنے ”نگ“ کے حساب سے پروفیشن اختیار کر سکتے ہیں اور اس میں جلد کامیاب ہو سکتے ہیں۔
یادر کھے…! کامیابی ”نگ“ میں پوشیدہ ہے۔ یعنی ہمارے مزاج“ ہمارے اندر کے رنگ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنے اندر کے رنگ سے واقف ہو جائیں تو اس رنگ سے ہم آہنگ پروفیشن، تعلیم، گھر کی ڈیزائننگ، کپڑوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس عمل
کے ذریعے رنگوں کے منکر ا سے پا سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہمارے مزاج میں ظہر او، سکون، طمانیت در آئے گی اور ہم اپنے اندر کے رنگوں سے کھنے کے بجائے ان کو اپناسا ھی ر ہنما اور بہترین گانڈ کے طور پر لے کر کامیابی کی راہوں پر چل سکتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو رفته رفته آن رنگوں کو بدل کر دوسرے رنگ کی شخصیت میں بھی ڈھل سکتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ ہم رنگوں سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
پہلے یہ غور کیجئے کہ آپ کی زندگی میں کن رگوں کو زیادہ دخل ہے اور آپ پر ان کا ردعمل کیا ہوتاہے۔ اپنے لباس کا جائزہ لیجئے اور یہ دیکھے کہ آپ ا مختلف رنگ کا لباس پہن کر کیا محسوس کرتے ہیں؟
آپ کے سب سے زیادہ پسندیدہ رنگ کون سے ہیں اور کن رنگوں کو آپ کی پسند کرتے ہیں؟
کیا مختلف رنگ پینے کے بعد آپ کے احساسات اور جذبات بھی مختلف ہوتے ہیں اور کیا کچھ رنگ ایسے بھی ہیں جنھیں آپ بالکل استعمال نہیں کرتے؟
مختصر یہ کہ ایک ہفتے تک یہ غور کیجئے کہ آپ ز کون کون سے رنگ پہنے اور ان کا آپ پر کیا اثر ہوں ذہنی طور پر بھی اور جسمانی طور پر بھی ؟ پھر ا گر اور ارد گرد کے ماحول پر نظر ڈالیے اور یہ غور کیے مختلف رنگ آپ کی مزابی کیفیت پر کس طرح اور انداز ہوتے ہیں….؟
کچھ دن تک اس طرح غور کرنے سے ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ کون سے رنگ ہمارے لیے اچھے ہیں اور کون سے غیر مناسب۔ کن رنگوں سے ہم خوش ہوتے ہیں اور کن سے ناخوش۔ کن سے ہماری توانائی بڑھتی ہے اور کن سے تھکن کا احساس ہوتا ہے۔ ان سے ہم مسترد محسوس کرتے ہیں اور کن سے سست؟
جب آپ یہ بات اچھی طرح جان لیں گے تو پھر اپنی مزاری اور جسمانی کیفیت کو بہتر بنانے کے لیے رگوں میں مناسب تبدیلی کر سکیں گے۔
کمرے کے رنگوں میں ، لباس کے رنگوں میں اور اپنے استعمال کی چیزوں جوتے، پر کیا ہو یا جیولری، دیواروں کا پیٹ ہو یا بیڈ شیٹ ، ہر جگہ رنگوں میں مناسب رووبدل سے ہم اپنے ذہنی سکون کو تلاش کر سکتے ہیں۔ اس کا جسمانی صحت پر بھی اچھا اثر پڑے گا۔
یہ تو رہا رنگوں کا ماحول، انسانی مزاج، نفسیات پر اثرات کا ایک جائزہ۔ آئندہ اقساط میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ مختلف رنگ ، انسانی شخصیت پر کیا کیا اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ بھی بتائیں گے کہ آپ کی تاریخ پیدائش اور بروج کی مناسبت سے کون سا رنگ آپ کے مزاج اور نفسیات کے لیے بہتر رہے گا۔۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ فروری 2020