Daily Roshni News

‘تم لوگ پاکستان کیوں نہیں گئے؟’، بھارت میں مسلمان بچوں سے ہندو ٹیچر کے تعصب کا ایک اور واقعہ

بھارت میں مسلمانوں سے تعصب کوئی نئی بات نہیں اور اب درسگاہوں میں ہندو اساتذہ کی جانب سے مسلسل معصوم بچوں کی تذلیل معمول بن گئی ہے۔

ایک اور چونکا دینے والا واقعہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے گاندھی نگر کے اسکول میں پیش آیا جہاں ہندو ٹیچر ہیما گلاٹی نے نویں جماعت کے مسلمان طالب علموں سے متعلق غیر اخلاقی تبصرہ کیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہیما گلاٹی نے تدریسی عمل کے دوران مسلمان بچوں سے کہا ‘تم لوگوں کا خاندان تقسیم کے دوران پاکستان کیوں نہیں چلا گیا؟ تم لوگ یہیں بھارت میں ہی رہے، بھارت کی آزادی میں تم لوگوں کا کوئی کمال نہیں’۔

بچوں کے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘اگر اس استاد کو سزا نہیں ملی تو دوسروں کو یہ ہی کرنے کا حوصلہ ملے گا، ان سے کہا جائے کہ وہ صرف پڑھائیں اور ان باتوں پر نہ بولیں جن کے بارے میں انہیں علم نہیں، ایسے استاد کا کوئی فائدہ نہیں جو طلبہ میں اختلاف پیدا کرے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیچر کو اسکول سے ہٹایا جائے، اسے کسی سکول میں نہیں پڑھانا چاہیے’۔

رپورٹس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے حکام نے نویں جماعت کے طلبا کی شکایات کے بعد مقدمہ درج کر لیا اور  ان کا کہنا تھا کہ وہ الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے اسکول کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ہندو خاتون ٹیچر کو مسلمان بچے محمد التمش کو ہندو طلبا سے باری باری تھپڑ لگواتے دیکھا گیا تھا۔

ویڈیو میں ٹیچر کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ ‘میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں’۔ ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے جو ٹیچر کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے ‘اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے’۔

طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے کا مشورہ دیتی ہے۔

ادھر مقامی انتظامیہ نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد نجی اسکول کو سیل کر دیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ نجی اسکول حکومتی معیارات پر پورا نہیں اترتا، متعلقہ اسکول کے بچوں کو مقامی سرکاری اسکول یا دیگر نجی اسکولوں میں داخل کرایا جائے گا۔

Loading