جب مرید اپنے شیخ کی بیعت کر لے تو اس پر لازم آتا ہے اپنے شیخ کی ہر بات کو مانے بغیر کسی دلیل کے کبھی کبھی شیخ بیعت سے پہلے آنے والے کی آزمائش اسی سے کرتا ہے کہ جو آنے والا ارادت مند ہے اس میں شیخ کی ہر بات ماننے کی حس ہے کہ نہیں چنانچہ کہتے ہیں سمن سرکار کے پاس تین اشخاص وارد ہوئے اور بیعت۔ کی درخواست کی رمضان مبارک کا مہینا تھا سمن سرکار کو بعز ر شرعی روضہ نہیں تھا کھانے میں مصروف تھے آنے والوں کو شریک طعام ہونے کی دعوت دی انہوں نے کہا ہم الحمد للہ روضے سے ہیں طعام میں شریک نہیں ہو سکتے ہیں سمن سرکار نے فرمایا شریک ہو جائو آخرت میں میں چھڑا لونگا انہوں نے روضہ توڑ دیا کھانے کے
بعد سرکار انہیں کوئین پر لے گئے فرمایا اس میں کود جاو مگر تینوں نے انکار کر دیا سمن سرکار نے فرمایا تم کیا سوچ کر آئے تھے کہ روز محشر تو تمہارے کرموں سے نجات دلا دونگا مگر دنیا میں تمہارے کام کا نہیں ہوں! چلے جاو تم لوگ میرے کسی کام کے نہیں ہو یہ واقعہ مریدین زبانی بتاتے ہیں میرے پاس کوئی حوالہ نہیں ہے مگر سیر الاولیاء کے مصنف صفحہ 349 پر رقم طراز ہیں کہ شیخ احمد بن حواری جو شیخ ابو سلیمان کے مرید تھے کو اپنے شیخ نے تندور گرم کرنے کا حکم دیا جب تندور تیار ہوگئی اپنے شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو محفل میں تھے اور بتایا کہ تندور تیار ہے مگر شیخ محو گفتگو رہے توجہ نہیں دی پھر دوسری بار اور تیسری بار الفاظ دہرائے شیخ ابو سلیمان کو بار بار سوال کرنا ناگوار گزرا اور شیخ احمد بن حواری کو فرمایا جاو اسی میں بیٹھ جاو تھوڑی دیر تک شیخ ابو سلیمان احمد سے غافل رہے اس کے بعد خیال آیا احمد سے کیا کہا تھا فرمایا احمد کو دیکھو کہاں ہیں لوگوں نے تلاش کیا دیکھا تپتی ہوئی تندور میں اندر بیٹھے ہیں اور ان کا ایک بال بھی گرم نہیں ہوا ہے ۔
ایسی ہی کسی پوسٹ پر کومینٹ کرنے والے ایک صاحب نے لکھا جب میں ایسی کہانیاں پڑھتا ہوں لگتا ہے ان بابون کا خدا کوئی اور ہے میرا خدا کوئی اور ہے ! انکے لیئے تاریخی جواب ہے کہ حضور۔ آپ جس اللہ کو مانتے ہو وہ اللہ ان بابوں کو پہچانتا ہے !
اسی لئے تو ہم کہتے ہیں:- #* امجدیات *#