یادگار غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی(ہالینڈ)
جانے کیا ان کی، کہہ گئی آنکھیں
ان کی ہی، ہو کے، رہ گئی آنکھیں
بات کہنی تھی ان سے جو دل نے
دل سے پہلے ہی، کہہ گئی۔ آنکھیں
بن کے بت سامنے وہ بیٹھا تھا
حادثہ یہ بھی سہہ، گئی۔ آنکھیں
وہ میرے سامنے سے یوں گزرا
دیکھتی ان کو، رہ گئی۔۔آنکھیں
ان کی محفل میں مرا دل نہ رہا
ساتھ اس دل کے، رہ گئی آنکھیں
پہلے آنکھوں سے اشک بہتے تھے
اب تو اشکوں میں بہہ گئی آنکھیں
کچی دیوار کی طرح۔۔۔ ناصر
سیل غم سے ہیں، ڈھ گئی آنکھیں
ناصر نظامی
15/11/2019/