Daily Roshni News

فلسطینی کئی دہائیوں سے مر رہے ہیں۔۔۔تحریر۔۔۔حمیراعلیم

فلسطینی کئی دہائیوں سے مر رہے ہیں

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تحریر۔۔۔حمیرا علیم)فلسطینی کئی دہائیوں سے مر رہے ہیں لیکن اپنے وطن میں ہی ڈٹے بیٹھے ہیں۔ 2006 فلسطینیوں نے  الیکشن میں حصہ لیا جس میں ڈالے گئے ووٹوں کا 42 فی صد حصہ حماس نے حاصل کیا۔یہ فتح اسرائیل سے ہضم نہیں ہوئی۔ اُس نے غزہ کی ایک چھوٹی سی فلسطینی جمہوری حکومت پر تجارتی پابندی لگا دی۔موصولات تک حماس کی حکومت کو دینے سے انکار کر دیا۔اس پر ہر طرح کی پابندیاں عائد کر کے فلسطینیوں کو محصور کر دیا گیا۔23 لاکھ آبادی والا یہ شہر دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔

اس پر کئی بار حملے کیے گئے مگر حماس کے اسرائیل پر حالیہ حملے کے بعد اسرائیلی حکومت نہ صرف اسے روئے زمین سے مٹانے کی دھمکیاں دے رہی ہے بلکہ مسلمانوں پر دائرہ زندگی مزید تنگ کر رہی ہے۔مگر آفرین ہے ان پر کہ اصحاب بدر کی طرح تعداد میں کم بغیر کسی جدید اسلحے اور مدد کے وہ باطل کا مقابلہ کر رہے ہیں جب کہ بزدل اسرائیلی ائیرپورٹس پر بیٹھے کسی محفوظ مقام پر بھاگنے کو بے تاب ہیں۔

اللہ تعالٰی یو کے میں فلسطینی سفیرحسام سید اور امریکہ میں  فلسطینی سفیر ریاض منصور جیسی جرات مسلمان حکمرانوں کو بھی عطا فرمائے۔ جنہوں نے انٹرنیشنل میڈیا پر بیٹھ کر نام لے کر امریکہ اور انگلینڈ کو اپنی اس حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اسرائیلیوں کو قابضین کہا۔ اور دنیا سے سوال کیا کہ یو این اور دنیا اس وقت کہاں تھی جب اس نے اسرائیل  کو فلسطینیوں پر حملے کرنے انہیں مارنے اور گھروں سے بے دخل کرنے کی اجازت دی۔ہم کمتر انسان نہیں ہیں۔

    خوشی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے حکمران جو بھی کہیں اور کریں مغرب ہو یا مشرق عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔ایک صحافی نے

پوسٹ کی کہ جب تک فلسطین پر حملے ہو رہے تھے مسلمان مر رہے تھے کوئی حملہ نہیں تھا۔اب جب انہوں نے اپنا دفاع کیا تو حملہ ہو گیا اور سارے انسانی حقوق کی وائلیشن ہو گئی۔

اللہ تعالٰی حماس اور فلسطینی عوام کی ایسے مدد فرمائے جیسے اس نے اصحاب بدر کی مدد فرمائی تھی۔

Loading