خوبصورت غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
آنکھیں بجھی بجھی سی ہیں چہرہ بھی پر ملال ہے
کس کے فراق و ہجر نے تیرا کیا یہ حال ہے
پہلے زندگی تھی راس سب تھے اپنے آس پاس
اب ہوں تنہااے زندگی کیسی چلی یہ چال ہے
ہونے لگی ہے شام غم، گھٹے لگاسینے میں دم
غم سے سسکتا ہے کوئی، کس کو یہاں خیال ہے
ہونے کو ملاقات تھی، ہوئی کوئی نہ بات تھی
میں نے ہی پوچھا حال نہ،اس نے کہا کیا حال ہے
یوں تو ہوئی نہ کوئی بات، دل دھڑکتے تھے ایک ساتھ
ایسی لطیف چاہ کی ملتی کہاں مثال ہے
کالی اندھیری رات ہے، سایہ یہ کس کا ساتھ ہے
کہ، اندھیری رات میں، سائے کا ہونا محال ہے
ان کے بھی دل میں چاہ تھی، میرے لئے کچھ راہ تھی
مڑ مڑ کے تھا وہ دیکھتا، ناصر میرا سوال ہے