Daily Roshni News

 موسم برسات اور وبائی امراض…بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست2017…)قسط نمبر(2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ موسم برسات اور وبائی امراض)ختم ہو جاتی ہیں اور اگر خدا نخواستہ پانی کی یہ کمی بڑھ جائے تو بچے کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے لہذا اماؤں کو چاہئیے کہ جیسے ہی بچے کو دست شروع ہوں اسے فوری طور پر نمکول پلانا شروع کر دیں۔ اگر نمکول دستیاب نہ ہو تو مندرجہ ذیل طریقے سے گھر پر با آسانی نمکول بنایا جا سکتا ہے۔

چار گلاس ابلے ہوئے پانی میں آٹھ چائے کے چے چینی، آدھا چائے کا چمچہ نمک، ایک لیموں کا رس اور ایک چٹکی کھانے کا سوڈا ملا کر بچے کو پلائیں۔ یہ نمکول = وقفے وقفے سے بچوں کو دیتے رہیں تاکہ جسم میں ہونے – والی پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

ڈائریا میں چاولوں کی بیچ بھی بہت فائدہ مند ہوتی کی ہے۔ بیچ بنانے کے لیے 4 گلاس پانی میں ایک مٹھی چاول اور ایک چٹکی نمک ملا کر چولہے پر ابالنے کے لیے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک چاول نرم نہ ہو جائیں۔ اس کے بعد آدھا گلاس پانی مزید شامل کر دیں پھر اس آمیزے کو بلینڈر میں ڈال کر پیس لیں اور وقفے وقفے سے پلاتے رہیں۔ چاولوں کا بیچ بچے کو 12 گھنٹے تک پلایا جا سکتا ہے۔ اس سے دستوں میں جلد افاقہ ہیں۔ ان ہوتا ہے۔ ڈائریا کے دوران بچوں کو کھانے میں نرم نہیں دیتا۔ کھچڑی، کیلا، چاول اور کھیر دیں۔ اس کے علاوہ دہی سے مقابلہ بھی بے حد مفید ہے۔ دلیہ اور انڈے کا کسٹرڈ دینے دوران اس سے بھی بچے میں غذائی کمی واقع نہیں ہوتی، البتہ بچے خون کے سے کو چکنائی والی غذا دینے سے گریز کریں۔لیکن کچھ اور اینٹی  کے نشو وبائی ایسے صفائی کی علا سا کارس اور موسم برسات میں خارش، پھوڑے پھنسیاں اور – یہ نمکول گرمی دانے بکثرت نکلتے ہیں۔ جلد پر کسی جگہ درد ہوتا میں ہونے ہے، وہ جگہ سوج جاتی ہے اور سرخ ہو جاتی ہے اور پھر وہاں سے ایک پھوڑا نمودار ہونے لگتا ہے۔ پھوڑا بنے مند ہوتی کی بڑی وجوہات جلد میں آجانے والے کریکس ہیں۔ جلد ہمارے لیے ایک غلاف کی طرح ہوتی ہے جو بیرونی دشمنوں کے خلاف ڈھال کا کام کرتی ہے۔ بعض اوقات بلا وجہ خارش کرتے ہوئے، یا کوئی نھا سا زخم یا کٹ لگ جانے کی صورت میں جلد میں شگاف پڑ جاتا ہے۔ ہم اسے نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن دشمن بیکٹیریا اس میں آکر ڈیرا جمالیتے ہیں اور اپنی تعداد بڑھانے لگتے ہیں۔ ان بیکٹیریا کا مقصد جسم میں داخل ہونا ہوتا ہے ۔ لیکن ہمارے جسم کا دفاعی نظام انھیں ایسا کرنے نہیں دیتا۔ چناچہ خون فوراً اپنے سفید خلیات کو ان سے مقابلہ کرتے ہیں اور اس سارے عمل کے دوران اس جگہ شدید سوزش، درد اور ابھار بنتا ہے۔ خون کےسفید خلیات کے مردہ اجسام اور بیکٹریا نیز کچھ اور اینٹی باڈیز وغیرہ سے مل کر بنا یہ مادہ جسے پیپ کی یہ کمی بڑھ ڈائریا کی بیماری عموماً 4 سے 5 روز میں ختم ہو جاتی اور نمکیات کے ساتھ بچے کو غذا ہے لہذا ماؤں کو ہے۔ اگر صحیح پانی اور : ع ہوں اسے بھی ملتی رہے تو بچے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔ – اگر نمکول اگر دستوں کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ الٹیاں نبھی سے گھر پر ہوں تو فور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ چائے کے خارش پھوڑے پھنسیاں

قہ کہتے ہیں پھوڑے میں جمع ہوتا ہے اور آخر کار ایک مقرر وقت پر بہہ نکلتا ہے۔ اس کو کسی جراثیم کش سے دھو کر زخم صاف کر لینے سے آرام آجاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ مادہ دو تین دن میں خود بخود ہی وقفے وقفے سے بہہ نکلتا ہے۔ احتیاط صرف یہ کی جانی چاہیے کہ پھوڑے کا زخم جراثیم کش دو اسے دن میں تین چار بار صاف کرتے رہیں ۔ اس دوران گرم اشیاء انڈا، مچھلی، مرچ، مصالحہ جات سے احتیاط ، نیم کے تازہ پتے ابال کر اس پانی سے غسل بھی مفید ہوتا ہے۔ تاہم اگر پھوڑے کی وجہ سے بخار ہو رہا ہو، یا وہ کسی نازک مقام جیسے کمر، بغل یا زیر ناف ہو تو ڈاکٹر کو دکھانا اشد ضروری ہو جاتا ہے۔

آشوب چشم

موسم برسات اور گرم آب و ہوا میں پروان چڑھنے والا ایک اور وائیرل انفیکشن آشوب چشم کا ہے جو آہستہ آہستہ وباء کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ گو کہ آشوب چشم سے متاثرہ شخص کو ہونے والا وائیرل انفیکشن ایک ہفتے میں ختم ہو جاتا ہے مگر بے احتیاطی سے یہ دوسروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ آشوب چشم کا وائیرل انفیکشن جولائی اور اگست کے مہینے میں ہوتا ہے۔ برسات کے بعد اس کا وائرس نشو و نما پاتا ہے۔ ہر سال برسات کے بعد آشوب چشم وبائی شکل اختیار کرتا ہے۔ آشوب چشم ایڈنو Adeno وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس ایسے علاقوں میں شدت اختیار کر رہا ہے جہاں پر ” صفائی ستھرائی کا معقول انتظام نہیں ہے۔ آشوب چشم کی علامات میں آنکھ سے پانی بہنا، خارش، آنکھوں میں سرخی، چین، اور صبح اٹھتے ہیں تو آنکھوں کی پلکیں آپس میں چپکی ہوئی ہوتی ہیں۔ معالجین کے مطابق جب کسی کو آشوب چشم ہو جائے تو آئی ڈراپس، عرق گلاب اور آنکھوں کی برف سے ٹکور کرنی چاہئے۔ اس کے علاوہ ٹھنڈے پانی کے چھینٹے انکھوں میں ماریں، باہر دھوپ میں کالا چشمہ لگانا چاہئے۔

 آنکھوں کے معاملے میں احتیاط بے حد ضروری ہے۔ یہ انفیکشن پانچ سے پندرہ دن کے اندر خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس میں مریض کو صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے ۔ آنکھوں کی صفائی ، عرق گلاب اور برف سے آنکھوں کی ٹکور سے بھی آنکھ کی سرخی اور سوجن کم نہ ہو یعنی دو تین دن بعد بھی فرق محسوس نہ ہو تو مستند ماہر امراض چشم سے رجوع کریں۔ اگر گھر میں کسی کو آشوب چشم ہو جائے تو احتیاط کی بہت ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ مرض ایک سے دوسرے کو فوری اور بآسانی سے لگتا ہے۔ اس میں سب سے اہم ہاتھوں کی صفائی ہے۔ آئی ڈراپس جب بھی آنکھوں میں ڈالیں تو ہاتھ دھو لیں۔ کسی دوسرے سے ہاتھ مت ملائیں۔ اپنی ذاتی استعمال کی اشیاء، تولیه ، بر تن ، رومال، صابن اور بستر کو دوسروں سے الگ رکھیں تا کہ کسی دوسرے کو اس کا انفیکشن نہ ہو۔ برسات کے موسم میں صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ برسات میں جبس ، گرمی اور گندگی کے باعث آشوب چشم کا وائرس پھیلتا ہے۔ چند احتیاطیں اگر ہم صحیح غذائی احتیاط اور حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری کریں تو اس موسم کے

عوارضات سے بچ سکتے ہیں : موسم برسات میں پانی ہمیشہ ابال کر پئیں۔ پانی میں پوٹاشیم پر مگنیٹ ڈال کر استعمال کریں۔ ایک گلاس میں تقریباً ایک گرام اور ٹینکی ایک ہزار لیٹر میں 12 ملی لیٹر کی مقدار کافی ہے۔ کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کر اور تازہ کھائیں۔ بازاری کھانے جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہ کیے گئے ہوں، استعمال نہ کریں۔ اس موسم میں انتہائی زود ہضم غذائیں مثلاً سبزیاں کریلا ، بھنڈی توری، کدو، ٹینڈے اور دالیں وغیرہ استعمال کرانی چاہئیں۔ اس موسم میں آم، خوبانی اور آلو بخارا جیسے خوش ذائقہ پھل بھی پائے جاتے ہیں چنانچہ ان کا وقتاً فوقتاً استعمال صحت کیلئے انتہائی مفید ہے۔ گلے سڑے پھل استعمال نہ کریں، بعض پھل مثلاً امرود، تربوز، خربوزہ، کھیر اکھانے میں احتیاط کریں۔ باسی اشیاء ہر گز نہ کھائیں، زیادہ عرصہ فریز ہوا اللہ گوشت نہ کھائیں۔ تلی ہوئی اشیاء سے احتیاط کریں۔ جو کھانا زود ہضم اور کم کھائیں، ذراسی بداحتیاطی اور بسیار خوری پیٹ خراب کر دے گی، اس موسم خلا میں پیٹ بہت جلد خراب ہوتا ہے اور بد احتیاطی آپ لہ کو اسہال (دست) یا ڈائریا (پیچیش) میں مبتلاء بھی کر سکتی ہے۔ کئی جسمانی صفائی کے لیے روزانہ ایک بار غسل علامہ ضرور کریں اور لباس روزانہ تبدیل کریں۔ سوتی اور اگر بل کا لباس پہنیں۔ گھروں کے قریب پانی کھڑا نہ ہونے دیں، کئی  کے گندگی کے بڑے ڈھیر جن کا اٹھانا مشکل ہو ان پر خشک مٹی ڈال دیں یا کیڑے مار ادویہ اور مٹی کا تیل کا چھڑکاؤ کریں۔ گھروں میں صفائی کا خصوصی خیال رکھیں تاکہ کھی، چھر، حمل، لال بیگ اور دیگر کیڑوں سے محفوظ رہے۔بہتر ہے کہ اس موسم میں روم کولر کا استعمال نہ کے کیا جائے اور نہ ہی کھلے آسمان تلے سویا جائے۔ کیونکہ نمی والی ہوا جسم میں بخار کی سی کیفیت پیدا کر دیتی ہے جسم میں تنائو اور درد محسوس ہوتا ہے۔ مناسب ہے کہ سائے کی جگہ پر سویا جائے۔ چھوٹے بچوں کو برف کی قلفیاں اور گولے اور برف کا استعمال نہ کرائیں، نمکین لسی بغیر برف کے مفید ہے۔

کھانے پینے کی اشیاء ڈھانپ کر رکھیں۔ پھل سبزیاں دھو کر اور تازہ استعمال کریں۔ بازاری غیر . البتہ لیموں کی معیاری علی مشروبات سے ہاتھ اٹھا لیں سکنجبین کی نمک ملی بین بہترین مشروب ہے جو متعدد عوارضات سے محفوظ رکھتا ہے۔ موسمی امراض سے بچنے کے لیے اور ان کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پیاز، لہسن، ادرک کا استعمال مفید ہے۔ سرکہ کا استعمال بھی امراض سے بچاتا ہے۔ برسات کے موسم میں کئی امراض کے لئے پیاز بہت سود مند ہے۔ اس کے علاوہ سر که موسم برسات کی کئی بیماریوں کا علاج ہے۔ اگر سرکہ میں بھگوئے ہوئے پیاز استعمال کیے جائیں تو کئی وبائی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔۔۔جاری ہے

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست2017

Loading