Daily Roshni News

لو جہاد۔۔۔تحریر۔۔۔حمیرا علیم

لو جہاد

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ لو جہاد۔۔۔تحریر۔۔۔حمیرا علیم)حال ہی میں پاکستانی اداکارہ مدیحہ امام نے ایک نیپالی ڈائریکٹر کے ساتھ شادی کی تو کئی لوگوں نے ان کے شوہر کے مذہب کے متعلق سوالات اٹھائے جن کے جواب میں مدیحہ نے خاموشی اختیار کی ۔لیکن اب جب کہ وہ اپنے سسرال گئی ہیں تو ویڈیو میں بولنے والے صاحب کی باتوں سے بالکل واضح ہے کہ انہوں نے ایک ہندو خاندان میں شادی کی ہے۔یہ سلسلہ ہندوستان میں تو کئی عشروں سے جاری تھا اب پاکستانی اداکاروں نے بھی انہیں فالو کرنا شروع کر دیا ہے۔

“لو جہاد” یہ اصلاح کچھ عرصہ پہلے کسی ٹی وی چینل پر سننے کا اتفاق ہوا تھاخبر کسی بھارتی کورٹ کےفیصلے سے متعلق تھی چند ماہ قبل میری پسندیدہ مصنف عمیرہ احمد کے فیس بک  پر ان کے ایک نئے ڈرامے کے بارے میں خبر پڑھی جو کہ ایک بھارتی چینل پرآن ائیر ہوگا کمنٹس سیکشن میں اعتراضات کی بھرمارتھی کہ ” ہم عمیرہ سے اس بات کی توقع نہیں رکھتے تھے کہ وہ ایک پاکستانی مسلمان  لڑکی کا افئیر کسی ہندو  بھارتی لڑکے کے ساتھ دکھائیں گی۔” پھر گوگل پہ خبر پڑھی کہ فرحان اختر کی فلم ” طوفان”  پر بھی کچھ ایسے ہی اعتراضات بھارتی باشندوں کو ہیں کہ” ایک ہندو لڑکی کو مسلمان لڑکے کےساتھ پیار کرتے کیوں دکھایا گیا ہیں”۔

مجھے اور مذاہب کا تو علم نہیں مگر  قطع نظر اس کے کہ دونوں ممالک کے مصنفین ، باشندے ، اداکار یا فنکار کیا سوچتے ہیں یا کیاچاہتے ہیں میں یہ جانتی ہوں کہ اللہ تعالی نے خود قرآن پاک میں ہم مسلمانوں  کو واضح ہدایات دے دی ہیں۔

” اور تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں البتہ ایک مومن لونڈی مشرک عورت سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں بھلی ہی لگےاور تم مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو( مومن عورتیں) یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہےاگرچہ وہ تمہیں بھلا ہی لگےیہ( مشرک) تمہیں دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تمہیں اپنےحکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہےاور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ “

البقرہ 221

“اور تم میں سے جو شخص آذاد مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ تمہاری ملکیت میں مومن لونڈیوں میں سے نکاح کر لے۔۔۔۔۔۔ بدکاری کرنے والی نہ ہوں اور نہ ہی چوری چھپے آشنا بنانے والی ہوں۔”

النساء 25

” زانی مرد نکاح نہیں کرتا مگرزانیہ یا مشرکہ عورت سے اور زانیہ عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر زانی یا مشرک مرد ہی اور مومنوں پر یہ حرام ٹھہرایا گیا ہے۔”

النور 32

” خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کےلئے اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کےلئے ہیں ۔”

النور 26

“اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کا امتحان لو۔۔اگر تم انہیں مومن جانو تو انہیں کفار کی طرف نہ لوٹاونہ وہ ان کےلئے حلال ہیں اور نہ وہ ان کےلئے ۔( کافر مرد  مومن عورتوں کےلئے حلال نہیں)…….اور تم کافر عورتوں کو قبضے میں نہ رکھو ۔”

الممتحنہ 10

     ان آیات کے الفاظ نہایت واضح طور پر یہ بیان کر رہے ہیں کہ کوئی بھی مسلمان مرد یا عورت کسی مشرک مرد و عورت سے نکاح نہ کرے خواہ مشرک اسے کتنا ہی پسند کیوں نہ ہو بلکہ اگر  کسی مسلمان کو کوئی مسلمان مرد و عورت نہ ملے اور وہ نکاح کرنا چاہے تو اسے کسی مسلمان نوکر سے شادی کر لینی چاہے بجائے کسی مشرک مرد یا عورت سے شادی کرنے کے۔ مثلا  کوئی شخص کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا تھا جب وہ اسلام قبول کرتا ہے اوراس کی بیوی اسلام قبول نہیں کرتی تو ان دونوں کا نکاح خود بخود ہی ختم ہو جاتا ہےلیکن اگروہ دونوں اسلام قبول کر لیں تو ان کانکاح اسلامی طریقےسےدوبارہ کر دیا جائےگا

  اور اگر نو مسلم مردیا عورت کسی ایسی جگہ ہوں جہاں انہیں اپنے ہم پلہ مسلمان نہ ملیں تو وہ کسی مسلمان نوکر سے شادی کر لیں مگر کسی مشرک سے نہیں۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی مسلمان لڑکا یا لڑکی کسی غیر مسلم لڑکے یا لڑکی سے شادی کر لے اور یہ شادی جائز بھی ہومیں کوئی مفتی یا عالم نہیں ہوں مگر علماء کے بقول ایسا نکاح نکاح ہی نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اولاد ولدالزنا کہلاتی ہےیعنی ایسے لوگ خودتوگناہ گار ہوتے ہی ہیں اولاد کو بھی دنیاو آخرت میں رسوا کرتے ہیں۔

  اگر کوئی کسی تحریر ، ڈرامے یا فلم کےذریعے ایسے نکاح یا کسی بھی حرام عمل کو ترویج دینا چاہے یا اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہے اور کتنے ہی دلائل کیوں نہ دے۔ یقین مانیے وہ حرام حلال ہرگز ہرگزنہیں بن سکتانبی صلی اللہ و علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے۔

” حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے۔” صحیح بخاری 2051

“حلال و حرام کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتےپس جو شخص شبہ میں ڈالنےوالی چیز سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کر لیااور جو شبہ میں ڈالنے والی چیزوں میں پڑ گیا تو وہ حرام میں پڑ گیا۔ اس کی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو ممنوعہ چراگاہ کی مینڈ پر چراتا ہے اور ہر وقت اس کا امکان رہتا ہے کہ اس کے جانور اس ممنوعہ چراگاہ میں گھس کر چرنے لگیں۔” صحیح بخاری 2439

اللہ تعالی کے تمام احکامات ہماری بہتری کےلئے ہی ہیں اگر کوئی مسلمان اس پہ یقین نہیں رکھتا تو وہ  مسلمان ہی نہیں ہے کیونکہ مسلمان کا مطلب ہی مکمل اطاعت کرنے والا ہےکچھ سال پہلے کسی چینل کی شاہ رخ خان کی زندگی پہ بنائی گئی ڈاکیومینٹری دیکھنے کا اتفاق ہوا تھاان کی اہلیہ بھی ہندو ہیں چنانچہ ان کے بچے پوجا پاٹ کر رہےتھے اور مورتی کےساتھ ایک قرآن پاک پڑا تھا۔ جب بچوں نے پوجا شروع کی تو خان نے بسم اللہ پڑھی میری ہنسی چھوٹ گئی کہ اللہ کے نام کےساتھ شرک کی شروعات کر کے آپ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ اللہ تعالی کو ، اپنے آپ کو یا دنیا کو؟ اللہ کو یکتا  و واحد الہ ماننا اسلام کی بنیادی شرط ہےاور اس کی ذات و صفات میں کسی کو شریک سمجھنا شرک ہے جو انسان کو کافر بنا دیتا ہے۔

  جب بھی کوئی مسلم غیر مسلم کےساتھ شادی کرتا ہے تو پیدا ہونے والے بچوں کو  وہ مسلمان نہیں بنا سکتا اور اگر ایسا کرنا چاہے تو شادی برقرار نہیں رہتی۔ جس چیز کی بنیاد ہی درست نہ ہو اس کا انجام بھی صحیح نہیں ہو سکتااس لئے یاد رکھیے اسلام میں لو جہاد کا نہ کوئی تصور ہے نہ ہی گنجائش۔

Loading