Daily Roshni News

عمر شریف کے بارے میں

معروف ادکار عمر شریف

اپنی فنی صلاحیتوں کے سفر میں رواں دواں تھے۔

اپنے انمٹ نقوش چھوڑ کر چلے گئے۔۔۔۔۔!!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو زانٹرنیشنل۔۔۔نیوز ڈیسک۔۔۔عمر شریف کے بارے میں) عمر شریف شائد اب تک کے پاکستان کے سب سے بڑے کامیڈین کہلائے جاسکتے ہیں جن کے شوز میں عام دوکاندار سے لے کر بڑے بڑے صنعتکار و اداکار اپنا ہر غم بھول کر بے ساختہ قہقہے لگانے پر مجبور ہوجاتے تھے

عمر شریف 1960 کو لیاقت آباد کراچی میں پیدا ہوئے ،250کے قریب ڈراموں میں کام کیا جن میں بکرا قسطوں پر ، بڈھا گھر پر ہے، لوٹے اور لفافے بہت مقبول ہوئے

سٹیج ڈراموں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ لینے کے بعد انہوں نے فلم اور ٹی وی کا رخ کیا، کئ فلمیں بنائیں، مسٹر 420 اور مسٹر چارلی نامی فلموں کے نہ صرف ڈائریکٹر ، پروڈیوسر ، ڈائلاگ رائٹر، موسیقار ، گیت کار، سکرپٹ رائٹر عمر شریف تھے بلکہ ان فلموں میں مرکزی کردار بھی ادا کئے، انہیں ایک سال میں 5 نگار ایوارڈز سے نوازا گیا۔ وہ تقاریب کی عمدہ اور پر مزاح میزبانی کے ماہر تھے اور ایک کہنہ مشق لکھاری تھے۔ 100 کے لگ بھگ سٹیج ڈراموں کے سکرپٹس لکھے

رفتہ رفتہ عمر شریف کی شہرت سرحدوں کے پار پہنچ گئ

 عمر شریف خواجہ غریب نواز کی درگاہ پہ حاضری کے لئے پہنچے تو  بڑی تعداد میں ان کے مداحوں نے انہیں پہچان لیا اور ان کا پیچھا شروع کردیا

پتہ چلا کہ اجمیر کے جھونپڑا ہوٹلوں میں عمر شریف کے ڈراموں کی کیسٹس عام چلتی تھیں۔۔ انڈیا کے ایوارڈ شوز میں جب جب شرکت کی لوگوں کی کی پسندیدگی اور توجہ اپنے نام کی

کئ دہائیوں تک سکرین پر راج کرنے کے بعد عمر شریف صحت کے کچھ مسائل کا شکار ہوگئے تھے

ایک دن ٹی وی کی خبروں میں وہیل چیئر پہ بیٹھا ایک ضعیف، باریش ، کمزور بیمار شخص دکھایا گیا ، پس منظر میں نیوز ریڈر بتارہی تھی کہ عمر شریف اپنی بیگم زریں غزل کو ایک فلیٹ کی حوالگی کے خلاف درخواست جمع کرانے آ ئے ہیں ، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ فلیٹ انہوں نے کسی جزباتی لمحے میں بیگم زریں غزل کے نام کردیا تھا اور وہ اب اسے واپس لینا چاہتے ہیں

وہ فلیٹ ان کے نام ہوا یا نہیں لیکن اس کے بعد زریں غزل سائے کی طرح ان کے ساتھ رہیں، حتیٰ کہ جب حکومت پاکستان شدید بیماری کے دوران انہیں علاج کے لئے امریکہ بھیج رہی تھی اس وقت بھی زریں ان کے ساتھ تھیں ، جبکہ پہلی بیگم اور بیٹا دوسرے طیارے میں ساتھ گئے

طبیعت نازک ہو جانے کے باعث طیارے کو ایمرجنسی میں جرمنی اترنا پڑا اور وہیں 2 اکتوبر 2021 کو انہوں نے اپنی جان مالک حقیقی کے سپرد کی 😢

بلبل کی طرح چہکتا یہ شخص اتنی جلدی کیوں اپنا حوصلہ اور صحت ختم کر بیٹھا، اس سوال کا جواب کسی کو معلوم نہ ہوسکا ، البتہ صحت کی خرابی کی  وجوہات میں  زن زر کے علاؤہ ان کی جواں سال بیٹی کی اچانک وفات کا صدمہ بھی سمجھا جا سکتا ہے

لاکھوں کروڑوں لوگوں میں مسکراہٹ بانٹنے کے علاؤہ انہوں نے اورنگی ٹاؤن میں ماں کے نام پر ایک اسپتال بھی بنوایا ہے جہاں غریب اور مستحق مریضوں کو علاج کی جدید سہولیات بالکل مفت دستیاب ہیں

رب پاک عمر شریف کی مغفرت فرمائے ، جس شخص کے ہونٹوں پہ الفاظ نکلنے کی دیر ہوتی کہ لوگوں کے قہقہے گونجنے لگ جاتے آ ج خاموشی و سکون  کے  ساتھ

 آ سودہ خاک ہے

Loading