ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تحریر ۔۔۔حمیراعلیم)میں پہلے ہی یہ وضاحت کر دوں کہ میں نہ تو کسی پارٹی کی سپورٹر ہوں نہ ورکر نہ ہی شخصیت پرست۔میں صرف ایک مسلمان پاکستانی ہوں جو سیاستدانوں سمیت ہر کرپٹ شخص اور ادارے کے خلاف ہوں۔اس لیے مجھ پر کوئی الزام لگانے سے پہلے ذرا میرے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کیجئےاور اس بات پر غور فرمائیے جو میں سمجھانا چاہ رہی ہوں۔
پاکستان میں جب بھی کوئی بات عوام کی مرضی کے خلاف ہوتی ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر نکلنا ٹائر ، پبلک پراپرٹی، ٹرانسپورٹ، آفسز جلانا، بے گناہ لوگوں پر ڈنڈے برسانا مارکیٹ اور سڑک پر موجود گاڑیوں پر پتھراؤ کرنا لوگوں کو زخمی کرنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔کیا حقیقت میں ایسا ہی ہے؟ اگر آپ کو متعلقہ محکمے اور حکام پر غصہ ہے تو ان کو پکڑیے غریب عوام کو مارنے انہیں نقصان پہنچانے کی کیا تک بنتی ہے۔
ریڈ زون میں جانے کی تو آپ جرات بھی نہیں کریں گے کیونکہ معلوم ہے جونہی وہاں داخل ہوں گے گولی آپ کا استقبال کرے گی۔اور جان سب کو پیاری ہوتی ہے۔ذرا تصور کیجئے آپ نے لیز پر نئی گاڑی نکلوائی ہو، یا ایک رکشہ ، بس، سوزوکی خرید کر ایک ڈرائیور کو دی ہو کہ کچھ کما کر آپ کو بھی دے اور خود بھی رکھے اور سڑک پر جاتے جاتے چند لوگ اسے روک کر آگ لگا دیں یا ڈنڈے مار مار کر توڑ دیں۔آپ کو کیسا لگے گا ؟
آپ آرام سے اپنے گھر میں بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے ہوں اور کچھ افراد آپ کے گھر پر پتھراؤ شروع کر دیں دروازے کھڑکیاں توڑ کر اندر داخل ہو جائیں اور گھر کی قیمتی چیزوں کو نقصان پہنچائیں تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟؟؟یقینا آپ کو دکھ ہو گا غصہ آئے گا۔تو بھئی جب آپ یہ سب کچھ کر رہے ہوتے ہیں تو متاثرین کی جگہ اپنے آپ کو رکھ کر سوچا کریں شاید آپ کے اندر کا جانور کچھ کم مضطرب ہو جائے اور انسانیت غالب آجائے۔
احتجاج پرامن ہی ہونا چاہیے خواہ کسی پارٹی کا ہو ادارے کا یا لوگوں کا۔آج ایک ویڈیو دیکھی جو جناح ہاوس میں گھسنے والے خواتین و حضرات کی تھی جس میں ایک خاتون چند کتب اور قرآن کے نوٹس اٹھائے فرما رہی تھیں۔”یہ عربی میں ہیں کیونکہ وہ حافظ قرآن ہیں تو شاید اس سے آگے کچھ کر نہیں سکتے۔، اٹلس کھول کر فرما رہی تھیں، مجھے ان مقامات کا پتہ چلا ہے میں تو ضرور یہاں سیر کرنے جاوں گی۔”
تو محترمہ آپ کیا چاہ رہی تھیں کہ ایک حافظ قرآن کے قرآنی نوٹس کی جگہ ایڈلٹ اسٹف ملتا تو آپ کی تسکین کا باعث بنتا؟ اگر آپ اتنی ہی پاکباز، امیر اور بک لور ہیں تو کسی بھی اچھے بک اسٹور میں ایسے اٹلس باآسانی دستیاب ہیں بجائے کسی کے گھر پر دھاوا بول کے چوری کرنے کی بجائے آپ انہیں خرید کر پاکستان کے سیاحتی مقامات کو ایکسپلور کر لیتیں۔
اگر انہی چور خاتون کو پولیس پکڑتی ان کی مزاحمت پر دو چار تھپڑ جڑ دیتی تو خدائی فوج دار سامنے آ جاتے کہ خاتون پر تشدد ہوا ان کی بے عزتی ہوئی ان کے ساتھ زیادتی ہوئی۔یاد کیجئے چوری کرنے پر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ہے کسی کے گھر میں جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑنے کی اجازت ہے۔اس لیے اپنی حدود کے اندر رہنا ہی درست عمل ہے۔
پھر ایک بھائی نے دعوٰی کیا کہ ہمارے گھروں میں پنکھا نہیں اور جناح ہاوس کے سوئمنگ پولزمیں بھی اے سی لگے ہوئے ہیں دنیا بھر کی آسائشیں ہیں ان کے گھر۔ویسے سوئمنگ پولزمیں اے سی کی کیا ضرورت ہے؟ ایسا ہی کچھ پی ایم ہاوس کے بارے میں بھی کہا گیا تھا جب نوازشریف گئے تو اینکرز نے جدید جکوزی باتھ ٹبز دکھا کر کہا تھا گرمیوں میں یہاں نوازشریف کی بھینسیں رہتی تھیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں اس پرتشدد احتجاج سے آپ خان کو چھڑوا لیں گے تو فرمانے لگے۔جی ہاں اور ہم اپنے لیے احتجاج کر رہیں ہیں خان کے لیے نہیں۔کوئی ان سے پوچھے کیا پڑوسی کے اونچے آواز میں میوزک بجانے پر ، جو آپ کو ناگوار گزرے، آپ اس کے گھر میں گھس کر توڑ بھوڑ مچائیں گے تو میوزک بند ہو جائے گا یا جا کر ان سے تمیز،سے درخواست کرنے پر مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے؟ اگر آپ اپنے مسائل کا حل ہمیشہ لڑ جھگڑ کر کرنے کے عادی بن جائیں گے تو دنیا جنگ کا میدان بن جائے گی امن سے رہنے کا مقام نہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک میں چلے جائیں کسی بھی شخص کو جاب، عہدہ اور اس کے ساتھ سہولیات اس کی تعلیمی قابلیت ، کام اور تجربے کے مطابق ملتے ہیں پھر پاکستان میں ایسا ہونے پر آپ کو اعتراض کیوں ہے؟ دوسرے اگرٹیکس منی ہماری ہے اس کا غلط استعمال حکمران اور ادارے کر رہے ہیں تو ان کا احتساب کیجئے انہیں عہدوں سے ہٹا دیجئے ان پر مقدمے چلائیے انہیں تاعمر نا اہل کر دیجئے لیکن چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت آپ کو کس نے دی ہے؟کیا آپ جو کچھ کر رہے ہیں اپنے لیے بھی پسند کریں گے؟؟؟
اگر آپ کا خیال ہے کہ ایسے پرتشدد احتجاج سے آپ اپنی بات منوا لیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے جنگوں سے مسئلے حل نہیں ہوتے ہاں مذاکرات سے ضرور ہوتے دیکھے ہیں۔اگر آپ اتنے ہی بہادر اور جہاد کے دلدادہ ہیں تو اٹھیے انڈیا، اسرائیل، امریکہ سے جنگ لڑیے کہ اصل دشمن تو وہ ہیں نہ کہ اپنے ہی مسلمان بھائی۔
شخصیت / پارٹی / جماعت پرستی ، اور قوم، قبیلے ، علاقے کے تعصب کی بجائے مسلمان اور پاکستانی بن کر سوچیے اور اپنے ملک اور دوسرے مسلمانوں کی عزت، جان اورمال کی بالکل ویسے ہی حفاظت کیجئے جیسے آپ اپنے گھر، عزت ، جان اور مال کی کرتے ہیں۔یہی اخلاق کا تقاضہ ہے اور دین اسلام بھی یہی حکم دیتا ہے۔