8 فروری ، الیکشن ضرور ہونگے ، افواہیں دم توڑ جائینگی
عوام پوچھتے ہیں الیکشن کے بعد مہنگائی کم بجلی، گیس ملے گی ؟
اسحاق ڈار کو معیشت کی بہتری کا ٹاسک مل چکا، الیکشن مہم شروع
ہر پارٹی نے منشور دیدیا ، کون جیتے گا کون ہارے گا ، فیصلہ عوام کریں گے
تجزیہ۔۔۔ شہز ادقریشی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔تجزیہ،۔۔۔شہز ادقریشی )سوال یہ الیکشن 8 فروری کو ہی ہونگے ، الیکشن نہ ہونے کی افواہیں ، سیاسی جماعتیں اور وہ سیاستدان کرد ہے ہیں جو اس کار کردگی سے مایوس ہیں ۔ ہے کہ کیا الیکشن کے بعد ملک کی موجودہ شکل صورت تبدیل ہوگی ؟ کیا معیشت مستحکم ہوگی ؟ کیا روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، کیا زراعت پر بھر پور توجہ دی جائے گی ؟ کیا ملکی وسائل پر توجہ دی جائے گی ؟ عوام کو بڑی امیدیں ہیں کہ موجودہ الیکشن صحیح معنوں میں اس ملک اور عوام کو در پیش مسائل سے نجات دیگا، کیا عوام کو بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی، تاہم یہ ساری قیاس آرائیاں دم توڑتی نظر آرہی ہیں، جن میں کہا جا رہا تھا کہ الیکشن ملتوی ہو جائیں گے مسلم لیگ (ن) ، پیپلز پارٹی، سمیت مذہبی جماعتوں نے الیکشن مہم کا آغاز بھی کر دیا ہے بلکہ زور وشور سے جاری ہے، میاں محمد نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ملکی معیشت کو پروان چڑھانے کے لئے ٹاسک دے دیا ہے ، الیکشن میں کامیابی کے بعد عام آدمی کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے منصوبے پر غور و فکر کیا جا رہا ہے پیپلز پارٹی نے بھی اپنا منشور جاری کر دیا ہےجبکہ پی ٹی آئی بھی میدان میں ہے، مذہبی جماعتیں بھی اپنا اپنا منشور مل کر عوام میں دیکھی جاسکتی ہیں، آج کے دور میں نظریاتی سیاست کا ۔ خاتمہ ہو چکا ہے، نظریاتی سیاست کا جنازہ کب کا اُٹھ چکا ہے، اس کا ادراک سیاسی جماعتوں اور عوام کی اکثریت کو بھی ہے ۔ اس وقت عوام کی – اکثریت کی نگاہیں اپنے بنیادی مسائل اور 18 فروری کے انتخابات پر ہیں ، گزشتہ کئی سالوں – سے عوام کا سیاست کی سموگ سے دم گھٹ رہا تھا اب انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی سے پنجاب کے بڑے اور چھوٹے شہر گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکے ہیں ، سموگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، لاہور سمیت زہر آلود اشیاء جلانے والی فیکٹریوں کے مالکان ، عالی مرتبت ، عزت دار، پر ہیز گار اور مخیر حضرات کو اپنی تجوریوں کی تو فکر ہے مگر مخلوق خدا کس کرب میں مبتلا ہے، اس کی فکر نہیں ، مضر صحت اشیاء کی فروخت ، جعلی ادویات جعلی مشرویات جعلی دودھ، یہ وہ کاروبار ہیں جو مخیر حضرات کے حصے میں ہیں جنہیں انسانی جانوں کی پرواہ نہیں، عوام آلودگی اور سموگ کو اپنے پھیپھڑوں کے ذریعے اپنے اندر سمونے پر مجبور ہیں، زہریلے دھوئیں چھوڑنے والی گاڑیاں سڑکوں پر ٹریفک کے اعلیٰ حکام کے لئے بھی لمحہ فکر یہ ہے، سیاست اور صحافت کے موضوعات عوام نہیں سیاسی لڑائیاں ہیں۔