– فلسفہ کی تاریخ
تحریر ۔۔۔میثم عباس علیزی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )بوتھیئس (Boethius) :پانچویں صدی سے تقریباً تیرویں صدی تک سینٹ آگسٹائن کی سوچ کافی حد تک غالب رہی اور جیسا کہ ہم نے پچھلے اقساط میں یہ بھی ذکر کیا کہ آگسٹائن نے بنیادی طور پر افلاطون کے افکار و نظریات کو ہی مسیحی افکار کے ساتھ ملا کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ جبکہ اس دور میں ارسطو کی افکار و نظریات کو اتنی زیادہ پذیرائی نہیں ملی، سوائے ارسوطئ منطق کے۔
ارسطو کے منطقی کتاب کا ترجمہ دراصل بوتھیئس (Boethius) نے کیا۔
بوتھیئس (480 تا 524 عیسوی) مشہور ایک رومی فلسفی اور ماہر منطق تھے۔ وہ یونانی زبان و یونانی ثقافت سے خاصا واقف تھے۔
Boethius became Senator at age 15, in the kingdom of the Ostrogoths.
بوتھیئس، اوستروگوتھ سلطنت (Ostrogothic Kingdom) میں، 15 سال کی عمر میں ہی سینیٹر (Senator) بن گیا۔ اتنی چھوٹی عمر میں سینیٹر بننا ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بوتھیئس ایک بہت ہی ذہین اور باصلاحیت نوجوان تھے۔
بوتھیئس نے اوستروگوتھ سلطنت میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
اس کی خواہش یہ تھی کہ مشرقی و مغربی مسیحیت دوبارہ سے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ جائیں، مگر اس لحاظ سے جو ان کی کوششیں تھی وہ بہرحال کامیاب نہیں ہوئی اور حتیٰ اس پر یہ الزام بھی لگا کہ انہوں نے مشرقی مسیحیت کے ساتھ مل کر مغربی مسیحیت کے خلاف غداری کی ہے، جس کے نتیجے میں جرمن آسٹروگوتھس
کے بادشاہ تھیوڈورک (Theodoric) نے ان کو سزائے موت بھی سنا دی۔
- فلسفہ کی تسلی (Consolation of Philosophy)
بوتھیئس ایک مشہور تصنیف “فلسفہ کی تسلی” (The Consolation of Philosophy) ہے۔ یہ کتاب دراصل، بوتھیئس نے قید میں لکھی تھی اور اس کتاب میں بوتھیئس نے اپنی ذاتی مصائب کے تجربات کی بنیاد پر فلسفے کے ذریعے مصائب سے نمٹنے کا طریقہ بیان کیا ہے۔
فلسفہ، بوتھیئس کو اس بات پر قائل کرتی ہے کہ ان کی قید ایک امتحان ہے، اور یہ کہ ان کی روح کو آزمائش سے ابدی فائدہ ہوگا۔
- آرگنون (Organon) کا ترجمہ
بوتھیئس کی سب سے اہم تصانیف میں سے ایک ان کا ارسطو کے منطقی کاموں آرگنون (Organon) کا لاطینی زبان میں ترجمہ ہے۔ آرگنون میں ارسطو کے منطق کے بنیادی تصورات اور اصولوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
بوتھیئس کا آرگنون کا ترجمہ فلسفے کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ اس ترجمے کی بدولت ارسطو کا منطق مغربی دنیا میں پھیل سکا۔ بعد میں جو بھی فلاسفہ آئے، وہ بنیادی طور پر ارسطو کے کام کو جاننے اور سمجھنے کے لئے بوتھیئس کے ترجمے پر انحصار کرتے تھے۔
بوتھیئس کے ترجمے کی اہمیت کو اس بات سے سمجھا جا سکتا ہے کہ اس نے ارسطو کے منطق کو مغربی دنیا میں ایک بنیادی تعلیم بنا دیا۔ اس ترجمے کی بدولت ارسطو کے منطق کے تصورات اور اصولوں کو مغربی فلسفے، سائنس، اور قانون میں استعمال کیا جانے لگا۔
- کلیات کا مسئلہ (Problem of Universals)
اس کے علاوہ بوتھیئس کے نظریات قرون وسطیٰ کے فلاسفہ کے لئے بہت اہم تھے۔ بالخصوص، ان کے نظریات نے کلیات کے مسئلے (Problem of Universals) پر بحث کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔
کلیات کے مسئلہ پر ہم نے پچھلے ابتدائی اقساط میں تفصیل سے بحث کی ہے۔ یہاں بھی اس کا ذکر کریں گے۔
کلیات کے مسئلہ سے مراد یہ ہے کہ کیا کلیات (Universals) حقیقی وجود رکھتی ہیں یا وہ صرف ہمارے ذہنوں کی تخلیق ہیں۔
کلیات (Universals) وہ چیزیں ہیں جو جزئیات (Particulars) میں مشترک (common) ہوتی ہیں۔
دو انسان مکمل ایک دوسرے کے برابر نہیں ہوتے، دو جانور مکمل ایک دوسرے کے برابر نہیں ہوتے، تو پھر کلی طور پر یہ طے کرنا کہ مثلاً فلاں انسان کی کیٹگری (Category) میں آتا ہے، فلاں گھوڑے کی کیٹگری میں وغیرہ، یہ فیصلہ ہم کیسے کرتے ہیں!
اس کے لئے ہم مشترکہ صفات و خدوخال کا تجزیہ کرکے فیصلہ کرتے ہیں۔
مزید آسان الفاظ میں یہ، کہ ہم کیسے کلیات (Universals) کا فیصلہ کرتے ہیں جبکہ قدرت کے اندر تمام کے تمام چیزیں ایک دوسرے کے مکمل طور پر برابر نہیں ہوتے اور یہ بھی ہم جانتے ہیں کہ ہر چیز تبدیلی کے عمل میں ہیں۔
اس لحاظ سے مختلف نقطۂ نظر ہیں،جن میں سے کچھ یوں ہیں۔
- کلیات کے مسئلے پر تین بنیادی نظریات
1) حقیقت پسندی (Realism)
حقیقت پسند (Realists) کے مطابق کلیات حقیقی وجود کے ساتھ، جزئیات سے الگ اور مستقل مادی طور پر وجود رکھتے ہیں۔
یعنی جس بھی صفت و خدوخال کی بنیاد پر ہم کسی چیز کا فیصلہ کرتے ہیں، مثلاً جس صفت کی بنیاد پر ہم کلی طور پر “گھوڑا” ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں (کہ فلاں جاندار جانور ہے)، وہ صفت مادی طور موجود ہے اور گھوڑا پن کلی طور پر ہر گھوڑے کے اندر موجود ہوتا ہے۔
جب ہم کہتے ہیں کہ “یہ ایک انسان ہے،” تو ہم دراصل اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ یہ شخص انسانی کلیت کا حصہ ہے۔ ریالزم کے حامیوں کا خیال ہے کہ یہ تصدیق صرف اس وقت ممکن ہے اگر انسانی کلیت حقیقی مادی وجود رکھتی ہو۔
اگر ہم سفیدی کو بطور مثال لیں، تو ریالسٹس (Realists) کے مطابق سفیدی (Whiteness) چیز سے الگ بھی اس کا ایک مادی وجود موجود ہیں۔ یعنی اگر ایک گھوڑا سفید ہے تو یہ سفیدی گھوڑے کے بغیر بھی مافی طور پر وجود رکھتی ہے۔
- حقیقت پسند (Realists) بطور وحدیین (Monists)
حقیقت پسند/ریالسٹس دراصل وحدیین/مونسٹس (Monists) بھی ہوتے ہیں، اس اعتبار سے کہ ان کے مطابق تمام مختلف مادی چیزیں ایک ہی مادے کے مختلف شکلیں ہیں۔
The monists believed that all things including mind and body are manifestations of a single substance.
وحدیین/مونسٹس کا خیال ہے کہ ذہن اور جسم سمیت تمام چیزیں ایک واحد جوہر (Substance) کا اظہار ہیں۔ یعنی کائنات کا بنیادی جوہر ایک ہی ہے۔ ذہن اور جسم بھی ایک ہی بنیادی مادے سے بنے ہیں، اور ان میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے اور ہمیں جو چیزیں مختلف نظر آتی ہیں، وہ صرف مختلف انداز سے ظاہر ہونے والی ایک ہی چیز ہیں۔
مثال کے طور پر، ایک پتھر اور ایک انسان دونوں ایک ہی بنیادی چیز سے بنے ہیں یا ایک ہی مادے کے دو مختلف جلوے ہیں لیکن مختلف شکلوں میں ظاہر ہو رہے ہیں۔
جان اسکوٹس ایریوجینا (John Scotus Eriugena) اور ولیم آف آکسیری (William of Auxerre) کلیات کے مسئلہ سے متعلق مشہور حقیقت پسندوں/ریالسٹس (Realists) میں شامل ہیں۔
اس تصور کی بنیاد پر مسیحی ماہرِ الہیات (Theologians) نے تثلیث (Trinity) کے بارے میں بھی یہ تصور قائم کرلیا، کہ باپ (The Father)، پیٹا (The Son) اور روح القدس (Holy Spirit) بھی دراصل ایک ہی خدا کا ظہور ہے۔
یعنی ان کا یہ بھی نقطۂ نظر ہیں کہ چونکہ تمام اشیاء یا چیزیں ایک ہی جوہر کا اظہار ہے، لہذا تثلیث کے بارے میں ان کا یہ نقطۂ نظر بنا کہ کہ باپ، بیٹا اور روح القدس ایک ہی چیز کے مختلف شکلیں ہیں۔
2) اسمائیت (Nominalism)
نومنلزم (Nominalism) بھی کلیات کے حوالے سے ایک فلسفیانہ نقطۂ نظر ہے جس کے مطابق کلیات صرف نام ہیں اور ان کا کوئی حقیقی وجود نہیں ہے، یعنی کہ کلیات دراصل ہمارے اپنی ذہنوں کی تخلیق ہیں۔
یعنی آفاقی یا عمومی و کلی تصوّرات محض نام ہیں۔ جِن کا کوئی معروضی وجود نہیں۔
نومنلسٹس کے مطابق جب ہم کسی کلیت کو دیکھتے ہیں، تو ہم خود ہی اس کے مختلف اجزا کو اکٹھا کرکے ایک کلیت کی تصور بناتے ہیں۔
مثال کے طور پر، جب ہم ایک درخت کو دیکھتے ہیں، تو ہم اس کے مختلف اجزا، جیسے کہ اس کی ٹہنیاں، پتے، اور جڑیں، کو اکٹھا کرکے “درخت” کی تصور بناتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسی سفیدی (Whiteness) کی مثال کو اگر ہم پیش کریں، تو نومنلسٹس (Nominalists) کے مطابق سفیدی الگ ایک مادہ حیثیت نہیں رکھتا بلکہ گھوڑا ہے تو سفیدی ہے، یعنی سفیدی کا فیصلہ ہم اس چیز سے کرتے ہیں جو سفید ہے۔ ازخود کلیات کا مادی کوئی وجود نہیں ہیں۔
روسلین (Roscelin) جو انتہائی اہم شخصیت تھے، وہ تو اس حد تک فرماتے ہیں کہ کلیات (Universals) صرف اور صرف لفظ کے سوا کچھ نہیں ہے، جس کی کوئی مادی وجود ہے ہی نہیں۔
روسلین کا یہ بھی تصور تھا کہ دنیا کی ہر چیز ایک انفرادی حیثیت رکھتی ہے، اس سے الہیاتی طور پر یہ نتیجہ نکلتا ہیں کہ بائبل میں باپ، بیٹا اور روح القدس دراصل ایک چیز نہیں بلکہ تین مختلف چیزیں اور تصورات ہیں، لہذا یہاں یہ تصور مونزم کے خلاف تشکیل پایا۔
3) معتدل حقیقت پسندی (Moderate Realism)
معتدل حقیقت پسند/ریالسٹس (Realists)، حقیقت پسندی (Realism) اور اسمائیت (Nominalism) کے درمیان ایک وسطی موقف اختیار کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کلیات کی حقیقت ہے، لیکن وہ مادی طور پر نہیں بلکہ تصوراتی طور پر موجود ہیں۔
معتدل حقیقت پسند (Moderate Realists) کے مطابق حقیقت پسندی (Realists) اور اسمائیت (Nominalism) دونوں مکمل طور پر درست نہیں ہیں۔ ان کا یہ خیال تھا کہ نومنلسٹس (Nominalists) کا یہ کہنا کہ کلیات کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہیں، یہ بھی غلط تصور ہے اور دوسری طرف کلیات کے مسئلہ کے بارے میں حقیقت پسندوں (Realists) کا یہ کہنا کہ کلیات مادی طور پر وجود رکھتے ہیں، یہ بھی غلط ہیں۔
- پیٹر ابیلارڈ (Peter Abelard) کی تنقید
پیٹر ابیلارڈ (Peter Abelard) ایک معتدل ریالسٹ فلسفی تھے، جن کی تاریخ پیدائش 1079AD اور تاریخ وفات 1142AD ہے۔ انہوں نے ریالسٹس (Realists) پر یہ تنقید کی کہ اگر کلیات مادی طور پر موجود ہوتے، تو ان سے متعلق کئی تناقضات پیدا ہوتے ہیں۔
ابیلارد ایک مثال دیتے ہیں کہ اگر سقراط اور افلاطون دونوں انسان ہیں، اور “انسان” ایک کلی صفت ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ سقراط اور افلاطون میں ایک مشترکہ چیز ہے جو ان دونوں کو انسان بناتی ہے۔ لیکن اگر انسان ایک مادی صفت ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سقراط اور افلاطون میں کوئی فرق نہیں ہے۔ کیونکہ ایک ہی مادی چیز میں دو مختلف چیزوں کا وجود نہیں ہو سکتا!
معتدل حقیقت پسندوں (Moderate Realists) کے مطابق کہ کلیات مادی طور پر نہیں بلکہ تصوراتی تجریدات (Theoretical abstractions) کے طور پر موجود ہیں۔ یعنی کلیات دراصل تخیلاتی تجریدات ہیں جو ہم اپنے تجربات سے حاصل کرتے ہیں۔
معتدل حقیقت پسندوں میں مشہور مفکرین، گلبرٹ پورٹینس (Gilbert Porretanus)، ہیو آف سینٹ وکٹر (Hugh of Saint Victor)، جان آف سیلسبری (John of Salisbury)، سینٹ پیٹر ڈیمین (St.Peter Damian) اور جیرارڈ آف سناد (Gerard of Czanad) شامل ہیں۔
– لیکچرر: ڈاکٹر تیمور رحمان
– تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزی