کیرئیرروشن بنائیے
قسط نمبر1
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ کیرئیرروشن بنائیے)کون ہو گا جو ترقی کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ جسے آگے بڑھنے کی تمنانہ ہو، کتنے نوجوان ہیں جو روز اس بات پر سوچتے ہیں کہ انہیں بہت کچھ کرنا ہے۔ دولت، عزت اور شہرت کی کسے آرزو نہیں ہوگی۔ یقینا ہر شخص خود کو زیادہ سے زیادہ آسودہ اور کامیاب دیکھنا چاہتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ہزاروں، لاکھوں لوگ صرف ترقی کرنے کا سوچ کر ہی رہ جاتے ہیں۔ کتنے خواب ان کی آنکھوں ہی میں چکنا چور ہو جاتے ہیں۔
آخر ایسا کیوں ہے…..؟ کیا دنیا میں کامیابیوں کی بلندی پر پہنچنے والے لوگ واقعی عام انسانوں سے مختلف تھے ؟ اگر نہیں تھے تو پھر وہ کون سی چیز تھی جو انہیں عزت، شہرت اور دولت سب زت، شہرت اور دولہ کچھ دے گئی۔
جی ہاں! ہر شخص محبت، دولت، مسرت اور شہرت سب کچھ حاصل کر سکتا ہے۔ یہی نہیں زندگی کے ہر چیلنج کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ کامیابی ان کی منتظر
ہے، بس اس کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ تیاری اس سوچ کی طرح نہیں ہونی چاہیے جو رات کو دماغ میں آتی ہے لیکن صبح کو بہت معمولی سی سرگرمی اس سوچ کو دماغ سے ایسے غائب کرتی ہے کہ گویاز ندگی کے بارے میں کبھی کچھ سوچاہی نہیں۔ یہاں ذکر کرتے ہیں کہ وہ کون سے گر ہیں جو کامیابی کی راہ پر ڈال دیتے ہیں۔
حتمی فیصلہ کریں:
زندگی میں کوئی بھی مثبت تبدیلی اس وقت تک نہیں آتی جب تک کہ کسی چیز کے بارے میں حتمی اور ایک واضح فیصلے تک نہیں پہنچا جائے۔ بعض اوقات یہ تھوڑا مشکل بھی ہوتا ہے لیکن بار بار مشق سے اس پر دسترس حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایک مفکر کا کہنا ہے کہ ہر فیصلے کے دو مراحل ہوتے ہیں۔ اول تو یہ کہ اس کام کو شروع کیا جائے اور دوسرا یہ کہ اسے اب ختم کر دیا جائے لیکن ان کا کہنا تھا کہ پہلا مرحلہ زیادہ مشکل ہے۔ کیونکہ کوئی کام شروع کرنا ہی سب سے مشکل ہے۔ بچے کے لیے شاید سب سے مشکل اے بی سی سیکھنا ہی ہوتا ہے بعد میں تو وہی بچہ انگلش میں ماسٹر ز آسانی سے کر جاتا ہے۔
کام شروع کرنے کے بارے میں ہاں یا ناں بہت اہم ہے۔ فیصلہ کرنے اور حتمی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کسی بھی کامیاب مرد اور عورت کی بہترین صلاحیت ہوتی ہے۔ کسی شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے حتمی فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے چاہے یہ فیصلہ کام شروع کرنے کے لیے کیا جائے یا شروع کیے گئے کام کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے سے متعلق ہو۔
ختمی فیصلہ ہی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کا حوصلہ فراہم کرتا ہے۔
مقصد حاصل کرنے کے لیے سخت جدوجہد :
اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ امریکی اس وقت دنیا کی تیز ترین زندگی گزار رہے ہیں اور ایسے بے شمار امریکی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ کم از کم چومیں گھنٹے کا دن ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے باوجو د ہر سال با قاعدگی سے چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ امریکی صدر ، مصروف ترین شخصیت بھی چھٹیوں پر جاتی ہے۔
ایسا کیوں ہے …. ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر کوئی بڑا کام کرنا ہے تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ توانائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کوئی بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے تو کوئی کام شروع کرنا ہی سب سے مشکل ہے۔ بچے کے لیے شاید سب سے مشکل اے بی سی سیکھنا ہی ہوتا ہے بعد میں تو وہی بچہ انگلش میں ماسٹر ز آسانی سے کر جاتا ہے۔
کام شروع کرنے کے بارے میں ہاں یا ناں بہت اہم ہے۔ فیصلہ کرنے اور حتمی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کسی بھی کامیاب مرد اور عورت کی بہترین صلاحیت ہوتی ہے۔ کسی شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے حتمی فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے چاہے یہ فیصلہ کام شروع کرنے کے لیے کیا جائے یا شروع کیے گئے کام کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے سے متعلق ہو۔
ختمی فیصلہ ہی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کا حوصلہ فراہم کرتا ہے۔ مقصد حاصل کرنے کےلیے سخت جدوجہد اکثر لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ امریکی اس وقت دنیا کی تیز ترین زندگی گزار رہے ہیں اور ایسے بے شمار امریکی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ کم از کم چومیں گھنٹے کا دن ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے باوجو د ہر سال با قاعدگی سے چھٹیوں پر جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ امریکی صدر ، مصروف ترین شخصیت بھی چھٹیوں پر جاتی ہے۔
ایسا کیوں ہے …. ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر کوئی بڑا کام کرنا ہے تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ توانائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کوئی بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے تو اسے ہر ہفتے ایک مکمل چھٹی کی اور ہر سال کم از کم دو ہفتے کی مکمل چھٹی کی ضرورت ہے۔
آپ کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ دن کا وہ کون سا حصہ ہوتا ہے جب انسان زیادہ فعال اور متحرک وقت گزارتے ہیں اور ذہن زیادہ یکسو ہوتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے، جب یہ جان جائیں گے تو ان لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیداواری صلاحیتوں کو بڑھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ وقت کا بہتر سے بہتر استعمال ایک معروف امریکی مینجمنٹ کنسلٹنٹ پیٹر آیف کے مطابق کسی شے کی تنظیم ہر شخص کا سب سے پہلا مسئلہ ہے، جو لوگ واقعی کچھ کر گزرتے ہیں وہ کوشش کا آغاز کام سے نہیں بلکہ وقت سے کرتے ہیں۔ ہر شخص کی کوشش ہونی چاہیے کہ
وقت کا زیادہ سے زیادہ بہتر استعمال کیا جائے۔ اس پر دسترس حاصل کی جائے۔
کون سا کام کب کرنا ہے….؟ اور اس وقت کام کرنے کا کیا فائدہ ہو گا، یہ یقین کام کرنے سے بھی زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔
مثال کے طور پر اثر کسی شخص کے پاس رقم موجود ہے تو وہ اصلی حالت میں موجود نہیں رہے گی بلکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ مہنگائی ہونے یا کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث وہ کم ہو رہی ہو۔ عقل مندی کا تقاضہ یہ ہے کہ اسے مناسب طریقے سے خرچ کر دیا جائے۔
وقت کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ خود کے وقت کا حساب رکھیں بلکہ بعض ماہرین تو وقت۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجست اگست2021