دوسری شادی کے خواہشمند افراد یہ تحریر لازماً پڑھئیے مزا نہ آیا تو پیسے واپس
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کہتے ہیں بھلے وقتوں میں ماہرین فن اساتذہ کے ہاں بڑی عمر کے شادی شدہ طلباء بھی پڑھا کرتے تھے،
اسی طرح ایک استاد کے پاس ایک طالب علم زیر تعلیم تھا، استاد کی دو شادیاں تھیں اور طالب علم کی ایک۔
استاد روز طالب علم سے کہتا،
ایک شادی میں کیا مزا،
اصل مزا تو دوسری شادی میں ہے
شاگرد سن سن کر آخر دوسری شادی پر آمادہ ہو گیا۔
دوسری شادی والے دن ہی دوستوں میں کچھ دیر ہوئی،
نئی دلہن کے در پر پہنچا تو دروازہ بند۔
کھٹکھٹایا،
جواب ملا جاؤ اسی چڑیل کے پاس جس کے پاس اب تک بیٹھے تھے ،،
یہاں تو پانی پت کی لڑائی چھڑنے کو تھی۔
سمجھانے کی کوشش کی کہ بھلی مانس دوستوں کے پاس تھا،
پر بیوی کا شک کیسے نکلے،
اس کے علاج سے تو حکیم لقمان بھی عاجز ٹھہرے،
سو نہ مانی۔
سوچا چلو پہلی بیوی تو کہیں گئی نہیں۔
وہیں جاتا ہوں،
آخر جاڑے کی رات بھی تو گزارنی ہے۔
وہاں گیا وہ دروازہ بھی بند،
کھٹکھٹایا ،
جواب ملا جو نئی بیاہ کر لائے ہو وہیں جا مرو اب یہاں کیا لینے آئے ہو؟
منت سماجت کی کہ وہ بھی دروازہ نہیں کھول رہی۔
یہ اور شیر ہو گئی کہ مجھے کیا پڑی ہے دروازہ کھولنے کی ۔
سوچا چلیں مسجد چلتے ہیں کہ در بدروں کا ٹھکانہ وہی ہے۔ کوئی دری یا صف لپیٹ کر رات کی سردی کا مقابلہ تو کریں۔ افتاں و خیزاں مسجد پہنچے،
لائٹ کا دور تھا نہیں ،
دیا جلانے کی ضرورت نہیں تھی۔
اندھیرے میں صف کو ہاتھ ڈالا تو کچھ نرم نرم چیز محسوس ہوئی،
اندھیرے میں استاد جی کی آواز بلند ہوئی،
آخر آہی گئے ہو ۔
روز میں یہاں اکیلا ہوتا تھا سوچا چلیں دو تو ہوا کریں گے !!!