بیروت: لبنان میں پیجر دھماکے میں زخمی ہونے والے ایرانی سفیر ایک آنکھ سے محروم ہو گئے۔
گزشتہ روز بیروت میں ہونے والے پیجرز دھماکوں میں لبنان کے وزیر کے بیٹے سمیت 11 افراد جاں بحق اور 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
پیجر دھماکے میں لبنان میں تعینات ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے تھے اور اس حوالے سے ایرانی میڈیا نے بتایا تھا کہ مجتبیٰ امانی معمولی زخمی ہیں، انہیں طبی امداد کے لیے بیروت کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ ایرانی سفارتخانے کے مزید 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اب امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیجر دھماکے میں زخمی ہونے والے ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی ایک آنکھ سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ ایرانی سفیر کی دوسری آنکھ بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفیر کو علاج کیلئے تہران منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایرانی سفارتخانے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سفیر مجتبیٰ امانی کا علاج معالجہ جاری ہے اور ان کی صحت اور بینائی سے متعلق افواہوں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیجر دھماکے میں بڑی تعداد میں حزب اللہ ممبران کی آنکھیں ضائع ہوئی ہیں۔
پیجر کیا ہے؟
خیال رہےکہ گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔
یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔
20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔
گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا اور رواں صدی میں اسمارٹ فونز کی آمد نے تو پیجر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔
تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔