Daily Roshni News

خواتین اور ہڈیوں کے امراض ۔۔۔ تحریر۔۔۔شابینہ عاطف

خواتین اور ہڈیوں کے امراض

تحریر۔۔۔شابینہ عاطف

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ خواتین اور ہڈیوں کے امراض ۔۔۔ تحریر۔۔۔شابینہ عاطف )ٹرن ٹرن فون کی گھنٹی بجی

سدرہ نے فون کرنے والے کا نمبر دیکھ کر اندازہ لگایا کہ حنا کا نمبر ہے اور جھٹ سے فون اٹھالیا ”ہیلو“ حنانے کہا۔

بے مروت شکریہ تک نہ کہا شکر قندی کا کیک کھا کر ، بس شکریہ کا انتظار ہی رہا…. سدرہ نے از راہ مذاق کہا۔

بہت مزے کا تھا گھر پر بنا کر سب کی داد وصول کی اور جناب آپ کی شان میں قصیدہ خوانی بھی کافی دن تک جاری رہی ہے“ حنا نے بنتے ہوئے کہا۔

اچھا میں نے آنٹی کی خیریت کے لیے فون کیا ہے ، امی بتار ہیں تھیں کہ آنٹی کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ ہسپتال میں ملاقات ہوئی تھی“ سدرہ نے فون کرنے کی وجہ بتائی ….

حنا افسردگی سے ، ہاں امی کو ہڈیوں جوڑوں میں درد رہتا ہے ،اس بار کافی بڑھ گیا اس لیے ہسپتال جانا پڑا بہت تکلیف ہوتی ہے “ سدرہ دردمندی سے بولی ” صرف تمہاری امی ہی نہیں بلکہ افشاں کو بھی ہڈیوں میں درد کا مسئلہ ہے“

کیا….! حنا نے حیرت سے آنکھیں پھاڑتے ہوئے کیا“ کو طول دے کر کہا…. سدرہ نے کہا، ”ہاں!…. تمہارا کیا خیال ہے گٹھیا یاہڈیوں یا جوڑوں میں درد صرف بوڑھوں کو

ہی ہوتا ہے“

افشاں سدرہ کی کزن ہے اور ابھی 24 برس میں داخل ہوئی لیکن اچانک سے ہڈیوں کے درد جسم میں کھنچاو اور تھکن کی وجہ سے اکثر بستر میں ہی پائی جاتی تھی۔ ہڈیوں میں درد نے اس کے چہرے کی بشاشت ہی چھین لی تھی۔ ہر وقت تھکن کی کیفیت کی وجہ سے وہ اکثر گھر میں رہنے لگی تھی۔ حنا اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے ” میں تو مجھتی تھی کی یہ مرض صرف بوڑھے لوگوں کو ہی ہوتا ہے“۔

جی نہیں میڈم !…. امریکہ کے ایک ادارے کے مطابق تقریبا نو کروڑ دس لاکھ نوجوانوں اور تقریبا تین لاکھ بچوں اور بوڑھے مرد و عورت میں مختلف نوعیت کا گٹھیا یا جوڑوں ، ہڈیوں کا مرض موجود ہے شدید صورت میں یہ انسان کو معذور بھی کر دیتا ہے۔ گٹھیا کے مرض کی 100 سے زیادہ نوعیتیں ہیں۔ اس مرض میں مبتلا لوگوں کو ہڈیوں میں درد، ہڈیوں کے جوڑوں اور جسم میں کھنچاؤ کی کیفیت رہتی ہے۔ اس وجہ سے ایسے لوگ بھاگ دوڑ کے کام سیڑھیاں اترنا چڑھنا، چلنا یا کام کاج کے دوران جھکنے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ اس مرض کی وجہ سے میری امی تو نماز بھی کرسی پر بیٹھ کر ادا کرتی ہیں ، میری ایک دوست کی والدہ کی انگلیاں ٹیڑھی ہو گئی ہیں“ سدرہ نے طویل جواب دیتے ہوئے کہا۔

سدرہ کی باتیں سن کر حنا لعاب نگلتے ہوئے خوف سے بولی ” اللہ محفوظ رکھے۔ مجھے تو ابھی سے ڈر لگ رہا ہے ، یہ ہوتا کیوں ہے …؟

سدرہ ہنستے ہوئے اگر تم نے میڈیکل سائنس میانے مجھ سے یہ سائنس یا ہیلتھ سائنس پڑھی ہوئی تو مجھ سے یہ خامنہ بسورتے ہوئے بولی ” میں نے بزنس میں ماسٹر کیا ہے جناب۔ جب بھی کاروبار یا روزگار یا مارکیٹ کے حوالے سے کوئی سوال ہو تو ضرور کیجیے گا، بہر حال ابھی آپ ہمیں اپنی معلومات سے مستفید کیجیے۔ ہم بھی تو آپ کا ٹیسٹ لیں کہ آپ نے ماسٹر ان ہیلتھ سائنس میں پڑھا کیا ہے“ سدرہ کسر نفسی سے بولی ” بندی حاضر ہے

آپ کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے اپنی محدود معلومات کے ساتھ “ اور پھر بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بولی

ایک عام انسان میں 206 ہڈیاں ہوتی ہیں جو کہ زندہ ریشوں (tissues) سے بنی ہوتی ہیں، یہ ریشے کیلیشیم اور مختلف معد نیات سے مل کر بنے ہوتے ہیں ۔ یہ جسم کو حرکت میں مدد دینے کے ساتھ اس کے اندرونی اعضاء کا خیال رکھتے ہیں۔ یہ ہڈیوں کے ریشے مسلسل رد و بدل ہوتے ہیں اور اس عمل کو Bon Turnover کہتے ہیں۔ مناسب نشونما نہ ہونے کے باعث یا ایک خاص عمر کے بعد ہڈیاں پتلی یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں جس کے باعث جسم کھٹیا کے مرض کی جانب بڑھنے لگتا ہے۔

پاکستان اور بہت سارے ممالک میں لڑکیوں اور خواتین کو تیس سال سے پہلے ہی ہڈیوں کے مسائل کا سامنا ہے جو کہ بہت ہی سنگین مسئلہ ہے“ حنا افسوس کے ساتھ سن کر بولی ” پاکستان میں معاشی مسائل ہی اتنے ہیں کہ والدین خوراک مہیا کر دیں تو بڑی بات ہے ، متوازن خوراک سیسٹم سے بھر پور خوراک تو ہماری مائیں تک نہی لیتی اسی لیے بچوں میں ابتدائی عمر سے ہڈیوں کی تکالیف پائی جاتیں ہیں “….

سیدرہ بولی «کیلشیم، وٹامن D اور مختلف معد نیات سے بھر پور خوراک کی ضرورت اپنی جگہ لیکن ہمارے ہاں خواتین میں بیماری کی شروعات اور اس میں انتہائی نوعیت کی علامت پائی جانے کی وجہ ورزش نہ کرنا، ڈائٹنگ کے چکر میں وزن اپنی عمر کے حساب سے کم رکھنا، ایام میں پریشانی اور وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش اور مردوں میں سگریٹ نوشی کے علاوہ یہ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل بھی ہوتی ہے۔“

حنا متاثر ہوتے ہوئے بولی کیا بات ہے جناب کی۔ آپ نے میری آنکھیں اور دماغ دونوں کھول دیا

سدره “جی بالکل ! ہڈیوں کی تکالیف سے بچنے کے لیے روزانہ وٹامن ڈی اور کیلشیم سے بھر پور، دودھ ، دہی، مکھن ، پنیر ، انڈے کے علاوہ کیلے ، سنگترے یا نارنجی کا جوس، مچھلی ، تل کے بیج، السی کے بیج، دار چینی، بادام، اخروٹ، انجیر، جو ، گندم، دلیہ، لوبیا، سویا بین، پالک، شلجم کے پتے ، بھنڈی، بار کولی، کے استعمال کے ساتھ ایک گھنٹہ یا اس سے کم جسمانی ورزش کو اپنا معمول بنالیں۔

ڈاکٹر گٹھیا کے مریضوں کو دوائیوں کے ساتھ جسم کے اعضاء کی مشقیں بھی کراتے ہیں۔ یہ مرض اکثر گھٹنوں، کہنیوں، پیروں ، کمر ، کو لیے کی ہڈی اور گردن کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔“ حنا مسکراتے ہوئے ” جیسا حکم آپ کا سر کار۔ امی کو میں روزانہ کچھ وقت ملنے کے لیے پارک لے جاؤں گی اور خود پابندی سے ورزش کو اپنا معمول بناوں گی۔

سدرہ ہنستے ہوئے ”میری ورزش کا وقت ہو گیا ہے خدا حافظ ۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر2020

Loading