Daily Roshni News

شرعی سزا۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

شرعی سزا

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوزانٹرنیشنل ۔۔۔ شرعی سزا۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم )پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ کی خودکشی اور پنجاب گروپ آف کالجز کے گلبرگ کیمپس میں بچی کا ریپ دونوں کیسیز میں والدین کی خاموشی اور وکٹم بلیمنگ پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں۔عوام ایسے حادثات پر دو رائے رکھتی ہے ایک وہ جو انصاف چاہتے ہیں دوسرے جو وکٹم کو ہی سارا الزام دیتے ہیں۔کوئی ایسا نہیں جو مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے حل پیش کرے اور اس پر عمل درآمد بھی کروائے۔ خواتین کے الگ تعلیمی ادارے ان میں خواتین عملہ، پردہ، مجرموں کو پکڑنا، ایڈلٹ اسٹف پر پابندی سب اپنی جگہ بالکل درست باتیں ہیں لیکن یہ سب کر کے بھی ایسے حادثات کی روک تھام نہیں  کی جا سکتی کیونکہ جن کے ذہن میں فتور ہے وہ تو قبر میں مردہ پڑی عورت کو بھی نہیں چھوڑتے۔اس لیے اس سب سے پہلے ضرورت اس امر کی ہے کہ کم از کم ایسے کیسیز میں مجرموں کو سرعام رجم کی سزا دی جائے تاکہ دوسرےمجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کو عبرت حاصل ہواور وہ ایسا کوئی جرم کرنے کا تصور بھی نہ کریں۔

     جب میڈیا ریٹنگز کے لیے ایسے کیسیز کی دو تین دن تشہیر کرتا ہے اور پھر کوئی نئی سنسنی خیز خبر مل جانے پر ہائپ کریی ایٹ کرلیتا ہے تو اور کچھ تو ہوتا نہیں ماسوائے دوسرے مجرمانہ ذہنیت والوں کے حوصلے بلند ہونے کے۔پہلے اگر وہ اس ڈر سے جرم نہیں کرتے کہ پکڑے جائیں گے بدنامی ہو گی۔لیکن جب دیکھتے ہیں کہ سزا پانے کی بجائے انہیں تو تحفظ مل رہا ہے تو وہ شیر ہو جاتے ہیں اور دھڑلے سے جرم کر کے اکڑتے پھرتے ہیں۔ایسا صرف امراء کے معاملے میں ہی نہیں بلکہ اگر کوئی گارڈ رکشہ والا یا پھیری والا بھی کرے تب بھی سزا مجرم کو نہیں مظلوم کو ملتی ہے۔

    میڈیا اسے رسوا کرتا ہے، پولیس رشوت لیتی ہے، وکیل جج اس لڑکی سے ایسے بے ہودہ سوالات کرتے ہیں جو غیر ضروری ہوتے ہیں اور انجام کار ناکافی ثبوتوں کی بناء پر  مجرم تو باعزت بری ہو جاتے ہیں لیکن اس لڑکی اس کے خاندان کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔اس لڑکی اور اس کی بہنوں کی شادیاں نہیں ہوتیں۔رشتے دار محلے والے ہمدردی کی آڑ میں زخموں پر نمک پاشی کرتے ہیں اور اس خاندان پر زمین تنگ کر دیتے ہیں جو پہلے ہی قیامت جھیل رہا ہوتا ہے۔نتیجتا کبھی کبھار وہ لڑکی خودکشی کر لیتی ہے۔حالانکہ اس کا قصور بھی نہیں ہوتا۔

    نہ صرف شرعی سزاوں پر عمل درآمد کی ضرورت ہے بلکہ یہ قانون بنانا بھی اشدضروری ہے کہ کسی بھی ایسے واقعے میں کوئی بھی شخص خواہ وہ میڈیا پرسن ہو یا عام شہری مظلوم کی تصویر یا اس کی شناخت ظاہر کرے گا تواس پر بھی حد نافذ کی جائے۔

Loading