مائنڈ سائنس
تحریر۔۔۔ ڈاکٹرو قاریوسف عظیمی
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مائنڈ سائنس۔۔۔ تحریر۔۔۔ ڈاکٹرو قاریوسف عظیمی) و احترام کے ساتھ چائے، پانی، کھانا پیش کرنا ، دوران سفر پروفیشنل خوش اخلاقی کی ایک عام مثال ہے۔ جہاز سے باہر آنے کے بعد مسافروں سے فضائی میزبان مسکرا کر ملنا تو ایک طرف ان سے بات تک نہیں کرتے۔ کسی کے سامنے مصلحاً اچھا نظر آنا اور مخلصانہ طور پر حقیقتا چھا ہو ناد والگ الگ معاملات ہیں۔ روحانی طرز فکر آدمی میں مثبت سوچ (Positive Thinking)اور اچھے اخلاق (Moral) پروان چڑھانے میں مددگار ہوتی ہے۔ روحانی فکر آدمی کو روشن نظر و وسیع القلب بننے پر اور مہربانی کرنے اور سخاوت پر مائل کرتی ہے۔ روحانی فکر کا حامل شخص مائنڈ سائنس کی مشقوں کے ذریعے یہ سیکھتا ہے کہ مصلحاً وقتی خوش اخلاقی اختیار کرنے کے بجائے اچھائیوں کو اپنی فکر کا، اپنی شخصیت کا حصہ کیسے بنایا جائے۔ دوسرے الفاظ میں یہ نکتہ اس طرح بیان کیا جائے گا کہ صرف ظاہری طور پر اچھا نظر آنے کے بجائے باطنی طور پر اچھے بن جاؤ ۔ اچھی سوچ کو اپنے دل میں بسا لو ۔ اچھی نیت والے بن کر حقیقی خوش اخلاق بن جاؤ۔ آپ نے جہاں دیدہ، تجربہ کار بزرگوں کے حوالے سے یہ سنا یا کتابوں میں پڑھا ہوگا کہ حقیقی خوشی مادی چیزوں میں نہیں ہے ۔ حقیقی خوشی کا سر چشمہ انسان کے باطن میں ہے ۔ گویا اصلی اور پائیدار خوشی انسان کو ظاہر سے نہیں بلکہ باطن سے ملتی ہے۔
یہی معاملہ اخلاق کا بھی ہے۔ دکھاوے کے اخلاق یا ظاہری ادب آداب سے آدمی کو وقتی فائدے تو مل سکتے ہیں لیکن دکھاوے کے آداب آدمی کی سوچ، اس کی اصل شخصیت کی نمائندگی نہیں کرتے۔ سچی اور پائیدار خوشی کی طرح حقیقی اخلاق کا سر چشمہ بھی آدمی کے باطن میں ہوتا ہے۔ ایسا آدمی اچھے کام محض اچھا نظر آنے کے لئے نہیں کرتا۔ وہ اچھے کام اس لئے کرتا ہے کیونکہ وہ اچھائی کو پسند کرتا ہے اور خود بھی اچھا بننے کے لئے کوششیں کر رہا ہوتا ہے۔
اچھائی اور برائی….
یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ لوگ برائیوں کی طرف نقصان دینے والی چیزوں اور نقصان دہ کاموں کی طرف آسانی سے اور تیزی سے مائل ہو جاتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ نفس کی کم زوری اور بے جا خواہشات سے انکار کی صلاحیت کا کم ہونا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ نقصانات اور خرابیوں سے آگہی کے باوجود برائیاں اور خرابیاں آدمیوں میں جلد پھیل جاتی ہیں۔ کئی ایسے گھرانے جہاں کسی شخص نے کبھی سگریٹ نہیں پی ہو یا کسی اور طرح کا نشہ نہ کیا ہو ان گھرانوں کے بعض بچے اسکول یا کالج میں سگریٹ پینے والے ساتھیوں کی نقل میں سگریٹ پینا شروع کر دیتے ہیں۔ بعض بہت اچھے گھرانوں کے بچے بری صحبت کی وجہ سے کسی بہت مضر نشے کی لت میں پھنس جاتے ہیں۔ ایسے بچوں کے گھر کے ماحول کو دیکھتے ہوئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس گھر کے بچے اتنی بری عادتوں میں پڑ گئے ہوں گے۔
یہ بھی ایک عام مشاہدہ ہے کہ لوگ بڑھا چڑھا کر (exaggerate) کر کے پیش کی جانے والی باتوں سے جلدی متاثر ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد جھوٹ ، غیبت اور افواہوں پر جلدی یقین کر لیتی ہے۔ ایسی باتوں کی اصلیت جاننے کے لئے زیادہ تر لوگ تصدیق کرنے کی زحمت نہیں کرتے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غیر مفید یا بری باتیں یا برائیاں تیزی سے پھیلتی ہیں۔
دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ اچھائی پھیلنے میں بہت وقت لگتا ہے ۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اچھائی کو سمجھنے میں ہی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اچھے کاموں کے فروغ میں اکثر بہت مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے۔ بیمزاحمت انفرادی سطح پر بھی ہو سکتی ہے اور اجتماعی یا معاشرتی سطح پر بھی۔ اس مزاحمت کینوعیت اور شد تکا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کوئی اچھا کام لوگوں میں کتنی تبدیلوں، کتنی محنت اور کتنی بصیرت کا تقاضہ کرتا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ جھوٹ بولنا برائی ہے اور سچ بولنا اچھائی ہے۔ بہت سارے لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لیے بے دھڑک جھوٹ بولتے ہیں۔ انہیں کہا جائے کہ اپنے معاملات میں سچائی اور دیانت داری اختیار کرو تو وہ کہتے ہیں کہ مارکیٹ میں سچ کون بتاتا ہے۔ اگر میں سچ بولوں گا تو پھر کماؤں گا کیسے۔ ایسے افراد کی مثالیں کسی ایک دو جگہ نہیں، زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں سامنے آتی رہتی ہیں۔ ایسے ماحول میں سچ کو عام کرنا اور اچھائی کو فروغ دینا آسان کام نہیں حالانکہ اچھائی کے فروغ سے لوگوں کی اکثریت کو فائدہ پہنچے گا۔ جس ماحول میں جھوٹ اور برائیاں عام ہوں وہاں اچھے کام کے لیے کی
جانے والی ہر کوشش کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مصلحت خوش اخلاقی دکھاتے ہوئے اچھا نظر آنے کی خواہش ایک عام سا جذبہ ہے۔ اس کے اثرات دیر تک قائم نہیں رہتے۔ خود اچھابنے کی خواہش ایک مثبت جذبہ ہے۔ مثبت جذبات کے اچھے اثرات دیر تک قائم رہتے ہیں۔ مثبت جذبات آدمی کی شخصیت کو مضبوط اور معتبر بناتے ہیں۔ مثبت جذبات خیر کے فروغ کا ذریعہ بنتے ہیں جبکہ منفی جذبات خیر کے آگے رکاوٹ بنتے ہیں۔ منفی جذبات سے شر پھیلتا ہے۔
مثبت جذبات کے ذریعے ملنے والی مضبوطی شر سے روکنے اور خیر کو فروغ دینے میں مددگار ہوتی ہے۔ روحانی طرز فکر کے حامل مرد و خواتین مائنڈ سائنس کی مشقوں کے ذریعے بڑھنے والی اپنی صلاحیتوں کو نیت کے اخلاص اور مثبت جذبات کے ساتھ اپنی اور دوسروں کی بھلائی کے لیے استعمال کرناچاہتے ہیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2024