۔۔۔شاعر۔۔۔
شاعر۔۔۔تسلیم فاضلی
ان کا ہی تصور ہے محفل ہو کہ تنہائی
سمجھے کوئی دیوانہ جانے کوئی سودائی
نغموں کا بھرم ٹوٹا میخانے کا در چھوٹا
جب ساز چھڑا کوئی آواز تیری آئی
تو آئے تجھے دیکھوں اور جاں سے گزرجاوں
اس آس پہ زندہ ہے اب تک تیرا شیدائی
۔۔۔۔۔
الزام ہر ایک ہنس کے ہم نے سہا بیگانہ
ہونے نہ دی چاہت کی ہم نے کبھی رسوائی
۔۔۔۔۔
پہلے سے مراسم تو باقی نہ رہے پھر بھی
جب زخم لگا کوئی کیوں یاد تیری آئی
۔۔۔۔۔
اس شہر کا میخانہ دنیا سے نرالا تھا
ساقی بھی تھا ہرجائی میخانہ بھی ہرجائی
۔۔۔۔۔
تسلیم فاضلی