طب نبویﷺ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی حیات میں جہاں روحانی اور باطنی بیماریوں کے حل تجویز فرمائے وہیں جسمانی اور ظاہری امراض کے لیے بھیآسان اور مفید ہدایات دیں ہیں۔
زیر نظر تحریر امام ابن القیم الجوزیہ کی کتاب ” زاد المعاد فی حدی خیر العباد کے باب طب نبوی العباد” . سے ماخوذ ہے، جس میں تعلیمات نبوی کی روشنی میں علاج کے احکامات پر ہیز اور غذاؤں اور دواؤں کے ذریعہ شفاء کے حصول بیان کئے گئے ہیں۔
صحت اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس نعت انہی کا شکر بجالانا ہر انسان پر لازم ہے۔ قانون قدرت ہے کہ کسی نعمت کی ناقدری ناصرف اس نعمت کے چھن جانے کا سبب بن جاتی ہے بلکہ یہ کفران نعمت مشکلات کو دعوت دینے کا موجب بن جاتا ہے۔
خاتم النبین حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے صحت کی اہمیت اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ بہت نفاست پسند تھے۔ آپ کو پاکیزگی و طہارت کا خیال رہتا تھا۔ یہ دونوں امور حفظان صحت کے اعتبار سے ضروری ہیں۔ اسلام کی تعلیمات میں صفائی پر زور دیا گیا ہے۔ صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔ حضور نبی کریم ملی می زنیم کا ارشاد ہے طہارت ایمان کا حصہ ہے۔
حفظان صحت کے اصولوں کے متعلق حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا بر تن ڈھانپ دیا کرو، مشکیزہ کا منہ باندھ دیا کرو، دروازہ بند کر لیا کرو اور چراغ بجھا دیا کرو۔(مسلم)
نبی کریم ﷺنے بیماری کی صورت میں علاج کو ضروری قرار دیا ہے۔ آپ ﷺ مریضوں کو وقت کے اطباء کے پاس بھیجتے تھے ، آپ مٹیلی پیام نے کئی صحابہ کو علاج معالجہ کے لیے معالجین کیطرف رجوع کرنے کا حکم دیا۔
حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہر بیماری کے لیے دوا ہے جب دوا بیماری کے موافق مل جاتی ہے تو بیمار حکم الہی سے تندرستی پالیتا ہے۔ (مسلم)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جس کے لیے شفاء نہ اُتار دی ہو۔ (بخاری، مسلم)
حضرت اسامہ بن شریک سے حضرت زیاد بن علاقہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں موجود تھا چند بدو حاضر خدمت نہوئے اور انہوں نے سوال کیا: یارسول اللہ ﷺاگر ہم علاج نہ کریں تو کیا ہم پر گناہ ہو گا ….؟
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہاں! اللہ کے بندو! تم علاج کیا کرو، اللہ بزرگ و برتر نے ایک کے سوا کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جس کی شفانہ پیدا کی ہو اور لاعلاج ہو ….. انہوں نے دریافت کیا۔ یا رسول اللہ ! وہ ایک بیماری کون سی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا وہ بڑھایا ہے۔ (سنن ابود اوؤد، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ ، حاتم )
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ تعالی نے کوئی بیماری ایسی نازل نہیں کی مگر اس کی شفا بھی اُتاری ہے۔ (بخاری)
نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث مبارکہ ماہرین طلب کو تحقیق کے میدان میں نئی نئی راہوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے کھجور، شہد، زیتون، انجیر، منفی سفر جل ، سر که گندم، جو، چاول، دودھ، انگور ، تربوز ، کدو اور لکڑی کا استعمال فرمایا ہے۔
گوشت حضور علی ای ایم نے بھیڑ ، بکری، اونٹ مرغی اور مچھلی کا گوشت استعمال فرمایا۔ احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے خرگوش اور پرندوں کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے۔بخاری، مسلم)
دوده: حضرت صہیب سے روایت ہے کہ حضور اکرم علیم نے فرمایا ” تم گائے کا دودھ استعمال کرنالازم کر لو کیونکہ اس میں شفا ہے اور اس کے گھی میں دوا کی تاثیر ہے اور اس کے گوشت میں روگ ہے۔“ (زاد المعاد جلد دوم)
آج تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ اونٹ، بھینس، بھیڑ ، بکری وغیرہ کا دودھ ، معنر اجزاء سے پاک ہے اور متعدد عوارض کے لیے شفا بخش ہے۔
خالص دودھ سے تیار مکھن اور گھی بھی کئی بیماریوں کا مداوا ہیں اور اطباء بطور دوا تجویز کرتے ہیں۔ شهد: عربی زبان میں شہد کی مکھی کو ” محل “ کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں اس نام سے ایک سورۃ موجود ہے۔ سورۂ نحل کی آیت 49 میں ارشاد الہی ہے: ترجمہ: اس (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ شہد کی شفا بخشی کے متعلق یہ اعلان چودہ سو سال پہلے کیا گیا تھا۔ آج سائنس کی پوری دنیا اس کی معترف ہے، شہد ایک دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ شہد اور قرآن سے شفا حاصل کرو کیونکہ شہد جسم کی ایک سو ایک بیماریوں کے لیے شفا ہے اور قرآن تمہاری روحانی بیماریوں کا علاج ہے۔ (ابن ماجہ، مستدرک حاکم) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ پینے والی چیزوں میں نبی کریم ﷺ کو سب سے زیادہ شہد پسند تھا ( صحیح بخاری)
کھجور: کھجور کی خاصیت گرم تر ہے۔ اس اعتبار سے اس کو معتدل کہتے ہیں۔ کھجور میں بہت غذائیت ہے۔ تازہ خون پیدا کرتی ہے، ہاضم ہے، معدہ، جگر کو قوت ہے، جسم کو فربہ کرتی ہے، لقوہ اور فالج جیسے امراض میں مفید ہے۔ کھجور کی درجنوں قسمیں ہیں جو رنگت، سائز اور ذائقے کی طرح تاثیر میں بھی جدا ہیں۔ برنی، جاوی، جلی، کلمه، شیلی، مجوه، سنعل،
بغیر گٹھلی کا کھجور۔
حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا تمام کھجوروں میں بہترین کھجور برنی ہے وہ روگ دور کرتی ہے اور اس میں کوئی روگ نہیں ….. (مستدرک حاکم)
برفی کھجور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کا سائز بڑا اور مٹھاس زیادہ ہوتی ہے۔ گودا زیادہ اور کھلی چھوٹی ہوتی ہے ۔ حضور ختمی مرتبت ﷺ نے اسے بیماریوں کا علاج بتایا۔
مجود کھجور، کھجور کی ایک اعلیٰ درجہ کی قسم ہے۔ جس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے در میانہ سائز کی ہوتی ہے۔ ذائقہ میں لذیذ اور فرحت بخش ہوتی ہے۔ حضور اکرم علی ای ایم کا ارشاد ہے۔ عجوہ جنت کا پھل ہے اور اس میں زہر سے شفا کی تاثیر ہے۔ ( ترمذی مشکوۃ المصابیح)
حضرت سعد بیان کرتے ہیں کہ میں بیمار ہو گیا۔ حضور نبی کریم ﷺ میری مزاج پرسی کو تشریف لائے۔ آپ میلی تم نے میرے سینے پر دست مبارک رکھا مجھے اس کی ٹھنڈک دل تک محسوس ہوئی۔ آپ میم نے فرمایا تمہیں دل کی تکلیف ہے تم حارث بن کلدہ ثقفی کے پاس جاؤ کیونکہ وہ طبیب ہے اسے چاہیے کہ وہ مدینہ کی عجوہ کھجور کے سات دانے لے کر انہیں تھیلیوں سمیت کوٹ لے اور وہ تمہارے منہ میں ڈال دے۔ ” (ابوداؤد، مشکوۃ المصابیح)
حضرت سعد بن وقاص فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اس دن اسے زہر اور جادو سے کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔ (بخاری) انجیر : اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انجیر کی قسم کھائی ہے۔ حضرت ابوالدردا بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ کے پاس انجیروں کا ایک تحال بطور تحفہ آیا۔ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ سے
محقق سیرت نگار، طبیب امام ابن القیم الجوزیہ
آٹھویں صدی کے مشہور عالم امام ابن تیمیہ کے شاگرد ، حافظ شمس الدین محمد بن ابی بکر ابن قیم الجوزیہ 691 ھ کو دمشق میں پیدا ہوئے۔ حدیث، فقہ ، عقاید اور تصوف پر ان کے تصانیف کی تعداد 50 کے قریب ہے، جن میں سیرت پر بیش بہا تصنیف زاد المعاد “ کے علاوہ تہذیب سنن ابی داؤد، تحفته المودود فی احکام المولود الوابل الصيب مدارج السالکین اور شفاء العلیل قابل ذکر ہیں۔ آپ ایک ماہر طبیب بھی تھے۔ آپ نے اپنی کتاب “طب نبوی” میں جو طبی فوائد ، نادر تجربات اور بیش بہانے پیش کیے ہیں، وہ طبی دنیا میں ان کی طرف سے ایک ایسا اضافہ ہیں کہ طلب کی تاریخ میں ہمیشہ یادر کھے جائیں گے ۔ آپ کی وقات 751 ھ کو دمشق میں ہوئی۔
فرمایا کھاؤ! اگر میں کہتا کہ جنت سے ایک کھانا آیا ہے تو میں کہتا یہ انجیر ہیں یہ درد نقرس (چھوٹے جوڑوں کے درد) کے لیے نافع ہیں ….. (مشکوۃ) زیتون زیتون کی برکت اور افادیت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر چار مرتبہ آیا ہے۔ اللہ تعالی نے سورہ تین میں زیتون کی قسم کھائی ہے۔ حضرت ابی اسید انصاری بیان کرتے ہیں حضور اکرم لم نے فرمایا کہ تم زیتون کا پھل کھاؤ اس کا تیل استعمال کرو کہ یہ ایک برکت والا درخت ہے۔ (مشکوۃ ، داری، ترمذی) کلونجی : اس کا پودا سونف کے پودے کے مانند ہوتا ہے۔ حضرت ابی سلمہ روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک مٹی ایم نے فرمایا تم اس کلونجی کو استعمال کرو کیونکہ اس میں ہر مرض کے لیے شفا ہے سوائے۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر2022