Daily Roshni News

ہمارے یہاں ہنسی مزاح اور لطیفوں میں جنسیات کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟؟

ہمارے یہاں ہنسی مزاح اور لطیفوں میں جنسیات کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سب سے پہلی بات تو یہ یے کہ یہ صرف پاکستانی سماج میں نہیں ہوتا ںلکہ ایسا دنیا کے ہر کونے میں ہوتا ہے۔

سگمنڈ فرائڈ نے کہا تھا جزبات کو کبھی دبایا نہیں جا سکتا یہ کسی اور صورت میں اپنا اظہار کرتے رہتے ہیں۔یہاں بھی یہی صورتحال ہے جنسیات پر بات کرنا یا کھلے عام بات کرنا ہر سماج میں برا سمجھا جاتا ہے جس وجہ یہ جزبہ وقتی طور پر دب جاتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں۔

اس جزبے کا اظہار ایک اور صورت میں ہوتا یے یعنی ہنسی مزاح اور لطیفوں یہ جزبہ سامنے آ جاتا یے۔ہنسی مزاح میں جب کوئ ایسی ویسی بات کرتا ہے تو یہ اس کے دل کی بات ہوتی ہے نہ کہ صرف باتوں تک محدود ہوتی ہے۔تو لب لباب یہ ہے کہ جنسی جزبے کا اظہار یر سماج میں اچھا نہیں سمجھا جاتا اس لیے یہ دب جاتا ہے اور اپنی شکل بدل کر لطیفوں یا ہنسی مزاح میں اس کا اظہار ہوتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ انسان اس کا اظہار کر کے حاصل کیا کرتا ہے؟؟تو جواب یہ ہے کہ جب انسان کسی اجنبی سے بات کرتا ہے تو دونوں کے درمیان ایک ٹینشن کی سی کیفیت ہوتی ہے کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے نا آشنا ہوتے ہیں اس لیے انسان تھوڑا اس زاویے سے ہنسی مزاح کر کے ٹینشن کم کرنے کوشش کرتا ہے۔اور کچھ لوگ دوسروں کی توہین کرنے کے لیے بھی ایسا کرتے ہیں اور یہ بات ان کے

Loading