Daily Roshni News

آج معروف نغمہ نگار، شاعر اور صحافی ریاض الرحمٰن ساغر کا یوم ولادت ہے

آج معروف نغمہ نگار، شاعر اور صحافی ریاض الرحمٰن ساغر کا یوم ولادت ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ) آج معروف نغمہ نگار، شاعر اور صحافی ریاض الرحمٰن ساغر کا یوم ولادت ہے۔ ریاض الرحمان ساغر یکم دسمبر 1941ء کو بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ میں پیدا ہوئے اور تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان آ کر آباد ہو گئے۔ کم عمری میں ہجرت کے غم اور پھر ایک نئے دیس میں آ بسنے کی مسرت کے ملے جلے احساسات نے ان کے ذہن پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

ریاض الرحمان ساغر کا زیادہ تعلق فلمی دنیا اور فلمی صحافت سے رہا، انہوں نے بہت سی فلموں کے لیے گیت نگاری بھی کی۔ اس کے علاوہ منظوم کالم نگاری میں بھی ان کو خصوصی کمال حاصل تھا۔ موقر روزنامہ ‘نوائے وقت’ میں ان کا منظوم کالم ‘عرض کیا ہے’ ایک طویل عرصے تک چھپتا رہا۔ انہوں نے اپنے چین کے سفر کو بھی منظوم انداز میں قلم بند کیا تھا۔

ریاض الرحمان ساغر نے سن 1967ء میں پاکستانی فلم ‘عالیہ’ کے گیت لکھے، جس کے بعد فلمی گیت نگاری سے انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ چند مشہور فلمیں، جن کے لیے انہوں نے گیت لکھے، ان میں ‘کبھی تو نظر ملاؤ’، ‘چیف صاحب’، ‘سرگم’، ‘گھونگھٹ’، ‘انتہا’، ‘محبتاں سچیاں’، ‘سمجھوتہ ایکسپریس’ اور ‘عشق خدا’ شامل ہیں۔

ریاض الرحمان ساغر کا شمار ستر کی دہائی کے بعد کے ایسے معروف فلمی شاعروں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلمی صنعت کے زوال کے باوجود اچھی شاعری کی تخلیق جاری رکھی۔ فلموں کے ساتھ ساتھ کئی مشہور گلوکار بھی ایسے ہیں جن کو ساغر کے لکھے ہوئے گیتوں سے خوب شہرت ملی۔ ان کا لکھا ہوا گانا “دوپٹہ میرا مل مل دا” اور “یاد سجن دی آئی” حدیقہ کیانی کی پہچان بن گئے ۔ آشا بھوسلے اور عدنان سمیع کا مشہور زمانہ دوگانا “کبھی تو نظر ملاؤ” بھی انہی کا لکھا ہوا تھا۔

فریحہ پرویز کی سن 2001ء میں ریلیز ہونے والی البم “او ویلا یاد کر” کے تمام دس گیت بھی ریاض الرحمان ساغر نے ہی تحریر کیے تھے۔ ان کا مقبول ترین گیت “میں تینوں سمجھانواں کیہ” فلم ‘ورثہ’ کے لیے تھا جسے راحت فتح علی خان نے گایا۔

ریاض الرحمان ساغر طویل عرصے تک ‘نوائے وقت’ کے پہلے شوبز رپورٹر اور پھر شوبز ایڈیٹر بھی رہے۔ وہ پاکستان فلم سنسر بورڈ کے رکن بھی رہے تھے۔ انہوں نے اپنی سوانح حیات ‘وہ کیا دن تھے’ کے نام سے مرتب کی۔ ان کے دو سفر نامے ‘کیمرہ، قلم اور دنیا’ اور ‘لاہور تا بمبئی براستہ دہلی’ کے نام سے شائع ہوئے۔ ان کی دیگر تخلیقات میں ‘آنگن آنگن تارے’، ‘عرض کیا ہے’ اور ‘چاند جھروکے میں’ شامل ہیں۔ انہیں ان کی فلمی شاعری کی وجہ سے کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔

ساغر کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے اور کچھ عرصے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں یکم جون 2013ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ انہیں دو جون اتوار کے روز لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کے پسماندگان میں ایک بیوہ اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ ریاض الرحمان ساغر آج اس دنیا میں نہیں لیکن ان کے سدا بہار گیت دنیا بھر میں ان کے بے شمار مداحوں کو ہمیشہ ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔

|منتخب کلام|

لفظ، تلفظ اور معانى

ان كى ادائى ميں نادانى

كم علمى، كم فہمى روكو

جہاں غلط ہوكوئى ٹوکو

يہ نادانى اور نہ پھیلے

خام بيانى اور نہ پھیلے

يہ كہنا كہ “عوام ہمارى”

يا كہنا كہ “عوام بے چارى”

حسن زباں پر ظلم ہے يارو

كہو نہ انہیں “مونث” پيارو

ان كو كہو “عوام ہمارے”

سيدھے سادھے اور “بيچارے”

ٹی وی کے کچھ بانکے اینکر

پڑھے لکھے کچھ اپنے ليڈر

گندُم كو گندَم كہتے ہیں!

مجرِم كو مجرَم كہتے ہیں!

پچھلے دن بھی رہا ميں ہنستا

پڑھ كر “پھولوں كا گل دستہ” !

ہم اكثر سنتے رہتے ہیں

اور اپنے دل ميں کہتے ہیں

طرز بياں رحمن ملك سا

ہو اگر اس نسل نو كا

ملك ميں كيا اردو كا ہو گا؟

حسن زباں كا جادو كيا ہو گا؟

تھوڑا سا لکھ پڑھ لیں لیڈر

اور ٹی وى كے اكثر اينكر

٭٭٭٭٭٭٭٭

جو کہتا ہے اسے بننے سے روکو

اسی صوبے کو ”کالا باغ“ دے دو

وہ ٹھیکے پر اسے خود ہی بنائے

کمائی ڈیم کی بھی خوب کھائے

بنے یہ جیسے تیسے‘ اب یہ سوچو

کہاں سے آئیں پیسے اب یہ سوچو

چلو اک بار پھر سے پیٹ کاٹیں

یہ ساری مشکلیں آپس میں بانٹیں

یہ سیدھی بات سمجھائیں سبھی کو

نہ جو سمجھے اسے سب مل کے ڈانٹیں

مسائل حل ہوں کیسے اب یہ سوچو

نہ پھر جل تھل ہوں ایسے اب یہ سوچو

پھر آئے بن کے رحمت ابر باراں

منائے قوم پھر جشن بہاراں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حکمراں عید پہ یہ قوم سے پیمان کریں

عید کے بعد بدل جائیں گے، اعلان کریں

عام لوگوں سے گلے مل کے مٹا دیں وہ گِلے

ہو یقیں اُن کو کہ قربانی کے پائیں گے صلے

تاکہ ہر گھر میں بچا جو ہے وہ قربان کریں

اُن وزیروں کے لئے عیش کا سامان کریں

جن کا ہے عزم، تغافل نہ کریں گے لیکن

کریں گے کام وہ، سورج نہ چڑھے گا جس دن

اُن کی مجبوری ہے تنخواہیں وہ پوری لیں گے

لینی پڑتی ہیں مراعات ضروری لیں گے

قرض چڑھتا ہے چڑھے قوم کے سر، اُن کو کیا

پانچ سالوں میں اُنہیں بھرنا ہے گھر، اُن کو کیا

پھر یہ جمہوری حکومت جو چلی جائے گی

فوج مہنگائی سے لڑنے کے لئے آئے گی

بھاگ کر فوجی حکومت سے وزارت لیں گے

یورپی ملک میں یا کوئی سفارت لیں گے

عید اب کے بھی غریبوں کے نہ گھر آئے گی

اسکی یاری ہے امیروں سے وہاں جائے گی

حکمراں جاتے ہوئے ایک تو احسان کریں

پھر نہ آئیں گے کبھی لوٹ کے اعلان کریں

عید کے روز کریں دل سے تہیہ یہ عوام

حکمراں پھر نہ وہ لائیں گے ہوئے جو ناکام

ہے یقیں مجھکو غریبوں کی بھی عید آئے گی

کوئی تبدیلی یہاں قابلِ دید آئے گی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ملے گی بھاری جو تنخواہ ضلع ناظم کو

لگے گی ڈی سی او کی آہ ضلع ناظم کو

نہ صرف سیلری ستر ہزار ماہانہ

ضلع کے لوگوں کو دینا پڑے گا جرمانہ

کرایہ گھر کا بھی کیا کم ہے پورے تیس ہزار

ملے گا صاحبو! ہر ماہ ضلع ناظم کو

کرے گا پورا لیکشن میں ، جو بھی خرچ کیا

وہ سب نکالے گا جو ووٹروں نے کھایا پیا

ہے کیا مضائقہ یہ کاروبار ہے آخر

وگرنہ کرسی کی کیا چاہ ضلع ناظم کو

مزے اڑائیگا آدھے توضلع نائب بھی

اٹھانے ہوں گے ہمیں اس کے مصائب بھی

اگرچہ کام فقط اتنا ہی کرئیگا وہ

کہے گا واہ اجی واہ ضلع ناظم کو

ابھی تو اگے اگر انتخاب ہونا ہے

مذید قوم کا خانہ خراب ہونا ہے

اٹھانے ہونگے بڑے خرچ وزیروں کو

نہیں ہے جس کی پرواہ ضلع ناظم کو

بڑی غریب ہے مقروض قوم اے ساغر

کرے گا کون اب آگاہ ضلع ناظم کو

٭٭٭٭٭٭٭٭

▪بااہتمام: جناح لائبریری اوچ شریف

◾© Jinnah Library Uch Sharif

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

#jinnahlibraryuchsharif #jinnahlibrary #UchSharif

Loading