پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ڈی چوک یا سنگجانی جانا ہمارا اندرونی معاملہ تھا ہمیں کوئی یہ نہ بتائے، ہمارا سوال یہ ہے کہ گولی کیوں چلائی؟
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہمارے تین مطالبات کا جواب لاشوں کی صورت میں دیا گیا، پکار تو سپریم کورٹ تک بھی پہنچی ہوگی. جس سپریم کورٹ کی طرف ہم دیکھ رہے ہیں اسی پر 26 ترمیم کا حملہ بھی ہوا ہے۔
علی محمد خان نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو بھی اون کرتے ہیں، وہ بھی ہمارے شہدا ہیں، زمین پر خود کو خدا سمجھنے والوں کو شرم آنی چاہیے، میں کہتا ہوں جس نے غلط کیا ہے اسکو سزا دیں، احتجاج میں افغانیوں کی شمولیت کا جواب حکومت اور اداروں سے بنتا ہے، البتہ ہم کسی غلط آدمی کو ساتھ نہیں لائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان کی محبت میں سرشار اسلام اباد آئے کہ ان کو سنا جائے گا، یہاں ان کے اپنے ہیں، ہمدرد ہیں، بات سننے کی ہمت و حوصلہ رکھتے ہوں گے، ان کو کیا پتا تھا ان کی جان جائے گی، ہماری جماعت نے ابھی تک 12 لوگوں کے مرنے کی تعداد کو کنفرم کیا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ کہ میرا یہ کہنا ہے کہ گولی کیوں چلی؟ اپنے جائز حقوق کیلئے آنے والے لوگوں پر گولی چلائی جائے گی؟ کیا آئین و قانون کی بات کرنے والوں کو خاموش کردیا جائے گا؟ کبھی نہیں دیکھا کہ کوئی مرتے وقت اپنے خون سے لیڈر کا نام لکھے، یہ پی ٹی آئی کے کارکنان نہیں پاکستان کے شہری تھے، اللہ کرے گا ہمارا لیڈر باہر نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہم کس طرف چل پڑے ہیں اس طرف بھی مسلمان پاکستانی اور ادھر بھی، یہ گولیاں تو ہمارے دشمن کیلئے تھیں، اس لیے نہیں کہ ہم وطنوں کا سینہ چاک کریں، ہم پرامن لوگ ہیں ہماری شہادتیں اٹھتی ہیں، ہم شہیدوں کو نہیں بھولیں گے۔
علی محمد خان نے کہا کہ قوم آج بھی انصاف کی متلاشی ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی اس تمام معاملے کے حل کیلئے جادو کی کنجی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ باہر نکل کر انتقام نہیں لیں گے، جس نے ظلم کیا ہے وہ عدالت میں جواب دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان شہادتوں کا دکھ ہے، ہمیں ان شہدا کے خاندانوں کا خیال رکھنا ہے، دعا ہے اللہ ہمیں 26 نومبر والی رات کبھی نہ دکھائے شہیدوں کو یقین تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا یا لاٹھی چارج ہوگا لیکن گولی نہیں ماری جائے گی۔