غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
میرے شہر پہ وقت ہے بھاری
ادھر پرندے ادھر شکاری
اس عہد بے داد میں ہوتی ہے
یارو ضمیروں کی سودا کاری
چند سکوں کے عوض کہیں تم
بیچ نہ دینا اپنی خود داری
موتی سمجھ کے کرتے رہے ہم
جھوٹے نگینوں کی ریزہ کاری
آتش دان کے پہلو میں کبھی
لگتی نہیں پھولوں کی کیاری
ان کے شہر کے پانی کا ہے
رنگ سنہرا ذائقہ کھاری
ان کے شہر کی بھیڑ کا عالم
ہر سو مچںی ہے اک ہا ہا کاری
آ وازوں کے شور میں دب گئی
اک مرتے مسافر کی سسکاری
بے کردار کرے انسان کو
دو ہرے رویوں کی بیماری
اپنی انا کے بت کو توڑنا
سب سےبڑا ہے اک پتھر بھاری
عشق ہے ایک مقدس جذبہ
اس میں کرو نہ تم دنیا داری
ہر زمانے کا اپنا شمر ہے
آ ج بھی کرب و بلا ہے، جاری
شب ظلمت کی مانگ میں بھر کے
اپنا لہو ہے نذر ،اتاری
جھوٹ کے ساتھ زمانہ سارا
سچ پہ نظامی سکتہ ہے طاری
ناصر نظامی
ملتان پاکستان