جہاں بے وقوف زیادہ ہوں وہاں دھوکے باز بھوکا نہیں مرتا ۔ پہلے موٹیوشنل اسپیکر اس معاشرے کو شارٹ کٹ کا ذریعہ سکھانے پر تلے ہوئے تھے اور ایک چاول سے دیگ بنانے کے خواب دکھاتے تھے ،
ان کو سنتے ہوئے نوجوانوں کو ایسا لگتا تھا کہ ان کے اندر ایک غیر مرئی طاقت آ چکی ہے ابھی وہ اس سیشن سے اٹھیں گے اور باہر کی دنیا پہ چھا جائیں گے ،
دو ہفتوں میں وہ کسی کمپنی کے سی ای او بن جائیں گے ۔ لیکن سیشن سے اٹھنے کی دیر ہوتی تھی باہر نکل کر جب حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا تو وہ سارا جوش و جذبہ جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا جبکہ چاول سے دیگ بنانے کی ترکیب بتانے والا لاکھ ڈیڑھ لے کر اگلے سیشن کے لیے نکل کھڑا ہوتا ۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ اس راز کو سمجھ گئے کہ نوے فیصد محض باتیں اور خیالی پلاو ہیں جبکہ میدان میں کامیابی کے چانس صرف دس فیصد ہیں اور وہ بھی میرٹ اور جہد مسلسل کی بنیاد پر ۔۔۔۔۔
پھر ڈیجیٹل میڈیا کا انقلاب آیا فری لانسنگ ، گرافک ڈیزائننگ ، یو ٹیوب چینلز سے کروڑ پتی بننے کے خواب دکھانے والے میدان میں آ گئے ۔ ازاد چائے والا ، اشرف چوہدری اور ان جیسے سینکڑوں شارٹ کٹ کا لالچ دے کر اپنے سبسکرائیبرز لاکھوں میں لے گئے اور سیکھنے والے صرف خواب ہی دیکھتے رہے۔
اس وقت نصف سے زیادہ نوجوانوں کو موبائل کے ایک ٹچ سے لکھ پتی ہونے کا لالچ دے کر یہ لوگ نفسیاتی بنا چکے ہیں ۔
خواب دکھانا برا نہیں لیکن حقیقت کو نظر انداز کرنا برا ہے ۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو یہ کورس کروانے والے آپ کو بتاتے ہیں کہ بس ایک موبائل اور انٹرنیٹ کا پیکج لیجیے اور پیسہ آپ کے قدموں میں ۔۔۔
نتیجہ یہ نکلا کہ ہر کوئی سمجھنے لگا ادھر گرافک ڈیزائننگ سیکھی ادھر ڈالرز آنا شروع ۔۔۔ یو ٹیوب چینل بنتے ہی مونیٹائز ہوجائے گا ۔۔۔ کانٹینٹ رائٹنگ کا کورس کرنے والے سمجھنے لگے وہ اب ہیری پوٹر جیسا شاہکار تخلیق کرنے لگیں گے اور لوگ ان کی خدمات لینے لائن میں کھڑے ہیں ۔
حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ، آپ جو بھی ہنر سیکھتے ہیں ، اس میدان میں آپ سے پہلے لاکھوں لوگ سیکھ کر کام ملنے کے انتظار میں ہیں۔
پہلے سو لکھنے والے تھے تو ہزار پڑھنے والے ، اب ہزار لکھنے والے ہیں تو پڑھنے والوں کی تعداد سو سے بھی کم ہے۔ ہر کسی کا اپنا چینل اور اپنا پیج ہے تو لاکھوں میں آڈینس کہاں سے آئے ؟
ویب سائٹ ، یو ٹیوب چینل ، فیس بک پیج بنانے کے بعد بھی ایک لمبا سفر ہے جو طے کرنا پڑتا ہے ، لاکھوں میں کوئی ایک ہوتا ہے جس کے سر پہ ہما بیٹھتا ہے اور راتوں رات وہ وائرل ہوجاتا ہے ۔ آپ ڈیجیٹل ہنر ضرور سیکھیں لیکن جھوٹے خواب دکھانے والوں سے دور رہیں ، حقیقت موبائل کے ایک ٹچ سے بہت مختلف ہے ۔
,, آن لائن ارننگ ،، اتنی آسان نہیں جتنی آپ کو بتائی جاتی ہے ، اسے آپ اضافی سورس آف انکم کے طور پر چن سکتے ہیں ۔
یہ ہوائی روزی ہے جس پر خاندان کی پرورش نہیں ہوسکتی ۔ کوئی ایسا ہنر سیکھیے جو واقعی آپ کی شناخت بنے ، مشکل وقت میں آپ کے کام آئے ، جس کی سند آپ کے پاس ہو ۔۔یقین جانئیے قسمت اتنی بھی مہربان نہیں کہ موبائل کے ایک ٹچ سے بدل جائے ۔۔ قسمت بنانی پڑتی ہے.