غزل
شاعرہ۔۔۔پروین شاکر
وہ تَہی دَست بھی کیا خوب کہانی گَر تھا
باتوں باتوں میں مجھے چاند بھی لا دیتا تھا
ہنساتا تھا مجھ کو تو پھر وہ رُلا بھی دیتا تھا
کر کے وہ مجھ سے اکثر وعدے بُھلا بھی دیتا تھا
بے وفا تھا بہت مگر دل کو اچھا لگتا تھا
کبھی کبھار باتیں محبت کی سُنا بھی دیتا تھا
کبھی بے وقت چلا آتا تھا ملنے کو
کبھی قیمتی وقت محبت کے گنوا بھی دیتا تھا
تھام لیتا تھا میرا ہاتھ کبھی یوں ہی خود
کبھی ہاتھ اپنا میرے ہاتھ سے چھڑا بھی لیتا تھا
عجیب دھوپ چھاؤں سا مزاج تھا اُس کا
معتبر بھی رکھتا تھا نظروں سے گرا بھی دیتا تھا…!
پروین شاکر