مسلم سائنس دان
ابو القاسم الزہراوی
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔مسلم سائنس دان ابو القاسم الزہراوی)اس کتاب میں نہایت خوب صورت تصاویر سے کی گئی ہے۔ ان آلات میں قانتاطیر ، مقلاع الاسنان یعنی دانت نکالنے کا آلہ ، محقن یعنی انیمیا کرنے کا آلہ، مختلف قسم کے نشتر، قینچی، آری، سر جنوں کی سلائی، زخم سینے کے لیے مختلف شکل کی سوئیاں شامل ہیں۔ تصریف میں الزہراوی نے اپنے تجربات کیروشنی سرجری کے متعلق ایسی تصریحات کی ہیں جن سے طبی دنیا اس سے پہلے بے خبر تھی۔ زہراوی کا طرز بیان عام فہم اور زبان سادہ ہے۔ انہوں نے جس موضوع پر قلم اٹھایا، اس کے رموز اس خوبی سے بیان کیا کہ قاری کےلیے کسی قسم کا الجھاؤ باقی نہیں رہے۔کتاب تعریف کا سب سے پہلے لاطینی زبان میں جیرارڈ آف کریمونا Gerard of Cremona(1187تا1114ء) نے کیا، یہ کتاب پانچ صدیوں تک یورپ کی مختلف میڈیکل یونیورسٹوں میں سرجری کی واحد ریفرنس کتاب کے طور پر پڑھائی جاتی رہی۔ اٹھارویں صدی کے اواخر تک یورپ کے جراحوں نے ان سے خوب استفادہ کیا۔ اس کتاب میں دیئے گئے کئی آلات جراحی آج تک استعمال ہوتے ہیں۔
کو گرم کر کے متاثرہ جگہ پر رکھا جاتا، جس سے ٹشو حجم جاتا اور خون بہنا بند ہو جاتا۔کہا جاتا ہے کہ سولہویں صدی عیسوی میں فرانس کے سرجن امبروز ہائیر Ambroise Pare نے سب سے پہلے شریانوں کا خون بند کرنے اور زخموں کو ٹانکے لگانے کا طریقہ دریافت کیا، زیادہ خون کو روکنے کے لیے بڑی شریانوں کو آپس میں باندھنے کی تکنیک جس کو ligation کہا جاتا ہے بھی ان سر جن سے منسوب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ الزہراوی نے اس سے بہت پہلے کئی ہوئی شریانوں کا خون بند کرنے کے لیے انہیں باندھنے کا طریقہ بتا یا تھا۔ الزہراوی نے پہلی مرتبہ آدھے سر کے درد یعنی درد شقیقه (مائیگرین) کا علاج شریانوں کو باندھنے ligating اور مصنوعی شریانوں temporal arteryکو لگانے کے ذریعے کیا۔
الزہراوی کے کمال فن کا حال یہ تھا کہ زخم کی سلائی اس طریقے سے کرتے کہ باہر کی سمت اس کا نشان مکمل طور پر غائب ہو جاتا۔ الزہراوی اندرونی زخموں کی سلائی کے لئے کینٹ catgut کا استعمال کرنے والے پہلے طبیب تھے۔ کینگٹ جانوروں کی آنتوں کے خول سے بنایا گیا ایک خاص دھاگہ ہے۔ جراحی سلائی کے لیے استعمال کیا جانے والا یہ خاص دھاگہ زہراوی نے گھوڑے اور بھیٹر کی آنتوں سے بنائے جس کے ٹانکے قدرتی طور پر جسم میں تحلیل ہو جاتے تھے۔ زخم سینے کے لیے الزہراوی نے ریشم کا دھاگہ بھی استعمال کیا۔ انہوں نے کیپسول بنانے کے لیے مویشیوں کی آئنوں کا استعمال کیا۔ دواؤں کی گولیاں Tablets بنانے کے لیے خصوصی سانچوں
ابوالقاسم الزہراوی کو قرون وسطی کے مسلم طبیب، سرجن، کا سماٹالوجسٹ اور مصنف جنہیں رماڈرن سرجری کا باوا آدم تسلیم کیا۔ جاتا ہے، سرجری کے میدان میں ان کی خدمات، خاص طور پر ان کے تیار کردہ سرجیکل آلات، طبی عمل پر دیر پا اثرات مرتب کر چکے ہیں۔ الزہراوی نے 200 کے قریب آلات سرجری خود وضع کیےجن میں سے کچھ یہ ہیں :
کینٹ ٹانکے Catgut Sutures: الزہراوی کو اندرونی زخموں سلائی کے لیے قابل تحلیل ٹانکے کے ابتدائی استعمال کا سہرا دیا جاتا ہے، جو آج بھیسرجری میں ایک بہت ضروری چیز ہے۔ سرنج Syringe: الزہراوی نے مثانے کی پتھری نکالنے اور دیگر طبی استعمالات کے لیے سرنج کے استعمال کی تفصیل دی۔ یہ ایک باریک ٹیوب کے ساتھ ، چاندی یا ہاتھی دانت سے بنا ہوا ایک کھو کھلا آلہ 5 تھا، جو زخم اور پھوڑوں میں ادویات ڈالنے کے کام آتا۔
آلات داشتا Cautery Devices: زخموں میں ناسور باز ہر نہ پھیل جائے اس لیے زخم کو آگ سے داغنے Cupping اور خون کی روانی کو تیز کرنے کے لیے پچھنے لگانے Cautery، خون روکنے یا اضافی گوشت کو ہٹانے کے لیے الزہراوی نے مختلف اقسام کے کا وٹری آلات تیار کیے۔ پاتو Scalpels: انہوں نے مختلف سرجیکل طریقہ کار کے لئے مختلف قسم کے اسکیلیپیلز (سرجیکل چاقو) کے ڈیزائن کیے۔ جو آج بھی آپریشن میں چیر الگانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ہڈی کا آرا (Bone Saws): الزہراوی نے بڈی کا آرا (بون ساس تیار کیا جو آج بھی آر تھو پیڈک سرجری میں استعمال ہوتے ہیں۔چھٹیاں Forceps: انہوں نے مختلف قسم کی چھٹیاں Forceps اور عضو گیر چھٹی، زنبور Pincers ایجاد کیے جو زخموں سے خون کے لوٹھڑے نکالنے، زخم پر روئی و ادویات ( لگانے اور زچگی کے دوران استعمال کیے جاتے تھے۔10یک اور ریٹر یکٹر ز Hooks and Retractors: الزہراوی نے سرجری | کے دوران بافتوں اور رگوں کو ہٹانے کے لیے مختلف یک اور ریٹر یکٹر ز تیار کیے۔اسپیکولم Speculum: الزہراوی نے آہنی عکس عدسہ یعنی گا سٹالوجیکل اسپیکولم ڈیزائن کیا، جو آج بھی امراض نسواں میں استعمال ہونے والا ایک اہم آلہ ہے۔ لیتھوڑر پسی آلات Lithotomy Instruments: انہوں نے مثانے کی پتھریاں نکالنے کے لئے مخصوص آلات بنائے، اس عمل کو لیتھوٹر یہی کہا جاتا ہے۔ اسوئیاں اور سوئی ہولڈرزNeedles and Holders: الزہراوی نے زخموں کی سلائی کے لیے مختلف قسم کی سوئیاں، نشتر اور ان کو پکڑنے والے ہولڈرز بھی تیار کیے ، انہوں نے خون کی نالیوں سے مواد نکالنے والی کے لیے قساطیر Catheter ، دودھاری نشتر Lancets اور مختلف قسم کی قینچیاں Scissors تیار کیں۔ اپنی کتاب میں ان کی وضاحت اور تصاویر فراہم کیں۔ یہ آلات اور ان کے استعمال کی تفصیلی وضاحت جدید سرجیکل طریقہ کار کی بنیاد ے بن گئی۔ ان کا کام کئی صدیوں تک اسلامی دنیا اور یورپ میں مؤثر رہا۔
کا استعمال کرنے والا وہ پہلا طبیب تھا۔
آرتھو پیڈک سرجری
ا لزہراوی نے آرتھو پیڈکس یعنی جوڑوں اور ہڈیوں کی حفاظت پر کئی مقالات لکھے۔ وہ پہلے معالج تھے جنہوں نے سفارش کی کہ ٹوٹی ہوئی چینی کی بڑی کو عمل جراحت کے ذریعے نکال دیا جائے، ہڈی کے ٹوٹنے کی صورت میں وہ پٹی باندھنے اور پلستر چڑھانے کا طریقہ استعمال کرتے تھے۔ الزہراوی نے ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے سب سے پہلے پلاسٹر کاسٹ لگایا۔ آرتھو پیڈک سرجری میں انہوں نے ایک تکنیک وضع کی جس کو دور حاضر میں Kocher’s technique کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کی کندھے کی ہڈی کو ٹھیک کیا جاتا ہے، جب وہ ایک طرف منہ کر کے لیٹا ہو۔ یہ تکنیک زہراوی نے وضع کی مگر اس کا کریڈٹ سوئس معالج ایمیل تھیوڈر کوچر1841) Emil Theodor Kocher1917) کو دیا جاتا ہے۔ گھٹنوں کے جوڑ درست کرنے Patellectomy اور شانے کی ڈس لو کیشن کم کرنے کا طریقہ بھی زہراوی نے بتایا جسے 1000 سال بعد امریکی آرتھو پیڈک سرجن رالفبروک Ralph Brooke نے 1937 میں دوبارہ متعارف کرایا۔
الزہراوی نے ایکسرے کے متعارف ہونے سے پہلے مختلف قسم کے فریکچر کی وضاحت کی۔ زہراوی نے ہڈیوں کو کاٹنے اور تراشنے کا طریقہ بتایا اس کے لیے آلات بنائے اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔ ڈینٹل سرجریالزہراوی جبڑے کی خرابی کا علاج کرنے اور جراحی کی مشینوں کے ذریعے دانتوں کو سیدھا کرنے میں بھی ماہر تھے، انہوں نے جانوروں کی ہڈی سے مصنوعی دانت بنائے۔ گرے ہوئے دانت کی جگہ گائے کی بڈی کا مصنوعی Prosthesis دانت لگایا۔ الزہراوی نے بے قاعدہ دانتوں کو سیدھا کرنے
آرتھوڈونٹیا Orthodontia کے لیے ڈینٹل بریس Brace کا استعمال بھی کیا۔ ای این ٹی سرجریامریکن سرجن ہاسٹیڈ W.S. Halsted (1922ء) کا کہنا ہے کہ زہراوی پہلا سر جن تھا جس نے تھائی رائڈ کا آپریشن Thyroidectomy کیا تھا۔ زہراوی نے سب سے پہلی سانس کی نالی کا بذریعہ آپریشن Tracheotomy علاج کیا۔ انہوں نے ہی سب سے پہلے گلے میں گلہڑ Gioter اور غدہ درقیہ یعنی تھائی رائیڈ کی افزائش کی شناخت کی اور گلے میں غدود بڑھ جانے یعنی لوزتین Tonsils۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2024