ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سب تو یہ بتاتے ہیں کہ کون سا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ لینا چاہیے، لیکن میں آپ کو یہ بتاؤں گا کہ کون سا لیپ ٹاپ نہیں لینا چاہیے۔ یہ ایک اہم بات ہے کیونکہ غلط لیپ ٹاپ خریدنا آپ کے پیسے اور وقت دونوں کا ضیاع بن سکتا ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ پرانے ماڈلز نہ خریدیں۔ مارکیٹ میں بعض لوگ پرانے لیپ ٹاپ سستے داموں بیچنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ لیپ ٹاپ جدید سافٹ ویئر یا ایپلی کیشنز کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ جیسے 2015 یا اس سے پرانے ماڈلز میں نئے آپریٹنگ سسٹم نہیں چل سکتے یا چل بھی جائیں تو کارکردگی بہت سست ہوتی ہے۔ اس بات کا پتہ لگانے کے لیے کہ لیپ ٹاپ کس سال کا ہے، آپ لیپ ٹاپ کے سیریل نمبر یا ماڈل نمبر کو گوگل پر سرچ کر سکتے ہیں یا سسٹم کی معلومات (System Information) میں جاکر دیکھ سکتے ہیں۔ ایک عام نشانی یہ ہے کہ 2015 سے پہلے کے ماڈلز میں اکثر انٹیل کے i3 یا اس سے پرانے پروسیسرز، موٹی باڈی اور پرانی USB 2.0 پورٹس زیادہ ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ، کم معیار کے یا غیر معروف کمپنیوں کے لیپ ٹاپ سے بھی بچیں۔ سستے لیپ ٹاپز کی صورت میں، آپ کو بظاہر قیمت میں فائدہ ملتا ہے، لیکن ان کا معیار اکثر خراب ہوتا ہے۔ ایسے لیپ ٹاپ جلد خراب ہو جاتے ہیں یا ان کی کارکردگی غیر اطمینان بخش ہوتی ہے، جس سے آپ کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، کچھ ایسے برانڈز ہیں جو سستے لیپ ٹاپز پیش کرتے ہیں لیکن ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی، جیسے Acer Aspire کے پرانے ماڈلز یا HP Stream سیریز۔ ان ماڈلز میں اکثر کم معیار کے پروسیسر اور کمزور بیٹری استعمال ہوتی ہے جو کہ طویل مدت میں مسائل پیدا کرتی ہیں۔
ایک اور بات یہ ہے کہ کبھی بھی کمزور پروسیسر اور کم ریم والے لیپ ٹاپ نہ لیں۔ اگر پروسیسر کمزور ہوگا یا ریم 4 جی بی سے کم ہوگی، تو آپ کو ہر وقت سسٹم سست چلتا ہوا محسوس ہوگا، اور یہ بہت مایوس کن ہو سکتا ہے۔ 2015 سے پہلے کے لیپ ٹاپس میں زیادہ تر انٹیل کے سیلیرون یا پینٹیم پروسیسر استعمال ہوتے تھے، جو آج کی ضروریات کے مطابق کافی سست ہیں۔ اسی طرح، ان ماڈلز میں 2 یا 4 جی بی ریم ہوتی تھی، جو آج کے سافٹ ویئرز اور ایپلی کیشنز کے لیے ناکافی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کم از کم i5 پروسیسر اور 8 جی بی ریم والا لیپ ٹاپ خریدیں تاکہ آپ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہ ہو اور کارکردگی اچھی رہے۔
کم معیار کی بیٹری لائف والے لیپ ٹاپ بھی ایک بڑا مسئلہ ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو ایسا لیپ ٹاپ مل رہا ہے جس کی بیٹری زیادہ دیر نہیں چلتی، تو اس سے بچیں۔ کیوں کہ جب آپ کا لیپ ٹاپ چند گھنٹوں کے بعد ہی بند ہو جائے تو اس کی پورٹیبلٹی کا کوئی فائدہ نہیں رہتا۔ عام طور پر 2015 سے پہلے کے ماڈلز میں پرانی اور کمزور بیٹریاں ہوتی ہیں جو زیادہ دیر تک نہیں چل پاتیں، اور بیٹری کی اصل کارکردگی کا اندازہ لینے کے لیے آپ ‘بیٹری ہیلتھ رپورٹ’ چیک کر سکتے ہیں جو اکثر سسٹم کی سیٹنگز میں دستیاب ہوتی ہے۔
کم ریزولوشن یا خراب ڈسپلے والے لیپ ٹاپ بھی نہیں لینے چاہئیں۔ آپ کو اچھی ریزولوشن اور واضح تصویر کے لیے کم از کم 1080p کا ڈسپلے ہونا چاہیے تاکہ آپ کی آنکھوں پر دباؤ نہ پڑے اور آپ کی ویڈیو یا گرافک کا تجربہ بہتر ہو۔ عام طور پر 2015 سے پہلے کے ماڈلز میں 720p یا اس سے کم ریزولوشن کی اسکرینز ہوتی ہیں جو جدید معیار کے مطابق مناسب نہیں ہیں۔ ان ماڈلز میں اکثر ٹی این (TN) پینل استعمال ہوتا ہے جس کی تصویر کی کوالٹی اور رنگوں کی درستگی محدود ہوتی ہے، جبکہ آج کے معیار کے مطابق آئی پی ایس (IPS) پینل بہتر تصور کیے جاتے ہیں جو رنگوں کی درستگی اور ویوئنگ اینگلز کے لحاظ سے بہترین ہیں۔ اس لیے کم از کم آئی پی ایس پینل اور 1080p ریزولوشن والا لیپ ٹاپ خریدنا بہتر رہے گا۔
ایسے لیپ ٹاپس جن میں ضروری کنیکٹیویٹی آپشنز نہیں ہیں، جیسے یو ایس بی پورٹس یا ایچ ڈی ایم آئی پورٹ، سے بھی پرہیز کریں۔ اگر مستقبل میں آپ کو اپنے لیپ ٹاپ کو دیگر ڈیوائسز کے ساتھ کنیکٹ کرنا پڑے تو یہ کمی آپ کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔
آخر میں، ناقص کسٹمر سپورٹ یا ریفربشڈ لیپ ٹاپ سے بھی بچیں۔ بعض اوقات آپ کو کم قیمت میں ریفربشڈ لیپ ٹاپ مل جاتے ہیں، لیکن ان کی وارنٹی نہیں ہوتی یا وہ جلد خراب ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح، برانڈ کی کسٹمر سپورٹ بھی اہم ہے، کیوں کہ اگر آپ کے لیپ ٹاپ میں مسئلہ ہو اور سپورٹ نہ ملے، تو آپ مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔
خریداری کرتے وقت یہ باتیں ضرور ذہن میں رکھیں تاکہ آپ اپنی محنت کی کمائی کو محفوظ رکھ سکیں اور بہترین لیپ ٹاپ حاصل کر سکیں۔
محمد عبداللہ وسیم