Daily Roshni News

“کیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہمارے جذبات کو سمجھنے لگی ہے؟”

“کیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہمارے جذبات کو سمجھنے لگی ہے؟”

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایک روبوٹ یا کمپیوٹر کسی تصویر کو دیکھ کر “خوف”، “مسرت”، یا “حیرت” جیسے جذبات کو سمجھ سکتا ہے؟ اگر نہیں، تو تیار ہو جائیں، کیونکہ یہ سائنس فکشن نہیں بلکہ حقیقت بنتا جا رہا ہے!

اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ایک ایسا اے آئی سسٹم بنایا ہے جو آرٹ کے ذریعے انسانی جذبات کو پہچان سکتا ہے۔ یہ پروجیکٹ اسٹینفورڈ انسٹیٹیوٹ برائے ہیومن سینٹرڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، فرانس اور سعودی عرب کے محققین نے مل کر مکمل کیا۔

یہ سسٹم صرف تصاویر میں موجود اشیاء کو پہچاننے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ جاننے کی بھی کوشش کرتا ہے کہ کوئی تصویر دیکھنے والے پر کیا جذباتی اثر ڈال سکتی ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مشینوں کو انسانی ذہن اور جذبات کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

محققین نے آرٹ کو اس لیے چنا کیونکہ آرٹسٹ اپنے کام کے ذریعے دیکھنے والوں کے جذبات کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس الگورتھم نے آرٹ ورک کو آٹھ جذباتی زمروں جیسے حیرت، خوشی، خوف اور اداسی میں تقسیم کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سسٹم نہ صرف کسی تصویر کا مجموعی موڈ پہچانتا ہے بلکہ ایک ہی تصویر میں موجود مختلف جذبات کو الگ الگ سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

اس انقلابی نظام کو تربیت دینے کے لیے ایک نیا ڈیٹابیس بنایا گیا جس کا نام “آرٹیمس” ہے۔ اس میں 81,000 آرٹ ورکس اور 6,500 لوگوں کی جانب سے دیے گئے 440,000 جذباتی تاثرات شامل ہیں۔ لوگ نہ صرف اپنی جذباتی کیفیت کا اظہار کرتے تھے بلکہ اس کی وضاحت بھی کرتے تھے کہ انہیں ایسا کیوں محسوس ہوا۔

یہ سسٹم فنکاروں کو ان کے کام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے اور ان کے آرٹ ورک پر جذباتی اثرات کو سمجھنے کا ایک نیا زاویہ فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ تحقیق انسان اور مشین کے درمیان جذباتی رابطے کو مضبوط کر سکتی ہے۔ شاید ایک دن، یہ مشینیں ہماری بات صرف سنیں گی نہیں بلکہ ہمارے جذبات کو محسوس بھی کریں گی۔

کیا آپ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں پرجوش ہیں؟ کیا یہ مشینوں اور انسانوں کے تعلقات میں انقلاب لا سکتی ہے؟ نیچے کمنٹ کریں اور اپنی رائے کا اظہار کریں۔

ترجمہ و تلخیص:  حمزہ زاہد۔

ماخذ: ہاشم الغیلی، فیس بک پیج.

نوٹ: اس طرح کی مزید معلوماتی پوسٹس کیلئے مجھے فالو کریں۔ براہِ مہربانی اگر اس پوسٹ کو کاپی پیسٹ کریں تو اصل لکھاری کا نام ساتھ ضرور لکھیں۔

Loading