Daily Roshni News

میں ایک جنگلی طوطا ہوں، کسی سرسبز جنگل کا باسی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں ایک جنگلی طوطا ہوں، کسی سرسبز جنگل کا باسی، جہاں درختوں کی شاخیں میرے جھولے ہیں اور ہوا کے جھونکے میرے گیت ہیں۔ میرے رنگ قدرت کا تحفہ ہیں، جو سورج کی روشنی میں چمکتے ہیں، اور میری آواز وہ نغمہ ہے جو فطرت کی خاموشی کو زندگی بخشتا ہے۔ لیکن آج میرا دل اداس ہے۔

میرے جنگل کے درخت کٹ رہے ہیں، میرے گھر تباہ ہو رہے ہیں اور میرے دوست بے گھر ہو رہے ہیں۔ جہاں کبھی ہم آزاد گھومتے تھے وہاں اب مشینوں کی گڑگڑاہٹ گونجتی ہے۔ ہمارے آشیانے زمین بوس ہو رہے ہیں اور میرے پرسکون جنگل کے رنگین مناظر دھندلے پڑتے جا رہے ہیں۔

میرے ساتھی جو چند ایک ہی بچے ہیں وہ انسانوں کے جال میں پھنس کر قید ہو چکے ہیں۔ ہمیں بازاروں میں بیچا جاتا ہے جیسے ہم کوئی کھلونے ہوں جیسے ہماری آزادی کی کوئی قیمت نہ ہو۔ وہ پنجروں میں بند ہماری معصومیت کو بیچتے ہیں اور ہمارے پروں کے رنگوں کو سجاوٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

کیا تمہیں معلوم ہے کہ قید کا درد کیا ہوتا ہے؟ جب آسمان تمہیں بلا رہا ہو اور تمہارے پر جکڑے ہوں؟ جب درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں کے بجائے تم لوہے کی سلاخوں کے پیچھے ہو؟ جب تمہارے گیت تمہارے اپنے کانوں تک محدود ہوں اور تمہاری آواز کو کوئی نہ سمجھے؟

میں تم سے التجا کرتا ہوں کہ میری آواز بنو۔ ہمارے جنگلات کو بچاؤ، ہمارے گھروں کو محفوظ کرو اور ہمیں آزاد رہنے دو۔ ہم فطرت کا حصہ ہیں اور ہماری بقا میں تمہاری ہی بھلائی ہے۔ اگر ہم ختم ہو گئے تو فطرت کا توازن بگڑ جائے گا۔

ہماری آزادی چھیننے سے باز آؤ۔ ہمیں وہی دنیا واپس لوٹا دو جہاں ہم آزاد تھے، جہاں ہم گاتے تھے، اڑتے تھے اور خوش تھے۔ میرے دوستوں کے لیے اور ان جنگلوں کے لیے جو اب خاموش ہو رہے ہیں میری یہ آخری پکار ہے۔ کیا تم سنو گے؟

#ڈاکٹرنثاراحمد

Loading