۔۔۔۔ غزل ۔۔۔
شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہزاد تابش
یقیں کے ساتھ ہی وہم و گمان چلتے ہیں
اسی لیے تو یہاں امتحان چلتے ہیں
اجل ٹھہرجا ذرا مجھ کو سانس لینے دے
کہ تیرے ساتھ سوئے آسمان چلتے ہیں
نہ یہ زمین ہی اپنی نہ آسماں اپنا
دعا کے سر پہ فقط سائبان چلتے ہیں
ہوا ہے جس سے حقیقت کو جاننا مشکل
ہمارے دَور میں کیا کیا بیان چلتے ہیں
جہاں زمین سدا زلزلوں کی زد میں رہے
کہاں پھر ایسے میں پختہ مکان چلتے ہیں
یہ کیسا کھیل ہے موت و حیات کا تابشِ
خوداپنی کھوج میں ہم بےتھکان چلتےہیں
شہزاد تابشِ