Daily Roshni News

چین میں ذیابیطس کا علاج: اسٹیم سیل تھراپی سے انقلابی پیش رفت

چین میں ذیابیطس کا علاج: اسٹیم سیل تھراپی سے انقلابی پیش رفت

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )چینی سائنسدانوں نے ذیابیطس کے علاج میں ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے، جس میں انہوں نے اسٹیم سیل تھراپی کے ذریعے ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین سے آزاد کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف طبی میدان میں ایک سنگ میل ہے بلکہ عالمی سطح پر ذیابیطس کے علاج میں ایک نئی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

ٹائپ 1 ذیابیطس:   25 سالہ خاتون کی مکمل صحت یابی

چین کے شہر تیانجن کی 25 سالہ خاتون، جو 11 سال سے ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا تھیں، کو ان کے اپنے جسم کی چربی سے حاصل کردہ خلیات کو اسٹیم سیلز میں تبدیل کر کے انسولین پیدا کرنے والے آئسلیٹ خلیات میں بدلا گیا۔  یہ خلیات ان کے پیٹ کے پٹھوں میں منتقل کیے گئے، اور صرف 75 دنوں میں وہ انسولین کے بغیر زندگی گزارنے لگیں۔  ایک سال بعد بھی، ان کی شوگر کی سطح مستحکم ہے، اور وہ انسولین کی ضرورت سے مکمل طور پر آزاد ہیں۔

ٹائپ 2 ذیابیطس:   59 سالہ مرد کی شفا یابی

شنگھائی میں 59 سالہ مرد، جو 25 سال سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار تھے، کو ان کے خون کے خلیات سے حاصل کردہ اسٹیم سیلز کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خلیات میں تبدیل کیا گیا۔  یہ خلیات ان کے جسم میں منتقل کیے گئے، اور 11 ہفتوں کے اندر وہ انسولین کے بغیر زندگی گزارنے لگے۔  ایک سال بعد، وہ تمام ذیابیطس کی دواؤں سے آزاد ہو گئے۔

طریقہ کار کی خصوصیات

خود کے خلیات کا استعمال: دونوں مریضوں کے اپنے جسم کے خلیات استعمال کیے گئے، جس سے مدافعتی نظام کی جانب سے ردعمل کا خطرہ کم ہوا۔

کم سے کم مداخلت: خلیات کو پیٹ کے پٹھوں میں منتقل کیا گیا، جو کہ جگر کے مقابلے میں کم خطرناک اور آسانی سے نگرانی کے قابل ہے۔

تیز رفتار بحالی: دونوں مریضوں نے چند ہفتوں میں انسولین کی ضرورت سے نجات حاصل کی۔

اگرچہ یہ پیش رفت امید افزا ہے، لیکن کچھ چیلنجز باقی ہیں:

مدافعتی ردعمل: اگرچہ خود کے خلیات استعمال کیے گئے، لیکن مدافعتی نظام کی جانب سے ممکنہ ردعمل کا خطرہ موجود ہے۔

طویل مدتی اثرات: اس تھراپی کے طویل مدتی اثرات اور ممکنہ پیچیدگیوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

عالمی سطح پر دستیابی: اس تھراپی کو عالمی سطح پر دستیاب بنانے کے لیے مزید کلینیکل ٹرائلز اور ریگولیٹری منظوریوں کی ضرورت ہے۔

چینی سائنسدانوں کی یہ کامیابی ذیابیطس کے علاج میں ایک نئی امید کی کرن ہے۔  اگر یہ تھراپی عالمی سطح پر کامیاب ہوتی ہے، تو یہ نہ صرف مریضوں کی زندگیوں میں بہتری لائے گی بلکہ ذیابیطس کے علاج کے موجودہ طریقوں میں بھی انقلاب برپا کرے گی۔

Loading