“ساس سے ملی زندگی کی اصل تعلیم”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زندگی کے بائیس سال تک میری ماں نے مجھے محبت، سلیقہ، ادب اور دنیا کے طور طریقے سکھائے۔ لیکن جو سبق چند سالوں میں میری ساس نے سکھایا، وہ میری ماں بھی نہ سکھا سکیں۔ یقین نہیں آتا؟ تو سنیے:
“صفائی ٹھیک سے نہیں ہوئی۔ سالن میں ذائقہ نہیں۔ روٹی پر روپ نہیں ہے۔ یہ برتن دھوئے ہیں یا صرف پانی دکھایا ہے؟ تمہاری پسند بھی کوئی پسند ہے؟ تم کوڑا پسند کرتی ہو۔ تمہارے میکے والے تو کسی بات کی تمیز ہی نہیں رکھتے۔ خود تمہیں کچھ نہیں آتا، بچوں کو کیا سکھاؤ گی؟ تمہارا رنگ کیسا ہے؟ بال بھی عجیب سے ہیں۔”
یہ وہ جملے تھے جو میں دن بھر سنتی رہی۔ اور یوں، میری تمام ڈگریاں، تربیت اور سگھڑاپا سب راکھ ہو گیا۔ لیکن میں نے ہار نہیں مانی۔ میں نے صبر کی انگلی تھامی اور اتنا چلتی گئی کہ راستے بھی حیران رہ گئے۔ شادی سے پہلے معمولی بات پر گھنٹوں رونے والی لڑکی نے دل پر پتھر رکھنا سیکھ لیا۔ ماں باپ کو کبھی میری تکلیف کی خبر نہ ہو، باپ کا سر کبھی میرے سبب نہ جھکے—اس لیے میں نے اپنے دل کو قبرستان بنا لیا، ہر دکھ، ہر زخم وہیں دفن کر دیا۔
پھر بھی، میں نے اپنی ساس سے بہت کچھ سیکھا:
– تنقید انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے، اس لیے میں نے دوسروں پر تنقید کرنا چھوڑ دیا۔
– کسی کو مسترد کرتے رہنے سے انسان اپنی ہی نظر میں گر جاتا ہے، تو میں نے دوسروں کی باتوں کو اہمیت دینا سیکھا۔
– جب اپنے ماں باپ پر طعنے سنو تو دل میں آگ اٹھتی ہے، مگر میں نے دل پر قابو رکھنا سیکھا۔
– ہر وقت کی تنقید شخصیت کو توڑ دیتی ہے، تو میں نے سچائی کے ساتھ مثبت انداز میں دوسروں کی تعریف کرنا سیکھا۔
– میں نے جانا کہ کسی کی زندگی میں آسانی پیدا کرنے کی خوشی بے مثال ہوتی ہے۔
– ہر سچ منہ پر مارنے والا سچ نہیں ہوتا، خاموشی بھی کبھی بڑے مسائل کا حل ہوتی ہے۔
– “إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ” کی تسبیح، اشکوں میں بھی سکون لے آتی ہے۔
– ہر انسان کا اپنا مقام ہوتا ہے، کسی کو کسی سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
– دل دکھانا سب سے بڑا گناہ ہے، کیونکہ دلوں میں اللہ بستا ہے۔
میری ماں نے میری جسمانی پرورش کی، لیکن میری ساس نے میری روحانی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اب وقت بدل چکا ہے، پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔ جو کل تک زیر تھا، آج زبر ہے، اور جو زبر تھا، وہ آج زیر ہے۔ اب پورے گھر پر میرا کنٹرول ہے، اللہ نے مجھے عزت، سکون، محبت اور ہر نعمت عطا کی ہے۔
میری ساس آج بوڑھی اور کمزور ہیں، مگر میں ان کے ساتھ وہ سب نہیں کروں گی جو انہوں نے میرے ساتھ کیا۔ کیونکہ میرے رب نے مجھے سکھایا ہے:
“وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ”
(اور جو صبر کرے اور معاف کر دے، یقیناً یہ بڑی ہمت کی بات ہے۔)
(سورہ الشوریٰ: 43)