۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
شاعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محسن بھو پالی
شاہوں کی طرح تھے، نہ امیروں کی طرح تھے
ہم شہرِ محبت میں فقیروں کی طرح تھے
دریاؤں میں ہوتے تھے جزیروں کی طرح ہم
صحراؤں میں پانی کے ذخیروں کی طرح تھے
افسوس کہ سمجھا نہ ہمیں اہلِ نظر نے
ہم وقت کی زنبیل میں ہیروں کی طرح تھے
غم طوقِ گلو، پاؤں میں زنجیر انا کی
آزاد بھی تھے ہم تو اسیروں کی طرح تھے
اب رہ گئے ہم صرف روایات کی صورت
جب تھے تو ہم رنگ نظیروں کی طرح تھے
حیرت ہے کہ وہ لوگ بھی اب چھوڑ چلے ہیں
جو میری ہتھیلی میں لکیروں کی طرح تھے
سوچی نہ بری سوچ کبھی ان کے لیے بھی
پیوست مرے دل میں جو تیروں کی طرح تھے
مُحسن بھوپالی