Daily Roshni News

ٹینشن کسے کہتے ہیں۔۔۔ تحریر  ۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ

ٹینشن کسے کہتے ہیں.

تحریر  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ٹینشن کسے کہتے ہیں۔۔۔ تحریر  ۔۔۔۔۔۔ سید اسلم شاہ)جو کام آپ کی خواہیشات کے مخالف ہو اگر وہ پیش آ جائے تو ایسے موقعہ پر دو صورتیں پیش آسکتیں ہیں ۔

  1. دکھ

دکھ وقتی ہوتا ہے اور جسم اس کا اظہار آنکھوں سے آنسو بہا کر کرتا ہے ۔

  1. ٹینشن

خیالات میں مسلسل چلنے والی جنگ کا نام ٹینشن ہے مثلاً

( ا ) آپ نہیں چاہتے کہ یہ کام ہو۔

( اا ) حقیقت میں وہی کام ہوجاتا ہے ۔ جو آپ کی خواہیشات کے مخالف تھا ۔

( ااا ) اس کام کے ہونے کی صورت میں آپ کو مزید ملنے والے نقصان کا ڈر ۔

ان تینوں points میں مسلسل چلنے والی تکرار کا نام ٹینشن ہے ۔ بعض اوقات پہلے دو points کی بھی ذہن میں مسلسل تکرار ہو سکتی ہے ۔ یہ تکرار بھی ٹینشن کہلاتی ہے ۔

اس وقت تک انسان ٹینشن میں مبتلا رہتا ہے جب تک ذہن  میں مسلسل ہونے والی تکرار رک نہیں جاتی ۔اس تکرار کو مسلسل چلانے کے لیے ذہن کوانرجی کی ضرورت ہوتی ہے ۔جو کہ ذہن جسم کے دوسرے حصوں سے حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ خوراک سے حاصل ہونے والی زیادہ تر انرجی جب ذہن تکرارکو مسلسل جاری رکھنے میں استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے تو جسم کے دوسرے حصوں  کو مکمل انرجی نہ ملنے کی وجہ سے انسان جسمانی طور پر کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔( یہ جملہ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ فلاں شخص کو تو ٹینشنیں ہی کھا گیئں ہیں وغیرہ وغیرہ ) . ذہن میں مسلسل چلنے والی تکرار کو کئی طریقوں سے ختم کیا جاسکتا ہے مثلاً

  1. ذہن سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کرنے سے ۔ جیسے ہی ذہن سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوگی ویسے ہی ذہن میں مسلسل چلنےوالی تکرار رک جائے گی اور ذہن سکون میں آجائے گا۔مگر جیسے ہی ذہن میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دوبارہ شروع ہوگی ویسے ہی خیالات میں ہونے والی تکرار یعنی ٹینشن دوبارہ شروع ہوجائے گی ۔ اس کا مطلب یہ ہواکہ یہ وقتی حل ہے مثلاً شراب پینے سے انسان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ جیسے ہی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہوتی ہے ویسے ہی ذہن میں مسلسل چلنے والی تکرار رک جاتی ہے ۔ جیسے ہی مسلسل چلنے والی تکرار رکتی ہے ویسے ہی ذہن سکون میں آجاتا ہے ۔ یہ سکون اس وقت تک قائم رہتا ہے جب تک ذہن پر شراب کا نشہ طاری رہتا ہے جیسے ہی شراب کا نشہ اترنا شروع ہوتا ہے ویسے ہی ذہن میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہونی شروع ہوجاتی ہے اور ذہن میں وہ تکرار شروع ہوجاتی ہے اور ذہن دوبارہ ٹینشن میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ شراب ٹینشن دورکرنے کا ایک وقتی حل ہے ۔ الله پاک نے شراب کے متعلق قرآن پاک میں ارشاد  فرمایا ہے

2 : سورة البقرة 219

یَسۡئَلُوۡنَکَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِؕ قُلۡ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ  کَبِیۡرٌ  وَّ مَنَافِعُ  لِلنَّاسِ ۫ وَ اِثۡمُہُمَاۤ  اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا ؕ

وہ آپ سے شراب اورجو ئے کے متعلق پوچھتے ہیں ، کہیے ان دونوں کاموں میں بڑاگناہ ہے اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت زیادہ ہے

شراب کے نقصانات زیادہ ہونے کی وجہ سے اللہ پاک نے اس کو حرام قرار دیا ہے ۔

  1. مسلسل چلنے والی تکرار کو ختم کرنے کا دوسرا حل ادویات ہیں ۔ دوائیاں آپ پر نیند طاری کر دیں گئیں ۔ ( ہوسکتا ہے نیند کے ساتھ ساتھ آپ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کریں ) . جیسے ہی آپ پر نیند طاری ہو گی تو ذہن میں چلنے والی مسلسل تکرار رک جائے گی اور آپ کا ذہن سکون میں آجائے گا۔ لیکن جب آپ نیند سے بیدار ہوں گے تو جیسے جیسے آپ میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت آنی شروع ہوگی ویسے ہی دوبارہ تکرار شروع ہوجائے گی ۔ یعنی اسکا مطلب یہ ہوا کہ یہ بھی ٹینشن ختم کرنے کاعارضی حل ہے ۔

  1. ٹینشن دور کرنے کاتیسرا طریقہ یہ ہےکہ جو آپ کی خواہیش ہے جس کے پورا نہ ہونے کی وجہ سےآپ ٹینشن میں مبتلا ہوئے ہیں اس خواہیش کو پورا کردیا جائے ۔ جیسے ہی آپ کی وہ خواہیش پوری ہو گی ویسے ہی آپ کے ذہن میں مسلسل چلنے والی تکرار رک جائے گی جیسے ہی تکرار رکے گی ویسے ہی ذہن سکون میں آجائے گا اورٹینشن دورہوجائے گی ۔اس سے آپ کو سکون کے ساتھ ساتھ خوشی بھی حاصل ہوگی ۔مگر یہ کلیہ صرف ان چند خواہیشات تک محدود ہے جو پوری کیئں جاسکتیں ہیں اس کا مطلب یہ ہواکہ یہ طریقہ کار بھی ٹینشن کو دور کرنے کےلیئے پوری طرح کار آمد نہیں۔ اگر اس کی خواہیش پوری کرنا ناممکن ہو جیساکہ کسی پیارے کی وفات پر اسے دنیا میں واپس لانا ناممکن ہو یا پھر کوئی ایسی خواہیش ہو جس کا پورا کرنا آپ کے بس میں نہ ہو یا پھر ایسی خواہیش ہو جو پوری نہیں کی جاسکتی ہو ۔ ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے ۔

  1. ایسی صورت میں چھوتھا طریقہ کار استعمال کریں گے جو ہر قسم کی ٹینشن کو دور کرنے والا اور دلوں کو سکون پہنچانے والا ہے ۔

قرآن پاک میں الله پاک ارشاد فرماتا ہے

13 : سورة الرعد 28

اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ تَطۡمَئِنُّ قُلُوۡبُہُمۡ بِذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾

جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے ۔

 آپ اس کو کسی طرح سے موجودہ حالات سے مطمن کردیں۔ الله کا ذکر اس انداز میں کریں کہ وہ خود ہی مطمن ہو جائے گا جیسے ہی وہ اپنے موجودہ حالات سے مطمن ہوگا ویسے ہی اس کے ذہن میں چلنے والی تکرار رک جائے گی جیسے ہی تکرار رکے گی ویسے ہی اس کا ذہن سکون میں آجائے گا جیسے ہی اس کا ذہن سکون میں آئے گا ویسے ہی اس کی ٹینشن ختم ہو جائے گی ۔

آپ اس کو موجودہ حالات سے کیسے مطمن کر سکتے ہیں ۔

مثالیں دے کر ، دنیا کا عارضی ہونا بتا کر ، الله کے ذکر سے، صبر وشکر کی ترغیب دے کر وغیرہ وغیرہ یعنی دوسرے الفاظ میں مذہب یعنی الله کے ذکر کا سہارا لے کر ہی آپ اس کو مطمن کر سکتے ہیں ۔

مثلاً فوتگی کی صورت میں ایسی مثالیں دیں جاسکتیں ہیں ۔ فلاں فلاں شخص بھی فوت ہو گیا حتکہ انبیاءؑ  بھی اس دنیا کو چھوڑ گے ہم نے بھی اس دنیا کو چھوڑنا ہے کوئی بھی یہاں ہمیشہ کے لیے رہنے نہیں آیا ہر کسی نے دنیا کو چھوڑ کے جانا ہےوغیرہ وغیرہ ۔

اس آیت کا ذکرکر کے

2 : سورة البقرة 156

الَّذِیۡنَ اِذَاۤ  اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ  ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ؕ

کہ جب انہیں کوئی مصیبت آئے توکہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں او ر اسی طرف ہمیں لوٹ کرجانا ہے

 اِنَّا لِلّٰہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

ہم اللہ ہی کے ہیں او ر اسی طرف ہمیں لوٹ کرجانا ہے

یہ بہترین قسم کی نفسیاتی دوا ہے اگر اس کا ترجمہ سمجھ کر پڑھیں تو اس سے بہت زیادہ ٹینشنیں ختم ہوجائیں گیئں ۔اس دعا  کے پپیچھے نفسیات یہ ہے کہ آپ کسی بچے کو اپنی جیب سے روپے پیسے ، ٹافیاں یا کچھ کھیلونے وغیرہ خرید کر دیں ۔ جب بچہ ان میں دلچسپی لینے لگ جائے اور بچے کا ان چیزوں میں دلی لگاو پیدا ہو جائے تو آپ بچے سے وہ چیزیں واپس چھین لیں ۔ بچہ کیا کرے گا ۔ روئے گا ، چلائے گا، تقاضا کرئے گا کہ میری چیزیں مجھ کو واپس کرو ۔ جب کہ اصل میں بچہ جھوٹ بول رہا ہوگا ۔ وہ چیزیں بچے کی نہیں بلکہ آپ کی تھیں جو آپ نے بچے کو کچھ وقت کے لیے دیں تھیں ۔ جبکہ بچہ کم علمی کی وجہ سے ہر اس چیز کو اپنا سمجھنے لگتا ہے جو اس کے ہاتھ آجائے اور جس میں اس کا دل لگ جائے ۔ اسی طرح انسان کےہاتھ بھی جب کوئی چیز آتی ہے انسان اس سے اپنا دلی لگاو پیدا کر لیتا ہے جب اس چیز کا مالک یعنی کہ الله پاک اپنی چیز انسان سے واپس لیتا ہے تو انسان بھی بچے کی طرح رونےلگتا ہے اوربعض بے عقل الله سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ہماری چیز ہمیں واپس کرو ۔ جب بھی انسان سے الله پاک اپنی کوئی چیز چھینتا ہے تو انسان میں دو طرح کی کیفیات طاری ہوتیں ہیں ۔

  1. غم

غم کا اظہار آنسووں سے ہوتا ہے ۔ آنسوں بہانے سے غم ٹھنڈا ہوتا ہے ۔

  1. ٹینشن

آپ کی خواہیش اور آپ کی خواہیش کے متضادمیں  ہونے والے کام کے ردے عمل میں پیدا ہونے والی ایک تکرار کا نام ٹینشن ہے جو مسلسل آپ کے ذہن میں چلتی رہتی ہے۔

ٹینشن کو آپ ایسی صورت میں ختم کر سکتے ہیں کہ آپ انسان کو یہ باور کروائیں کہ جو چیز الله نے تم سےواپس لی ہے وہ چیز نہ توتمہاری تھی اور نہ تم اس چیز کے مالک تھے وہ چیز کچھ وقت کے لیے اس کے مالک یعنی اللہ نے تمہیں دی تھی جو کہ اب تم سے واپس لے لی ہے ۔اب ہم وہ چیز اس کے مالک یعنی الله پاک سے نہ تو چوری کرسکتے ہیں اور نہ ہی چھین سکتے ہیں بے فکر ہو جاو ہم نے بھی اسی مالک کی طرف ہی جانا ہے ۔جیسے ہی اس کے ذہن میں یہ بات آئے گی کہ یہ چیز اس کی نہیں تھی جس کی تھی اس نے اپنی چیز مجھ سےواپس لے لی۔ وہ آہستہ آہستہ اس پر مطمن ہوجائے گا ۔ جیسے ہی وہ مطمن ہو گا ویسے ہی خیالات کی وہ تکرار جو اس کے ذہن میں مسلسل چل رہی تھی وہ ختم ہو جائے گی جیسے ہی وہ تکرار ختم ہو گی ویسے ہی اس کا ذہن سکون میں آجائے گا اور اس کی ٹینشن ختم ہوجائے گی ۔

اگر تو وہ چیز حاصل کی جاسکتی ہے مگر اس وقت اس شخص کے بس میں نہیں ہے کہ وہ اس کو حاصل کر سکے تو اس کی ٹینشن کو دور کرنے کےلیے ان دو باتوں میں سے ایک بات پر مطمن کرکے اس کی ٹینشن ختم کی جاسکتی ہے ۔

پہلی یہ کہ وہ چیز اس لیے نہیں ملی یا تم سے اللہ پاک نے واپس لے لی کہ ہوسکتا ہے کہ اس میں الله پاک  کی طرف سے تمہارے لیے کچھ بہتری ہو یا الله پاک تمہیں اس سے بھی بہتر کوئی چیز عطاء کرنا چاہتاہو ۔ اس سے بھی وہ مطمن ہوجائے گا اور اس کی ٹینشن ختم ہوجائے گی ۔

دوسری یہ کہ اسے اس بات پر بھی مطمن کیا جاسکتا ہے کہ اسے کہا جائے کہ اگر تو اللہ پاک نے یہ چیز تمہاری تقدیرمیں لکھی ہوئی ہے تو اگر پوری دنیا بھی مل کر تمہیں اس چیز سے روکنا چاہے تو روک نہیں سکتی اور اگر وہ چیز الله پاک نے تمہاری تقدیر میں نہیں لکھی تو اگر پوری دنیا بھی مل کر تمہیں وہ چیز دینا چاہے تو دے نہیں سکتی ۔ لہٰذا اس چیز کی ٹینشن اپنے ذہن سے نکال دو ۔پرانی غلطیوں سے سبق سیکھو دوبارہ محنت کرو ۔ اگر وہ چیز تمہاری تقدیر میں لکھی ہےتو وہ تمہیں ضرور ملے گی خواہ کچھ لیٹ ہی کیوں نہ ملے ۔ ہوسکتا ہے اللہ پاک وہ چیز لیٹ دے کر تمہاری صلاحیات کو مذیدنکھارنا چاہتا ہو اور دنیا کی زندگی میں بہت کچھ سیکھانا چاہ رہا ہویا پھر اس سے بھی بہتر کوئی اور چیز عطا کرنا چاہ رہا ہو ۔

الغرض آپ نے کسی بھی طرح سے ٹینشن زدہ شخص کو موجودہ حالات سے مطمن کرنا ہے۔ جیسے ہی وہ مطمن ہو جائے گاویسے ہی اس کی ٹینشن ختم ہوجائے گی ۔

حاصل کلام

آپ شراب یا ادویات سےکسی کی بھی ٹینشن مکمل طور پر اور جلد از جلد ختم نہیں کر سکتے اگر کسی کی ٹینشن آپ مستقل طور پرختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسے موجودہ حالات سے مطمن کرنا ہو گا ۔ اس کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے تسلی بخش جوابات دینے ہوں گے ۔ جیسے ہی وہ مطمن ہو گا ویسے ہی اس کی ٹینشن ختم ہوجائے گی ۔

نوٹ :-

اگر اوپر والی تحقیق پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ شراب اور ادویات انسان کی ٹینشن مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتیں بلکہ الله پاک کا ذکر ہی انسان کی ٹینشن کو ختم کر کے اس کے دل کو سکون پہنچاتا ہے ۔ کسی بھی طرح سے الله کا ذکر کر کے ٹینشن زدہ شخص کو الله کی طرف راغب کیا جائے مثلاً جس کی چیز تھی اس نے واپس لے لی تمہیں بھی اسی کی طرف لوٹ کے جانا ہے ( الله پاک کا ذکر ) ، ہو سکتا ہے کہ الله پاک نے اس کام میں تمہارے لیے کچھ بہتری رکھی ہو ( الله پاک کا ذکر ) ، ہو سکتا ہے الله پاک تم کو اس سے بھی بہتر کوئی چیز عطاء کرنا چاہتا ہو ( الله پاک کا ذکر ) ، اگر تمہاری تقدیر میں الله پاک نے یہ لکھ دی ہے تو پوری دنیا بھی مل کر تمہیں اس سے نہیں روک سکتی ( الله پاک کا ذکر ) اس سے یہ ثابت ہوا کہ شراب اور ادویات نہ تو انسان کی مکمل ٹینشن دور کرتیں ہیں اور نہ ہی دلوں کو سکون پہنچاتیں ہیں اگر ٹینشن دور کرتا ہے اور دلوں کو سکون پہنچاتاہے تو وہ صرف الله پاک کا ذکر ہے ۔

Loading