Daily Roshni News

(حکایت مولانا روم رحمت اللہ علیہ)

(حکایت مولانا روم رحمت اللہ علیہ)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حکایاتِ رومیؒ حضور نبی کریم (ﷺ) کا فرمانِ مبارک ہے کہ تُو اللّٰه تعالیٰ سے رزق مانگے یا نہ مانگے تیرے نصیب کا رزق تیرے پاس دوڑا چلا آۓ گا حضور نبی کریم (ﷺ) کا یہ ارشادِ مبارک جب ایک عابد و زاہد شخص نے سنا تو اس نے سوچا کہ اس ارشادِ مبارک کو آزمایا جاۓ چناچہ وہ اپنے گھر سے دور ایک سنسان بیابان میں چلا گیا جہاں نہ پانی تھا اور نہ کھانے کی کوئی چیز وہ ایک پہاڑی کے دامن میں تھوڑی سی جگہ بنا کر لیٹ گیا اور سوچنے لگا کہ یہاں پر اللہ تعالیٰ مجھے کس طرح رزق عطا فرماۓ گا ابھی اسے وہاں لیٹے کچھ ہی دیر گزری ہوگی کہ ایک قافلہ راستہ بھول کر اس طرف آ نکلا انہوں نے دیکھا کہ یہ آدمی دنیا سے بے خبر یہاں پڑا ہے انہیں بہت حیرانی ہوئی کہ اس بندے کو کسی جانور کا خوف بھی نہیں ہے معلوم نہیں کہ زندہ بھی یا نہیں قافلے میں سے ایک آدمی نے آ کر اسے ہِلایا جُلایا لیکن وہ جان بوجھ کر نہ اٹھا بلکہ ہلکی سی جنبش تک بھی نہ کی اس کی یہ حالت دیکھ کر قافلے والوں کو اس پر بہت ترس آیا وہ سمجھے کہ یہاں پر بہت دنوں سے بھوکا پیاسا پڑا ہوا ہے اور نقاہت و کمزوری کی وجہ سے اس کا یہ حال ہو گیا ہے انہوں نے اس کے کھانے کا انتظام کیا اور نوالے بنا بنا کر اس کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنے منہ کو زور سے بند کر لیا قافلے والے اسے کھانا کھلانے کی ناکام کوشش کرتے رہے وہ یہ سمجھے کہ یہ بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہا ہے اگر ہم نے کچھ نہ کیا تو یہ مر جائے گا ہمیں کسی نا کسی طرح اسے کچھ کھلانا ہو گا قافلے والوں میں ایک عقلمند شخص بھی تھا اس نے انہیں مشورہ دیا کی چھری کی مدد سے اس کا منہ کھول کر نوالے منہ میں ڈالے جائیں عابد و زاہد شخص نے جب چھری کا سنا تو وہ ڈر گیا اور خوف کے مارے اپنا منہ کھول دیا ان لوگوں نے  اسے کھلانا شروع کیا اور اس وقت تک کھلاتے رہے جب تک وہ حلق تک بھر نہ گیا اس عابد و زاہد شخص نے اپنے دل سے کہا ”اے دل! اگرچہ میں اپنے جسم کو بے جان کیے لیٹا ہوں مگر حقیقت تو تجھ پر ظاہر ہو گئی ہے ناں؟ دل نے جواب دیا ہاں میں نے یہ آزمائش فقط اس لیے کروائی کہ تو کبھی توکل سے منہ نہ موڑے…. یاد رکھنا لالچ و ہوس تو بالکل گدھا پن ہے اس کے بعد اس شخص نے توبہ کر لی اور مان گیا کہ ہر کسی کو اپنے اپنے نصیب کا رزق مل کر رہتا ہے

(حکایت مولانا روم رحمت اللہ علیہ)

Loading