صحرائے صحارا میں جہاں ہر طرف ریت ہے وہاں یا تو آپ کو بدو ملیں گے یا اونٹ. اونٹ صحرا میں رہ سکتا ہے. اللہ رب العزت نے اس کے گردے ایسے بنائے ہیں جو کھارا پانی پی کر بھی اس میں سے نمک الگ کرسکتے ہیں. اس کے پاوں ایسے بنائے جو باوجود اتنی بڑی جسامت کے ریت میں دھنستے نہیں. یہ کئی دن کا پانی اپنے پیٹ میں سٹور کر سکتا ہے اور اس کی آنکھوں کی ترتیب ایسی ہے کہ ریت کے طوفان میں بھی ریت اس کے آنکھوں میں نہیں جاتی.
بدو کے پاس ایسا کچھ بھی نہیں. اس کے گردے ہمارے جیسے ہیں. اس کے پاوں بھی ریت میں دھنستے ہیں. اس کی آنکھوں میں بھی ریت جاتی ہے اور پانی اسے اپنے ساتھ رکھی چھاگل میں لے کر گھومنا ہوتا ہے. اس کے باوجود بدو صحرا میں رہتا ہے. کیونکہ اس نے صحرا میں رہنا سیکھ لیا ہے. صحرا جہاں چند منٹ میں ریت کا طوفان بن جاتا ہے ، بدو وہاں طوفان سے بھاگتا نہیں بلکہ اپنے اونٹ کی آڑ لے کر بیٹھ جاتا ہے.
شہرہ آفاق باکسر مائیک ٹائی سن سے اس کے بیٹے نے کہا میں آپ کی طرح باکسر بننا چاہتا ہوں. مائیک ٹائسن نے کہا بیٹا تم باکسر شائد بن جاو لیکن میری طرح کے باکسر نہیں بن سکتے. بیٹے نے حیرت سے پوچھا کیوں.؟ ٹائی سن نے کہا تم مہنگے سکول میں پڑھے ہو. آرام دہ زندگی گزاری ہے تم نے یورپ کے تفریحی ٹرپ لگائے ہیں. تم ایک الگ دُنیا سے ہو جبکہ میں غربت پسماندگی کے اس اندھیرے سے نکل کر آیا ہوں جہاں سے نکلنا ہی ایک جنگ ہے.
زندگی کا سخت دور صحرا کی طرح ہوتا ہے. اگر آپ کی زندگی اس دور میں سے گزر رہی ہے تو ہمت اور حوصلہ نہ ہاریں. یہ دور آپ کو بنا دیتا ہے. زندگی جب بھی وقت کے اس صحرا کو عبور کرتی ہے وقت اسے جینے کا وہ ہنر سکھا دیتا ہے جو آپ کو دوسروں سے منفرد کر دے گا. وقت کا کوئی طوفان پھر کبھی آپ کو ڈرا نہیں پائے گا.