Daily Roshni News

۔۔۔۔ غزل  ۔۔۔۔۔۔۔شاعرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عائشہ شفق

۔۔۔۔ غزل  ۔۔۔۔۔۔۔

شاعرہ  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عائشہ شفق

اشکوں کو ہم نے آج سے قبضے میں لے لیا

تم نے ہمارے ضبط کو ہلکے میں لے لیا

اب اِس کی کوئی جنگ نہیں ہے دیے کے ساتھ

ہم نے ہوا کو اپنے بھروسے میں لے لیا

دنیا سے میں نے بولا بہت دلنشیں ہے وہ

دنیا نے اس کو اپنے شکنجے میں لے لیا

اک آدمی کا دل مری مٹھی میں قید ہے

چڑیا نے دو جہان کو پنجے میں لے لیا

اک اور ہی سماں ہے مرے شہرِ خواب میں

جس شے پہ دل کیا اسے نقشے میں لے لیا

کچھ فائدہ نہیں ہمیں گندم کے بیج کا

اک روگ تھا جو ہم نے خسارے میں لے لیا

میں توڑتی نہیں ہوں کبھی شاخ سے گلاب

یہ پھول میں نے آپ کے دھوکے میں لے لیا

زنداں میں آنکھ کھولنے والے خمیر نے

تازہ ہوا کے خواب کو ورثے میں لے لیا

تم نے تو زندگی بڑی مہنگی بتائی تھی

میں نے اِسی کی نقل کو آدھے میں لے لیا

اتنا کہا کہ “ہم نے تمہیں چھوڑنا نہیں”

اس نے ہماری بات کو الٹے میں لے لیا

عائشہ شفق

Loading