Daily Roshni News

پتا نہیں وہ کس قسم کی آگ ہوگی۔۔ تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان

پتا نہیں وہ کس قسم کی آگ ہوگی۔۔!

تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پتا نہیں وہ کس قسم کی آگ ہوگی۔۔ تحریر۔۔۔تحسین اللہ خان)جہنم میں جس کو سب سے کم درجہ کا “عذاب” ہوگا اسے آگ کی “جوتیاں” پہنا دی جائیں گی جس سے، اُس کا دماغ ایسا کھولے گا، جیسے تانبے کی پتیلی کھولتی ہے وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اس پر ہورہا ہے،، حالانکہ اس پر سب سے ہلکا عذاب ہوگا۔ آج میں جس سیارے پر لکھنے جارہا ہوں،، اس کو ہم “جہنم” کا دروازہ کہہ سکتے ہیں کیوں کہ یہ “سیارہ” نہیں بلکہ کچھ اور ہی چیز ہے، اس سیارے کو ناسا نے Corot-7b نام دیا ہے۔۔ یہ بے قابو اور تند و تیز دنیا ہے۔ اس کو آپ جہنم والی دنیا بھی کہہ سکتے ہیں یہ اپنے ستارے سے اس قدر نزدیک ہے کہ اسکی سطح سے سورج زمین کے مقابلے میں تقریبا 360 گنا زیادہ بڑا نظر آتا ہے،،،،،،،،، یہ انتہائی گرم سیارہ ہے۔۔۔۔۔اس کی سطح بھون کر رکھ دینے والی بھٹی کی طرح ہے۔اس سیارے کا ٹمپریچیر 4800 ڈگری سیلسیس ہے۔ساٸنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر لاوا اُبل کر اس کی فضاء کو “پگھلتے” ہوئے چٹانی پتھروں سے بھر دیتا ہے،،، اور جب یہ حصّہ تھوڑے کم گرم حصے کی طرف حرکت کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس سیارے کی فضاء میں موجود پگھلا ہوا لاوا چھوٹے چھوٹے پتھروں کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور آسمان سے پتھروں کی بارش برسنے لگتی ہے۔

اس سیارے کو پہلی بار “Daniel Rouan” نے دریافت کیا جو ایک

فرانس فزیسٹ ہے اس کو پہلی بار 2009ء میں دیکھا گیا تھا اس

سیارہ کا ایک حصہ ہمیشہ اپنے “ستارے” کی طرف رخ کئے رہتا ہے، آپ لوگ یقین نہیں کریں گے، کہ سیارے کے اس حصے سے دور دور تک درجہ حرارت اتنا زیادہ ہوتا ہے، کہ لاوے کے سمندر وہاں ٹھوس چٹانوں کی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔۔ اس سے آگے چلیں تو آپ کا سامنا ایک دوسری قسم کی دوزخ سے ہوگا۔ دیکھیں جہنم بہت ہی خطرناک جگہ ہے۔۔۔۔۔ یہ جہنم جیسا سیارہ ہے اس وجہ سے اس کو میں بار بار جہنم کہتا ہوں۔۔۔۔ یہ سیارے کا انتہائی تاریک حصہ ہے۔چونکہ “Corot-7B” سیارے کا آدھا حصہ سورج کی طرف ہوتا ہے، جبکہ دوسری طرف ہمیشہ سےسورج سے دور رہتا ہے اس وجہ سے یہاں ہمیشہ اندھیرا اور شدید ترین سردی ہوتی ہے۔ سیارے کے اس حصے پر درجہ حرارت 0 ڈگری سے کئی سو نیچے ہوتا ہے۔۔۔ سیارے کا ایک حصّہ گرم جب کہ دوسرا حصہ انتہائی سرد رہتا ہے۔ کائنات میں ہم اس سے زیادہ بری جگہ شاید سوچ بھی نہیں سکتے۔

یہ سیارہ ہماری زمین سے تقریباً 489  نوری سال دوری پر واقع ہے۔ ناسا ساٸنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر لاوے کے بڑے بڑے سمندر ہیں۔۔۔۔ اس سیارے کا قطر ہماری زمین سے 1.58 گنا بڑا ہے۔ فی الحال یہ کائنات کا واحد لاوے والا سیارہ ہے۔۔۔۔۔۔ یعنی اس سے پہلے ہم نے لاوے والے سیارے کے بارے میں پڑھا اور سنا ہے۔۔۔ لیکن اس سیارے کا اپنا ہی ایک لیول ہے لاوے کا درجہ حرارت اتنا زیادہ ہے کہ بڑے سے بڑے پہاڑوں کو بھی ریزہ ریزہ کرسکتا ہے یہ سیارہ ہماری ملکی وے “کہکشاں” میں واقع ہے زیادہ دور نہیں ہے، کاٸنات کے مالک نے کیسے انکو ملکی وے کہکشاں میں کنٹرول کر کے رکھا ہے،،،،،،،،،،،، آج کل ہم 48 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی برداشت نہیں کرسکتے، اس سیارے کا درجہ حرارت 4800 ڈگری سیلسیس ہے یہ صرف ہم ہی نہیں بلکہ کوئی بھی یہ “برداشت” نہیں کرسکتا۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جہنم کی آگ سے بچائے۔۔۔۔۔۔پتا نہیں وہ کس قسم کی آگ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

Loading