پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافہ صحت عامہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے ، جس کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ یہ مسئلہ کسی ویکسین کی وجہ سے پیدا نہیں جس کے بارے میں بہت سے لوگ اس سائنسی فورم میں شک و شہبات کا شکار ہیں اور سوالات بھی دوہرا رہے ہیں۔۔
ان وجوہات میں سے سب سے بڑی وجہ ہمارے طرز زندگی میں تبدیلیاں ہیں۔ یہ تبدیلیاں وہ والی ہیں جس میں غیر فعال
طرز زندگی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے، جس میں جسمانی سرگرمیوں میں کمی اور اسکرین ٹائم کا بڑھنا شامل ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں فزیکل ایکٹیوٹی کا بہت کم رجحان ہے۔ نوجوان زیادہ تر ٹائم فون کی سکرین یا غیر فعال سرگرمیوں کے اندر گزار دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ غیر صحت بخش غزائیں جیسے چینی، نمک، سیر شدہ چکنائیوں (saturated fats) اور ٹرانس فیٹس (trans fats) سے بھرپور پراسیس شدہ کھانوں کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے جس میں جنک فورڈ نمایاں ہے۔ اس کے علاوہ سفائی ستھرائی یا روزمرہ کھانوں کے اندر ملاوٹ شدہ آشیا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ غیر صحت بخش غذائی طرز عمل خون میں چربی کی غیر معمولی سطح، موٹاپے اور دل سے متعلق دیگر مسائل کا باعث بنتا ہے۔
اس کے علاوہ نوجوان نسل میں تمباکو نوشی اور تمباکو کا استعمال بھی کافی بڑھ رہا ہے، جو نوجوانوں میں بھی براہ راست ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ اس میں سگریٹ نوشی اور بغیر دھویں والے تمباکو کی مصنوعات جیسے ویپ وغیرہ دونوں شامل ہیں۔ جو آجکل نوجوان بڑھے شوق سے پیتے ہیں۔۔۔
اس میں سٹریس یعنی تناؤ بھی ایک اہم عنصر ہے، کیونکہ یہ زیادہ کھانے اور سگریٹ نوشی جیسے غیر صحت بخش طریقوں کا باعث بن سکتا ہے، جو دل کی بیماری کے ثابت شدہ خطرے کے عوامل ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے افراد، خاص طور پر نوجوان، احتیاطی تدابیر اور طرز زندگی کے انتخاب کے دل کی صحت پر طویل مدتی اثرات کے بارے میں ناکافی آگاہی رکھتے ہیں۔
ایک اور اہم وجہ دائمی بیماریوں کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ بھی ہے جس میں ہائی بلڈ پریشر تیزی سے عام ہو رہا ہے، یہاں تک کہ نوجوان بالغوں (30-40 سال) میں بھی، اور یہ ہارٹ اٹیک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ذیابیطس کا پھیلاؤ بھی بہت زیادہ ہے بلکہ دنیا بھر میں ہم اس حوالے سے لیڈ کر رہے ہیں اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھاتا ہے۔
اس کے علاوہ ہائی کولیسٹرول، کولیسٹرول کی بلند سطح، خاص طور پر ایل ڈی ایل (خراب) کولیسٹرول، بہت عام ہے اور یہ ایتھیروسکلیروسیس (شریانوں کا سخت ہونا) کی نشوونما میں معاون ہے، جو ہارٹ اٹیک کا پیش خیمہ ہے۔
موٹاپا بھی اب تمام عمر کے گروپوں میں دیکھا جا رہا ہے پاکستان کے اندر یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے اس بیماری کے زیادہ پھیلنے کی اس کے علاوہ اس خطے میں رہنے والے لوگ جس میں ہم پاکستانی بھی شامل ہیں جینیاتی طور پر کمزور ہیں
ہم لوگ کم عمری میں دل کی بیماری پیدا ہونے کے زیادہ خطرے کا شکار ہے، بعض اوقات مغربی آبادی کے مقابلے میں ایک دہائی پہلے بھی اس حوالے سے بھی کچھ سٹڈیز سامنے آ چکی ہیں۔
ہم لوگ خون رشتوں میں زیادہ تر شادیاں کرتے ہیں اس معاملے میں پہلے یا دوسرے کزن سے شادی کی زیادہ شرح خاندانوں میں دل کی بیماری کے جینیاتی خطرے کے عوامل کے اکٹھے ہونے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
صحت کے حوالے سے بھی ہماری پاکستانی آبادی کا ایک بڑا حصہ، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، خطرے کے عوامل کی جلد تشخیص اور علاج کے لیے مناسب بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی نہیں رکھتا۔۔۔مجموعی طور پر صحت کی فراہمی کا ڈھانچہ، خاص طور پر احتیاطی دیکھ بھال کے لیے ہمارے ہاں کافی کمزور ہے۔
یاد رہے پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی بڑھتی ہوئی شرح ایک کثیر جہتی مسئلہ ہے جو طرز زندگی میں تبدیلیوں، غیر متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافے، جینیاتی رجحانات اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے اندر موجود چیلنجز کے مجموعے سے پیدا ہوا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ کی آگاہی، صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے، خطرے کے عوامل کی جلد تشخیص اور انتظام، اور صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے والا ایک جامع نقطہ نظر ہمیں آپنانے کی ضرورت ہے۔۔
نوٹ: نیچے لنک میں اس حوالے سے ایک سٹڈی بھی میں نے لگائی جو لوگ مزید جانکاری چاہتے ہیں وہ اسے پڑھ لیں۔۔