دروازے کی چابی کی آواز… کبھی اطمینان، کبھی درد
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں نے ایک طلاق کا واقعہ خود سنا،
نہ کوئی بے وفائی تھی، نہ مار پیٹ، نہ بڑی لڑائی…
بس ایک سادہ سی بات، جو بیوی نے کہی،
لیکن اس کے پیچھے ایک گہرا درد چھپا تھا:
“میرے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے جب اُس کے آنے کا وقت ہوتا ہے۔”
یہ جملہ میرے دل میں تیر کی طرح لگا۔
اور ایک اور خاتون نے برسوں پہلے کہا تھا:
“میں چاہتی تھی کہ میرے بچے کبھی سمجھ سکیں، کہ میں روز کس قیمت پر یہ برداشت کرتی ہوں… صرف اس لیے کہ اُن کے ابو کی چابی کی آواز آئے، اور انہیں لگے وہ محفوظ ہیں۔”
کیا آپ کو لگتا ہے کہ دروازے کی چابی کی آواز صرف ایک معمولی سی آواز ہے؟
تو شاید آپ نے کبھی کسی عورت کا خاموش رونا نہیں سُنا۔
🚪 ایک عورت کہتی ہے
“جیسے ہی اُس کی چابی کی آواز آتی ہے، مجھے گھٹن محسوس ہوتی ہے… لگتا ہے میری آزادی، میری عزت ختم ہوگئی۔ اُس کے بغیر میں خود کو انسان سمجھتی ہوں، اور جیسے ہی وہ آتا ہے… دل چاہتا ہے میں مرجاؤں۔ اُس کے قدموں کی چاپ مجھے جلاد یاد دلاتی ہے۔”
اور بعض مرد…
اُن کا گھر میں ہونا، سکون نہیں… ایک عذاب بن جاتا ہے۔
جیسے جاسوس ہو، ہر کسی پر نظر رکھتا ہے، بات بات پہ جھگڑتا ہے۔
بچے شاید اُس سے محبت کرتے ہوں… لیکن بیوی، اس محبت کی قیمت اپنی صحت اور اعصاب سے چکاتی ہے۔
ایک بیوی کہتی ہے
“میرے لیے سکون تو صرف میرے ابو کی چابی کی آواز تھی… جو آتے ہی ہمیں گلے لگا لیتے تھے۔”
اور ایک اور کہتی ہے
“فرق ہی نہیں پڑتا، وہ ہو یا نہ ہو۔ گھر جیسے ایک ہوٹل ہے اُس کے لیے… آتا ہے، کھاتا ہے، سوتا ہے، کپڑے دھوتا ہے، بچوں سے سلام دعا کرتا ہے، اور دوستوں کے ساتھ نکل جاتا ہے۔ نہ اُسے پتہ ہوتا ہے کہ دن کیسا گزرا، کون بیمار ہے، کون پریشان ہے… بس کھانے کی میز پر تھوڑی سی بات سن لیتا ہے۔”
اور اس سب کے بیچ
ایسی بھی بیویاں ہیں… جو “چابی کی آواز” کا بےچینی سے انتظار کرتی ہیں
ایک کہتی ہے
“مجھے اُس آواز سے عجیب سا سکون ملتا ہے… جیسے گھر کی چھت واپس آگئی ہو، جیسے کوئی حفاظت کا ہاتھ میرے سر پہ آگیا ہو۔ اُس کے آنے سے جیسے دل کو یقین ہو جاتا ہے کہ اب سب ٹھیک ہے۔”
بچے دوڑتے ہوئے اُس کے پاس آتے ہیں… شاید اُس کے ہاتھ میں چاکلیٹ ہو، یا کوئی چھوٹا سا تحفہ…
اور یوں لگتا ہے جیسے گھر کو زندگی مل گئی ہو۔
👨👩👧👦 بعض مرد اپنے کام کے باعث مہینوں سفر پر رہتے ہیں،
لیکن عورت کے لیے اُس کے شوہر کی چابی کی آواز ہی سب کچھ ہوتی ہے۔
وہ اکیلی سوتی ہے… ڈر سے نہیں، بلکہ اُس تنہائی سے، اُس بوجھ سے جو صرف وہ اٹھا رہی ہوتی ہے۔
اسے شوہر کے صرف دو لفظوں کی ضرورت ہے
میں تمہیں سُن رہا ہوں… میں تمہارے ساتھ ہوں
جو مرد اپنی بیوی کے دل میں محبت بوتا ہے
اُسے کئی گنا بڑھ کر وہی محبت، وہی پیار، وہی سکون لوٹ کر ملتا ہے
اور جو مرد اپنی بیوی کے دل کو توڑ دیتا ہے…
سختی، سرد مہری، اور ظلم سے…
وہ چاہے جتنا بھی گھر، بچے، اور مال رکھ لے… اندر سے اکیلا ہی رہتا ہے
زندگی بہت انصاف پسند ہے…
جو کچھ آپ بوتے ہیں، وہی کاٹتے ہیں
نہ کم، نہ زیادہ۔
دروازے کی چابی کی آواز آپ کے لیے کیا ہے؟ سکون… یا تکلیف؟
✨ کمنٹس میں ضرور بتائیں