Daily Roshni News

وہ امیر مگر تنہا شخص

وہ امیر مگر تنہا شخص

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آج ایک پرانا چہرہ دکھائی دیا ، میرے سابقہ باس، جو کبھی سرکاری دفتر میں رعب و دبدبے سے جانے جاتے تھے۔ عمر اب 84 برس ہو چکی ہے۔ وہ اپنے گھر کے قریب ایک سبزی والے کے پاس کھڑے باتوں میں مصروف تھے۔ میں نے مناسب سمجھا کہ سلام کر لوں۔

ان سے ملاقات ایک عجیب سی اداسی لے آئی۔ ایسا محسوس ہوا جیسے وہ برسوں سے کسی کے ساتھ کھل کر بات کرنے کو ترس رہے ہوں۔ وہ بار بار اپنے اکلوتے بیٹے کا ذکر کرتے رہے تھے جو اب گریڈ 21 کا ایک اعلیٰ افسر ہے  اور بہو کا بھی، جو ایک بڑے عہدے پر فائز ہیں۔ مگر ہر بار ایک جملہ ضرور دہراتے: “دونوں بہت مصروف ہوتے ہیں۔”

انہوں نے بیوی کا کوئی ذکر نہ کیا، اور میں نے بھی احتراماً اس پہلو کو چھیڑا نہیں۔ شاید وہ اب اس دنیا میں نہ ہوں۔

لیکن ایک بات واضح تھی ان کی گفتگو کا بہاؤ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ جیسے برسوں کی خامشی زبان پر امڈ آئی ہو۔ جب وہ تھک گئے تو چند قدم دور ایک بنچ پر مجھے ساتھ بٹھا لیا۔ ان کی آنکھوں کی چمک، لبوں کی حرکت اور باتوں کا تسلسل مجھے یہ احساس دلا رہا تھا کہ وہ تنہائی کی ایک لمبی مسافت کا بوجھ لیے پھرتے ہیں۔

شہر کے پوش علاقے میں ان کا شاندار گھر ہے۔ دنیاوی آسائش کی کوئی کمی نہیں  مگر سننے والا کوئی نہیں۔ وہ دولت مند ضرور ہیں، لیکن تنہائی کے صحرا میں تنہا بھٹک رہے ہیں۔

یہ منظر دیکھ کر شدت سے احساس ہوا:

گھر کی اونچی دیواریں، چمکتے فرش اور قیمتی پردے اُس وقت کچھ معنی نہیں رکھتے، جب گھر کے بزرگ بات کرنے کو ترس رہے ہوں اور انہیں سننے کیلئے کسی کے پاس وقت نہ ہو

لیکن

اگر کسی گھر میں بزرگ ہنستے ہوئے ملیں، خوش دلی سے باتیں کریں، تو سمجھ لو

اس گھر کے لوگ ذندہ ہیں

——————————————————

یہ تصویر اس تحریر کا حصہ نہیں مگر گھر واپسی کا راستہ ہے

Loading