خیالی پلاؤ بھی کا میابی اور مقاصد کی تکمیل کے لئے فائدہ مند ہے۔
(قسط نمبر1)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ خیالی پلاؤ بھی کا میابی اور مقاصد کی تکمیل کے لئے فائدہ مند ہے)ذہنی یکسوئی، قوت ارتکاز توجه و انهاک، مرکوزنیت اور کانسنٹریشن کی اہمیت پر روحانی ڈائجسٹ کے صفحات پر کئی مضامین شائع ہو چکے ہیں،
ذهنی و روحانی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے یکسوئی کی اہمیت سے انکار نہیں، لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ خیالات کی ادھر ادھر روانی، ذہنی سیاسی اور خیالی پلاؤ بنانا یعنی Day Dreaming، آپ کی صلاحیتوں کی دشمن ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خیالی پلاؤ آپ کے مقاصد کی تکمیل اور کامیابی کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
سائنس خصوصا ذہن کی صلاحیتوں کے موضوع پر تحقیق کرنے والی مصنفہ اور جر نلسٹ کیرولین ولیمز Caroline Williamsڈے ڈریمینگ یا دن میں دیکھے جانے والے خوابوں پر یقین رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ خواب جو ہم کھلی آنکھوں سے اپنی مرضی سے دیکھتے ہیں۔ ان کا پورا ہونا کیونکر ممکن نہیں ہو سکتا…؟
ایسا ہم بھی سوچتے ہیں….اکثر دیکھا گیا ہے کہ وہ لوگ جو خیالی پلاؤ پکانے کے شوقین ہوتے ہیں عملی زندگی میں اکثر ناکام نظر آتے ہیں۔ ان کی ناکامی کی وجہ خیالی پکاؤ پکاتا ہے ؟؟ یہ بات ہر جگہ درست نہیں ۔ کئی لوگ نہیں جانتے خیالی پکاؤ پکانے کی صلاحیت کو مثبت انداز میں کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جب انسان کچھ نہیں کر رہا ہو تا تب اس کا دماغ کیا کر رہا ہوتا ہے۔ کیا اس وقت اس کا ذہن خالی ہوتا ہے۔
جی نہیں….!! یہ بات معروف سائنسی جریدے نیوسائینٹیسٹ 1 میں شائع ہونے والی حالیہ ریسرچ بتاتی ہے۔ انسان خالی بیٹھ سکتا ہے، لیکن اس کا دماغ ہمہ وقت مصروف عمل رہتا ہے۔ قدرتی نظام کے تحت مخیالات انسانی ذہن میں ہر لمحہ گردش کرتے رہتے ہیں۔ دماغ کی اسی پروسسنگ کی وجہ سے ہم فارغ یا خالی بیٹھے ہوئے طرح طرح کی باتیں سوچنے یا پھر خیالی پلاؤ بنانے میں مصروف ہو جاتے ہیں اور ہمیں اپنے قیمتی وقت کے گزر جانے کا احساس ہی نہیں رہتا۔
فرض کریں کہ آپ کے امتحانات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، یا پھر اگلے ہفتے ہونے والی کسی میٹنگ میں پریزینٹیشن کے لئے آپ کو تیاری کرنی ہے، مشکل یہ ہے کہ آپ اس جانب توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یکسوئی قائم نہیں رہتی۔ کبھی گھڑی کی ٹک ٹک پر ذہن الجھتا ہے تو کبھی سورج کی چمک پریشان کرتی ہے تو کبھی پڑوس سے کھانا پکنے کی خوشبو دھیان بھی کار ہی ہوتی ہے۔
اگر ہم خالی وقت میں کسی خاص مقصد کے لیے اپنے دماغ کو استعمال کرناچاہیں یا کسی مخصوص نقطہ پر تمام تر توجہ لے جانا چاہیں تو یکسوئی قائم کرنا مشکل ہو جاتا ہے بلکہ بعض اوقات تونا ممکن ہو جاتا ہے۔ اس عدم یکسوئی کی وجہ ہمارا سیلانی ذہن Wandering mind ہے جو ہمہ وقت خیالات کی دنیا میں گھومتا پھرتا رہتا ہے۔ دراصل منتشر خیالی اور خیالات کی رو میں بہنے کی پروگرامنگ آپ کے دماغ میں بلٹ ان hardwired ہے۔ ایک طویل عرصے سے ماہرین کا یہ خیال رہا ہے کہ سیلانی ذہن یا وانڈ رنگ مائنڈ ہمارے ذہن کی نشوو نما یا ذہنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ماہرین اس کی وجہ ڈپریشن ، ہر کام میں ناکامی ، رشتوں میں کشیدگی و غیر ہ بتاتے ہیں۔
لیکن اب ماہر نفسیات یہ کہہ رہے ہیں کہ دن کا بیشتر حصہ خیالی پلاؤ میں گزارنا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اکثر خالی ذہن رکھنے والے ہی تخلیق کار ہوتے ہیں۔ یعنی Wandering Mind آپ کی ذہنی صلاحیتوں اور بھر پور توجہ کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
خیالی پلاؤ کون نہیں پکا تا….؟؟
شاید کوئی بڑے ہی وثوق سے انکار بھی کر دے۔ چلیں مان لیتے ہیں ایسا کوئی فرد ہو گا جو دن میں خواب نہ دیکھتا ہو۔
علم نفسیات کے مطابق، ہم میں سے ہر کوئی یا تقریبا تمام لوگ جاگتے میں خواب دیکھتے ہیں، تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ تقریبا 96 فیصد بالغان کم از کم ایک بار، دن میں خواب دیکھتے ہیں لیکن، کیا آپ جانتے ہیں کہ دن میں دیکھے جانے والے خوابوں میں سے کچھ خواب آپ کے لیے اچھے اور کچھ برے ثابت ہو سکتے ہیں۔
مائند و انڈرنگ کی ایسی بے شمار قسمیں ہیں جوآپ کی ذہنی ترقی میں بہت معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ مائنڈ وانڈرنگ یا دماغ کی اس پروسسنگ کی صلاحیت کو مثبت طور سے استعمال کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کرنے لئے آپ کو چند اہم چیزیں سمجھنی ہوں گی۔ وانڈرنگ مائنڈ کا ماسٹر بننے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے آپ اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ جس وقت آپ اپنے ذہن کی توجہ کسی خاص سمت پر لانا چاہتے ہیں اس وقت آپ کے دماغ میں کیا ہو رہا ہوتا ہے۔ دراصل ہمارے دماغ میں توجہ کے دو سسٹم کام کر
رہے ہوتے ہیں ، جن کا کام مستقل اس بات کی نگرانی کرنا ہے کہ ہمارے آس پاس کیا
ہو رہا ہے۔ایک ایگزیکٹیو کنٹرول نیٹورک Executive Control Network و امان کے ان حصوں کے پر مشتمل ہوتا ہے جو ہمارے مال کو ٹارگٹ سیٹ کرنے میں مرا دیتے ہیں اور دوسرا ایقات کنٹرول لیورک Default Mode خیالی پلاؤ ا بناتے ہوئے ہمارے دماغ کا وہ حصہ سب سے زیادہ متحرک ہوتا ہے جو حصہ کنٹرول سوچ کے سے منسلک ہے ناں کہ وہ حصے جو فضول اور بے کار خیالات پر متحرک ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی ماہر نفسیات کا لیا کرسٹوف Kalina Christoff کہتی ہیں، دن میں خواب دیکھنے کو منفی رویوں سے ہی جوڑا جاتا ہے، یعنی کا بلی یا بے توجہی، لیکن تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جب ہم خیالی پلاؤ پکاتے ہیں تو ذہن بہت زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے یعنی دماغی سرگرمی معمول سے کہیں بڑھ جاتی ہے۔ کر سٹوف نے بتایا کہ جب آپ دن میں خواب دیکھتے ہیں تو ہو سکتا ہے، آپ اپنے فوری کام نہ کر سکیں، یعنی کوئی کتاب نہ پڑھ سکیں یا کلاس میں کسی پیکچر پر توجہ نہ دے سکیں۔ لیکن اس دوران دماغ آپ کی زندگی کو در پیش اور بھی زیادہ اہم سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں مصروف ہو گا، جیسے ترقی یا ذاتی تعلقات کو بہتر بنانا۔ عام خیال یہ ہے کہ جب ہم خیالی پلاؤ پکاتے ہیں تو دماغ کا وہی حصہ سر گرم ہوتا ہے جو عمومی دماغی سرگرمی میں بھی شامل ہو۔ تاہم تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ دن میں خواب دیکھنے کے وقت دماغ کا انتہائی خاص حصہ سر گرم ہو جاتا ہے جس کا تعلق زیادہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے سے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی سرگرمی کی مقدار اور معیار سے پتا چلتا ہے کہ زندگی میں پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنے والوں کو فکر چھوڑ کر دن میں خواب دیکھنے کا مشغلہ بھی اپنانا چاہئے۔ جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2017