Daily Roshni News

غزل۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر کاظمیٓ

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا

آج مشکل تھا سنبھلنا اۓ دوست
تُو مصیبت میں عجب یاد آیا

دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر تیرا وعدہِ شب یاد آیا

تیرا بھولا ہوا پیمانِ وفا
مر رہیں گے اگر اب یاد آیا

پھر کئی لوگ نظر سے گزرے
پھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا

حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا

بیٹھ کر سایہِ گل میں ناصر
ہم بہت روۓ وہ جب یاد آیا

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا

(ناصر کاظمیٓ)

Loading