Daily Roshni News

15۔ جولائی 2016  کی ناکام خونی فوجی بغاوت کی یاد میں ملک گیر تقریبات، استنبول میں مرکزی اجتماع، قوم کا شہداء کو خراجِ عقیدت

15 جولائی 2016  کی ناکام خونی فوجی بغاوت کی یاد میں ملک گیر تقریبات، استنبول میں مرکزی اجتماع، قوم کا شہداء کو خراجِ عقیدت

استنبول، ترکیے(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔نامہ نگار خصوصی۔۔۔۔سید رضوان حیدر بخاری)15 جولائی 2016 کی ناکام خونی فوجی بغاوت کے نو سال مکمل ہونے پر آج پورے ملک میں “یومِ جمہوریت اور قومی اتحاد” انتہائی عقیدت، احترام اور جذبے سے منایا گیا۔ اس موقع پر مرکزی تقریب استنبول میں واقع 15 جولائی شہداء کی یادگار پر منعقد ہوئی، جو تاریخی باسفورس پل (نیا نام “شہداء پل”) کے دامن میں واقع ہے۔ اسی پل پر ترک عوام نے ٹینکوں کے آگے لیٹ کر، گولیوں کے سامنے سینہ تان کر، جمہوریت کا دفاع کیا تھا۔

تقریب میں صدر رجب طیب ایردوان، وزراء، اعلیٰ فوجی حکام، شہداء کے خاندان، معزز شہریوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ صبح سویرے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کے ساتھ تقریبات کا آغاز ہوا، جس کے بعد قومی ترانے کی گونج نے فضا کو حب الوطنی کے رنگ میں رنگ دیا۔

صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا:

“15 جولائی صرف ایک تاریخ نہیں، یہ ترک قوم کے غیر متزلزل عزم، ایمان اور اتحاد کا دن ہے۔ ہم نے نہ صرف بغاوت کو شکست دی، بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ترک عوام اپنے وطن، اپنے آئین اور اپنی جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔”

انہوں نے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ:

“ہم ہر سال 15 جولائی کو نہ صرف یاد رکھتے ہیں بلکہ نئی نسلوں کو بھی بتاتے ہیں کہ آزادی کتنی قیمتی چیز ہے۔”

تقریب کے بعد شرکاء کی بڑی تعداد نے 15 جولائی حافظہ میوزیم کا رخ کیا، جو یادگار کے بالکل پہلو میں واقع ہے۔ میوزیم میں 2016 کی بغاوت کی رات کے دل دہلا دینے والے مناظر، شہداء کی تصاویر، ویڈیوز، ان کے ذاتی خطوط، اشیاء اور گواہیوں کو انتہائی اثر انگیز انداز میں محفوظ کیا گیا ہے۔

میوزیم کے باہر شہریوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ نوجوان، بزرگ، خواتین اور بچے، سب ہی جذبات سے مغلوب نظر آئے۔ اس رات کی سفاکی اور بربریت کو یاد کر کے لوگوں کی آنکھیں اشکبارتھیں، جنہوں نے وہاں شہداء کے لیے دعا کی، پھول رکھے، اور ملکی سالمیت کے لیے عہدِ وفا دہرایا۔

تقریب میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ استنبول پولیس اور فوج کے جوانوں نے یادگار اور میوزیم کے اطراف فول پروف حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔۔

یادگار کے اطراف ترک پرچموں کی بہار تھی، جبکہ دیواروں پر شہداء کے نام سنہری حروف میں کنندہ تھے۔

شرکاء نے بار بار نعرے بلند کیے:

“شہداء کو سلام!”

“جمہوریت زندہ باد!”

“ترکی شکست نہیں کھا سکتا!”

ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کی تقریبات، ریلیاں، کانفرنسز، اور دعائیہ اجتماعات منعقد ہوئے۔ تعلیمی اداروں، سرکاری دفاتر اور عوامی مقامات پر 15 جولائی کی مناسبت سے معلوماتی نمائشیں بھی لگائی گئیں۔

Loading