Daily Roshni News

ہم گالیاں کیوں دیتے ہیں؟

ہم گالیاں کیوں دیتے ہیں؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ہم گالیاں کیوں دیتے ہیں؟ اس سوال کا نفسیاتی تجزیہ انسانی جذبات، لاشعور، معاشرتی دباؤ اور اظہارِ ذات جیسے کئی پہلوؤں سے جڑا ہوا ہے۔ گالی دینا محض زبان یا الفاظ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک گہرا نفسیاتی و سماجی عمل ہے، جو انسان کی ذہنی کیفیت، ردِعمل اور سیکھے ہوئے رویوں کو ظاہر کرتا ہے۔ بیشتر اوقات، گالی دینا ایک جذباتی اخراج (emotional release) کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ جب انسان غصے، مایوسی، بے بسی یا ناانصافی کا شکار ہوتا ہے اور اسے اپنے جذبات کے اظہار کا کوئی مؤثر یا قابلِ قبول طریقہ نہ ملے، تو وہ گالی جیسے سخت الفاظ کا سہارا لیتا ہے تاکہ اپنے اندرونی دباؤ کو نکال سکے۔ نفسیاتی طور پر بعض اوقات گالی دینا طاقت اور تسلط جتانے کی کوشش ہوتی ہے۔ انسان جب کسی صورتحال میں خود کو کمزور، خوفزدہ یا کمتر محسوس کرتا ہے، تو وہ دوسرے پر حاوی ہونے کے لیے گالیوں کا استعمال کرتا ہے تاکہ خود کو برتر محسوس کر سکے۔ یہ رویہ اکثر ان افراد میں پایا جاتا ہے جو خود ذہنی دباؤ، احساسِ کمتری یا بچپن میں کسی جبر کا شکار رہے ہوں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق گالی دینا بعض افراد کے لیے ایک عادت یا مشروط ردعمل (conditioned response) بن جاتا ہے۔ جیسے ہی انہیں کسی دباؤ یا چیلنج کا سامنا ہوتا ہے، ان کا دماغ لاشعوری طور پر سخت ترین الفاظ کو چن لیتا ہے، کیونکہ وہ اسی انداز میں ردعمل دینے کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ ردعمل “نارمل” بن جاتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو ایسے ماحول میں پروان چڑھتے ہیں جہاں گالیاں عام اور قابلِ قبول سمجھی جاتی ہیں۔ مزید یہ کہ وہ معاشرے جہاں مکالمے، گفتگو، یا اختلافِ رائے کی تربیت نہیں دی جاتی، وہاں گالی کو اظہارِ رائے یا اپنی بات منوانے کا ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ کئی بار گالیاں مردانگی، جُرأت یا مزاح کی علامت کے طور پر دی جاتی ہیں، خاص طور پر پدرشاہی معاشروں میں، جہاں نرمی کو کمزوری سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح کچھ حلقوں میں گالی کا استعمال دوستانہ تعلق یا مزاحیہ انداز کے طور پر بھی کیا جاتا ہے، لیکن نفسیاتی طور پر یہ بھی جذباتی قربت کے غیر رسمی اظہار کی صورت ہوتی ہے۔ آخر میں، ماہرین اس عمل کو زبانی جارحیت (verbal aggression) کی ایک شکل قرار دیتے ہیں، جو اصل میں کسی اندرونی درد، غصے یا زخم کی بیرونی تصویر ہوتی ہے۔ یوں گالی دینا صرف ایک لفظی عمل نہیں بلکہ انسان کے جذبات، رویے اور معاشرتی تربیت کی گہری عکاسی کرتا ہے۔

Loading