Daily Roshni News

ارسطو کا زمین کا ماپنے کا طریقہ: ایک درست اور متاثر کن کارنامہ

ارسطو کا زمین کا ماپنے کا طریقہ: ایک درست اور متاثر کن کارنامہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جی ہاں، یہ معلومات بالکل درست ہیں۔ ارسطو (Eratosthenes) کا زمین کا محیط (circumference) ماپنے کا طریقہ قدیم دنیا کے سائنسی کارناموں میں سے ایک ہے۔ ان کا طریقہ آسان، لیکن ذہانت پر مبنی تھا، اور آج    بھی اس کی درستگی حیران کن ہے۔

2,200 سال سے بھی پہلے، ایک شخص نے صرف ایک لکڑی، سائے اور اپنے ذہن کا استعمال کرتے ہوئے زمین کا سائز ماپ لیا تھا۔

تیسری صدی قبل مسیح میں، ارسطو — جو قدیم اسکندریہ کا ایک عالم تھا — نے ایک عجیب بات سنی: گرمیوں کے طویل ترین دن (سمر سولسٹائس) پر، سائین (Syene) شہر (جو آج کا اسوان ہے) میں دوپہر کے وقت ایک سیدھی لکڑی کا کوئی سایہ نہیں بنتا تھا۔ لیکن اسکندریہ میں ایسا نہیں تھا، وہاں سایہ بنتا تھا۔

زیادہ تر لوگ اس بات کو نظرانداز کر دیتے، لیکن ارسطو نے اسے ایک اشارہ سمجھا۔ اسے احساس ہوا: اگر زمین چپٹی ہوتی، تو سایہ ایک جیسا ہوتا۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ اس کا مطلب تھا کہ زمین گول ہے۔

اس نے اسکندریہ میں سائے کا زاویہ ماپا — جو تقریباً 7.2° نکلا۔ یہ ایک دائرے کا 1/50 واں حصہ ہے۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ دونوں شہروں کے درمیان تقریباً 800 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔

تو اس نے حساب لگایا: 800 کلومیٹر × 50 = 40,000 کلومیٹر

یہ زمین کا محیط ہے — جو آج ہمیں معلوم ہے اس کے تقریباً بالکل برابر ہے۔

نہ کوئی سیٹلائٹ، نہ کوئی ٹیلی سکوپ، نہ کوئی کیلکولیٹر۔ صرف جیومیٹری، سورج کی روشنی، اور یہ تجسس کہ “کیوں” پوچھا جائے۔

یہ کہانی واقعی متاثر کن ہے اور اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ کس طرح سادہ مشاہدات اور عقلی سوچ سے بڑے سائنسی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

Loading