فون کالز ضرورت سے زیادہ زحمت بن گئی ہیں
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کسی کو ایک دم کال کردینا مہذب دنیا میں ناپسندیدہ مداخلت سمجھی جاتی ہےفون کالز ضرورت سے زیادہ زحمت بن گئی ہیں
جب آپ کسی کو فون کرتے ہیں تو دراصل آپ بغیر اجازت اس کے وقت، ذہن، اور ماحول میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں۔
جب آپ کسی کو کال کرتے ہیں تو آپ یہ فرض کر لیتے ہیں کہ دوسرا شخص بھی اُسی لمحے آپ کی طرح آزاد ہوگا، جب آپ ٹانگ پہ ٹانگ رکھے، کسی لحاف میں لیٹے ، چائے کی چسکیاں لیتے ، قہقہے لگاتے کسی کو کال ملاتے ہیں
ہو سکتا ہے کہ وہ کسی اہم میٹنگ میں ہو، کوئی ایمرجنسی مریض دیکھ رہا ہو، آپریشن تھیٹر میں ہو، عبادت یا نیند میں ہو ، کسی مریض یا پریشان فرد کے ساتھ ہو ، ذاتی مسائل میں الجھا ہو یا ذہنی طور پر تھکا ہوا ہو
آپ کی کال چاہے آپ کی نیت کتنی ہی اچھی ہو اس کے لیے ایک غیر ضروری مداخلت بن سکتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ اچانک فون کال کسی انسان کی توجہ کو منتشر کر دیتی ہے۔
اگر کوئی پڑھ رہا ہو، لکھ رہا ہو، کسی تخلیقی یا فنی کام میں مصروف ہو ایک کال اس کی مکمل Flow State کو توڑ دیتی ہے، اور وہ گھنٹوں تک دوبارہ اسی سطح پر نہیں آ پاتا۔
ہم اکثر فون کی گھنٹی کو فائر الارم سمجھ لیتے ہیں ایسے بھاگتے ہیں جیسے اگر ابھی نہ اٹھایا تو کوئی قیامت آ جائے گی۔
کئی بار لوگ تھکے ہوئے ہوتے ہیں، الجھے ہوتے ہیں، لیکن کال کاٹنے پر یا نہ اٹھانے پر “بدتمیز، مغرور یا لاپروا” سمجھے جاتے ہیں۔
بامقصد گفتگو کے لیے فریقین کا ذہنی، جذباتی اور وقتی طور پر ايك ہی وقت میں دستیاب ہونا ضروری ہے۔
فون کال کا مطلب ہے کہ دونوں ایک ہی لمحے میں میسر ہوں اور آج کی مصروف زندگی میں یہ لمحہ نایاب ہوتا جا رہا ہے۔
خاص طور پر میڈیکل جیسے شعبہ جات میں، جہاں ایک لمحہ بھی قیمتی ہوتا ہے، وہاں کسی کا صرف “فون کر دینا” اور یہ توقع رکھنا کہ فوراً جواب ملے، یہ ناسمجھی اور زیادتی ہے۔
ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنا وقت، توجہ اور توانائی کب اور کس کو دے ، یہ وہ حدود ہیں جو ہر باشعور فرد رکھتا ہے۔
غیر ضروری فون کال ان حدود کو بغیر اجازت عبور کر لیتی ہے۔
ہر شخص کی الگ روٹین ہوتی ہے ، کوئی فجر کے بعد سوتا ہے ، کسی کے لیے مغرب کے بعد کا وقت “فیملی ٹائم” ہوتا ہے، کوئی دوپہر کو قیلولہ کرتا ہے، کسی شخص کے لیے رات ذہنی سکون کشید کرنے کا نام ہے
بہت سی کالز صرف اس لیے خراب ہو جاتی ہیں کہ نیٹ ورک نہیں، شور زیادہ ہے اور کال ڈراپ ہو گئی
ایسے میں WhatsApp جیسی سہولت واقعی نعمت ہے۔ ایک مختصر میسج، وائس نوٹ، رپورٹ یا فراغت کی بابت دریافت کر لینا کتنی الجھنوں سے بچا لیتا ہے
بعض اوقات یقیناً ایمرجنسی ہوتی ہوگی لیکن زیادہ تر کالز ایمرجنسی نہیں ہوتیں یہ ایک عادت بن چکی ہیں۔ #مسٹر_قاضی