نوکری زندگی کے برس چرا لیتی ہے مگر فائدہ کچھ خاص نہیں ہوتا
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دنیا کی سب سے تھکا دینے والی چیز شاید یہ ہے کہ تم ایک ملازم بن جاؤ صبح ساڑھے آٹھ بجے سے شام ساڑھے چار بجے تک قید میں رہو اور باہر زندگی کے خوبصورت لمحات گزرتے رہیں مگر تم ان سے محروم رہو
تمہاری پوری جوانی اس چکر میں گزر جاتی ہے
نہ تم بغیر اجازت چھٹی کر سکتے ہو نہ آرام کی چھٹی ملتی ہے اور اگر بیمار ہو جاؤ تو کوئی تمہاری بات کا یقین نہیں کرتا جب تک تم میڈیکل رپورٹ نہ دکھاؤ اور کبھی کبھار چہرے پہ صاف بیماری کے آثار ہوتے ہیں پھر بھی تمہیں ڈاکٹر کے پاس بھیج دیا جاتا ہے تاکہ یقین آ جائے
نہ تم صبح کے سکون سے لطف اٹھا سکتے ہو نہ اپنی جوانی اور مردانگی سے جی بھر کے جیتے ہو
کام کی نوعیت تمہیں ایسی لڑائیوں میں الجھا دیتی ہے جن کا نہ تم سے کوئی تعلق ہوتا ہے نہ تمہیں سکون ملتا ہے
روز تم سواریوں میں دوڑتے پھرتے ہو بس اس وقت پر پہنچنے کے لیے جو کسی اور نے طے کیا ہوتا ہے
تمہاری زندگی بے سکونی کا شکار ہو جاتی ہے تمہارے اعصاب ہیں تم دبھی طاکے لیے
تم ہر وقت تنخواہ بڑھنے کے خواب دیکھتے ہو اور امید لگائے رکھتے ہو کہ شاید ترقی ہو جائے تم یونین کی خبریں پڑھتے ہو شاید کبھی تمہیں وہ حق مل جائے جو تم سے چھینا گیا تھا
مگر تمہیں اس قید سے نکلنے کی اجازت نہیں جب تک کہ پچیس سال کی مشقت نہ پوری ہو یا تم ریٹائرمنٹ کی عمر کو نہ پہنچ جاؤ
اور جب وہ دن آئے گا تو تمہارے ساتھی جشن منائیں گے تمہارے رخصت ہونے کا تمہارے بوڑھے ہونے کا اور تمہارے مرنے کے قریب آنے کا۔ ۔۔۔
وہ تمہارے حق میں کوئی الوداعی جملہ کہیں گے کچھ آنکھوں میں نمی آئے گی لیکن وہ تمہارے لیے نہیں بلکہ اپنے حال پر افسوس کرتے ہوئے ہوگی
تمہیں تمہارا افسر ایک سرٹیفکیٹ دے گا ایک ایسی تحفہ جو زندگی کے بدلے دیا جائے گا ایک خالی سا عزاء
اور تم خاموشی سے گھر واپس آ جاؤ گے
اگلی صبح تمہیں محسوس ہو گا کہ بچے اب اس گھر میں نہیں ہیں بیوی بوڑھی ہو چکی ہے اس کے بال سفید ہو گئے ہیں
تم اس کے چہرے کو غور سے دیکھو گے اور حیران ہو کر خود سے پوچھو گے کہ یہ سب کب ہو گیا
تب تمہارے دل کی گہرائی سے آواز آئے گی
نوکری زندگی چرا لیتی ہے اور کچھ نہیں دیتی تنخواہ کے فریب میں مت آؤ
کوشش کرو کہ تم وہ بنو جو خود کچھ کرتا ہے نہ کہ وہ جس کے ساتھ سب کچھ کیا جاتا ہے !!!!
#منقول_ثناء_مرتضٰی