Daily Roshni News

ارسطو اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا۔۔۔

جب سکندرِ اعظم نوجوان تھا اوراپنے استاد ارسطو سے تعلیم حاصل کر رہا تھا، تو ارسطو اکثر اپنے شاگردوں سے کہا کرتا:
“مجھ سے سوال کیا کرو، سوال سوچنا علم کی پہلی سیڑھی ہے۔”
مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ جب شاگرد سوال کرتے، تو ارسطو کبھی مکمل جواب نہیں دیتا، یا بات کو کسی اور طرف موڑ دیتا۔
یہ رویہ سکندر کو کھٹکتا رہا، حتیٰ کہ ایک رات اس نے ضبط کھو دیا۔
وہ غصے میں ارسطو کے خیمے میں آیا، جو مطالعے میں مصروف تھا، اور بلند آواز میں کہا:
“یہ کیسا طریقہ ہے؟ آپ سوال کرنے کا کہتے ہیں، لیکن جواب دینے سے کتراتے ہیں!”
ارسطو نے نہایت بردباری سے جواب دیا:
“میرا مقصد تمہیں معلومات دینا نہیں، سوچنے پر مجبور کرنا ہے۔ اگر میں تمہیں ہر سوال کا حتمی جواب دے دوں، تو تم میری بات کو آخری سچ سمجھ کر اپنی تلاش روک دو گے۔
میرے جواب تمہارے تجسس کا دروازہ کھولنے کے لیے ہیں، بند کرنے کے لیے نہیں۔”
یہ واقعہ آج کے اساتذہ اور والدین دونوں کے لیے ایک بڑا سبق ہے۔
جو استاد ہر بات کو صرف اپنی نظر سے دیکھنے پر مجبور کرے، وہ طالبعلم کی سوچ پر تالا لگا دیتا ہے۔
اصل معلم وہ ہوتا ہے جو شاگرد کے ذہن میں سوالات، امکانات اور جستجو کو زندہ رکھے۔

Loading